انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سریہ عبیدہ (شوال ۲ہجری) سریہ عبیدہ ؓ بن حارث بن عبدالمطلب (شوال ۲ھ):اس کے بعد ماہ شوال میں ایک اور گشتی دستہ جس میں ۶۰ یا ۷۰ مجاہدین تھے رابغ کی جانب روانہ فرمایا جو مقام حجفہ سے دس میل کے فاصلہ پر ہے، حضرت عبیدہؓ بن حارث جو حضورﷺ کے چچا زاد بھائی تھے اس دستے کے سپہ سالار تھے ،انہیں بھی سفید پرچم عطا کیا گیا، اس دستہ میں حضرت سعد ؓ بن ابی وقاص اور حضرت ارقمؓ بن ارقم بھی تھے، سپہ سالار نے حضرت مسطحؓ بن اثاثہ ( حضرت ابو بکرؓ کے خالہ زاد بھائی ) کو علم بردار بنایا ،یہ مجاہد ین ثینتہ ا لمرہ میں چشمۂ احیا کے قریب پہنچے تو دیکھا کہ قریش کا ایک دستہ ابو سفیان کی کمان میں وہاں موجود ہے جس میں دو سو سوار تھے جن کا سردار عکرمہ بن ابو جہل تھا، کچھ فاصلہ پر مسلمان بھی خیمہ زن ہوئے، حضرت سعد ؓ بن ابی وقاص نے سوچا کہ ہم تو طلایہ گردی کے لئے نکلے ہیں ، ایسے میں اگر دشمن نے اچانک حملہ کر دیا تو سخت جنگ ہوگی اس لئے بہتر ہے کہ دشمن کا حوصلہ گرا دیا جائے ، ان کے پاس صرف آٹھ تیر تھے جس میں سے ایک تیر کمان میں لگاکر دشمن کی طرف چھوڑا ،یہ راہ ِخدا میں چلایا جانے والا پہلا تیر تھا، ابو سفیان نے سونچا کہ مسلمانوں کے پیچھے کوئی بڑا لشکر ہو گا اس لئے مقابلہ کرنا مناسب نہیں، اس لئے اپنے دستہ کو لے کر چلا گیا،اس موقع پر ابو سفیان کے دستہ سے دو اشخاص نعرہ تکبیر لگاتے ہوئے مسلمانوں کی طرف بڑھے، یہ دونوں حضر ت عتبہؓ بن غزوان اور مقداد ؓ بن اسود تھے جو ابتدائی ایمان لانے والوں میں سے ہیں، انھیں زبردستی روک لیا گیا تھا، انھوں نے قریش کو مصلحتاً باور کرایا تھا کہ وہ آبائی دین قبول کر چکے ہیں، موقع کی تلاش میں تھے اور ابو سفیان کے دستہ میں شامل ہو کر آئے اور مسلمانوں سے مل گئے،