انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خوارزم شاہ کی بزدلی خوارزم شاہ سے بڑی غلطی یا بُزدلی یہ ظاہر ہوئی کہ اُس نے باوجود اتنی بڑی فوج کے خود چنگیز خاں کا مقابلہ نہ کیا؛بلکہ میدان جنگ سے پیچھے ہٹ آیا، اپنے بادشاہ کو خراسان کا عازم دیکھ کر یقیناًفوج کے دل چھوٹ گئے ہوں گے اُس پر طرّہ یہ کہ جب سمر قند سے چلنے لگا تو خندق پر پہنچ کر کہنے لگا کہ ہم پر اتنی بڑی قوم نے حملہ کیا ہے کہ اگر وہ صرف اپنے تازیانے ڈالیں تو سمر قند کی یہ خندق تمام وکمال پُر ہوجائے یہ سُن کر سمر قند کے محافظ لشکر پر مغلوں کی اوربھی ہیبت طاری ہوگئی،خوارزم شاہ سمر قند سے روانہ ہوکر بلخ پہنچا اور اپنے اہل وعیال اورخزانے کو ماژندان بھیج دیا،بلخ میں آکر اُمرا اور سرداروں سے مشورہ کیا کہ مغلوں کے مقابلے میں کیا تدابیر اختیار کرنی چاہئیں،خوارزم شاہ کے سات بیٹے تھے،اُن میں سے ایک بیٹے نے جس کا نام جلال الدین تھا،باپ کو خائف و ترساں دیکھ کر کہا کہ آپ اگر عراق کی طرف جانا چاہتے ہیں تو شوق سے چلے جائیے،فوج کی سرداری مجھ کو عنایت کیجئے،میں فوج لے کر دشمن پر حملہ کرتا ہوں اورانشاء اللہ تعالی دریائے جیجون کے پار جاکر اپنا خیمہ نصب کروں گا، ماورالنہر کی حفاظت میرے سپرد کیجئے اورآپ عراق وخراسان کو سنبھالئے مگر خوازم شاہ نے اس بات کو پسند نہ کیا، بلخ سے ہرات کی طرف روانہ ہوا اسی اثناء میں خبر پہنچی کہ مغلوں نے بخارا فتح کرکے وہاں کے تمام باشندوں کو قتل کردیا یہ سُن کر اوربھی زیادہ پریشان وہراساں ہوا اورہرات سے نیشا پور جاکر مقیم ہوا،مغلوں نے ابھی تک دریائے جیحون کو عبور کرنے کی جرأت نہیں کی ؛بلکہ وہ ماوراءالنہر ہی میں مصروف تاخت وتارج رہے اورخوارزم شاہ نیشو پور میں مصروفِ عیش و نشاط رہا۔ ماہ صفر ۶۱۷ھ میں چنگیز خاں کے ایک سردار نے تیس ہزار فوج کے ساتھ دریائے جیحون کو عبور کیا،یہ خبر سُن کر خوارزم شاہ سخت پریشان ہوا اوراپنے اہل وعیال اورخزانہ کو قلعہ قارون میں بھیج کر خود نیشا پور سے اسفراین چلا گیا،مغلوں نے جب دیکھا کہ خوارزم شاہ مقابلہ پر نہیں آتا اور ہمارے خوف سے بھاگتا پھرتا ہے تو اُن کے حوصلے بہت بلند ہوگئے انہوں نے بڑھ کر خوارزم شاہ کا تعاقب شروع کردیا خوارزم شاہ مغلوں کے آگے آگے بھاگتا ہوا قارون وژ میں جہاں اُس کے اہل وعیال اورخزانہ موجود تھا پہنچا لیکن اُس کے پہنچنے سے پہلے دوسری طرف سے مغلوں نے اُس کا محاصرہ کرلیا تھا،وہاں سے خوارزم شاہ بھاگتا ہوا استرآباد اوراسترآباد سے آمل پہنچا۔