انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت روح بن عبادہؒ نام ونسب روح نام اور ابو محمد کنیت تھی،نسب نامہ یہ ہے،روح بن عبادہ بن العلاء بن حسان بن عمرو (اللباب فی تہذیب الانساب:۳/۱۱۶)بنو قیس بن ثعلبہ سے خاندانی نسبت حاصل تھی،اسی لیے ثعلبی مشہو ہوئے۔ (ابن سعد:۷/۵۰) فضل وکمال ابنِ عبادہ حدیثِ نبوی کے مشہور وممتاز حفاظ میں شمار کیے جاتے ہیں، نامور تابعین اوراتباع تابعین کے فیضانِ صحبت سے بہرہ ور ہوکر خود بھی علم وفضل کے اعلیٰ مرتبہ پر فائز ہوئے،بدوشعور سے لیکر تانفس واپسیں حدیث کے درس اوراس کے اسرار ورموز کی نقاب کشائی میں مصروف رہے، ابن المدینی فرماتے ہیں: لم یزل روح فی الحدیث منذ نشاء (میزان الاعتدال:۱/۳۴۳) وہ پیدائش سے لے کر برابر حدیث میں مشغول رہے۔ ہزاروں حدیثیں ان کے حافظہ کے خزانہ میں محفوظ تھیں، حافظ ذہبی نے علی بن المدینی کا یہ بیان نقل کیا ہے کہ "روح بن عبادہ نے ایک لاکھ حدیثیں روایت کی ہیں ،میں ان میں سے صرف دس ہزار احادیث کی کتابت کرسکا۔ (تذکرۃ الحفاظ:۱/۳۲۰) ابن ابی شیبہ کا قول ہے: کان روح ابن عبادۃ کثیرالحدیث جداً (تذکرۃ الحفاظ:۳۲۱) روح بن عبادہ بہت کثیر الحدیث تھے۔ علامہ ذہبی ان کے فضل وکمال کا اعتراف کرتے ہوئے میزان الاعتدال میں رقمطراز ہیں ۔ ثقۃ مشہور حافظ من علماء اھل البصرۃ (میزان الاعتدال:۱/۳۴۳) وہ علماء اہل بصرہ میں بہت مشہور ثقہ حافظ تھے۔ علی بن عبداللہ بیان کرتے ہیں: من المحدثین قومٌ لم یزالو فی الحدیث لم یشغلوا عنہ نشاء وا فطلبوا ثم صنفوا ثم حدثوا منھم روح بن عبادۃ (تہذیب التہذیب:۳/۲۹۳) محدثین میں کچھ ایسے بھی گذرے ہیں جو برابر حدیث میں منہمک رہے،نشوونماپانے کے بعد حدیث حاصل کی، اس میں تصنیف وتالیف کی پھر درس تدریس کا سلسلہ قائم کیا،انہی میں روح بن عبادہ بھی تھے۔ شیوخ وتلامذہ امام روح عبادہ نے ابن عون، سعید بن عروبہ،اوزاعی،امام مالک سفیان ثوری شعبہ، حسین المعلم،ایمن بن نابل،ابن جریج، ابن ابی ذئب اورحجاج بن ابی سفیان جیسے ائمہ حدیث سے اکتساب فیض کیا اورخود ان سے روایت کرنے والوں میں امام احمد، اسحاق بن راہویہ،علی بن المدینی،بشر بن موسیٰ ،ابو خیثمہ ، ابو قدامہ،بندار،ابن نمیر،عبداللہ المسندی،،احمد بن منیع، حارث بن اسامہ وغیرہ کے اسمائے گرامی لائق ذکر ہیں۔ (تذکرۃ الحفاظ:۱/۳۲۰،وتہذیب :۳/۲۹۳) مرویات کا پایہ فن حدیث کے ماہر اور رجال وانساب کے نکتہ شناس علماء کی غالب تعداد امام روح کی ثقاہت وصداقت کی معترف ہے،یحییٰ بن جیسے جلیل القدر محدث کا قول ہے کہ: لین بہ باس صدوق حدیثہ یدل علی صدقہ حرج نہیں ہے، وہ صدوق ہیں اوران کی روایت ان کی صداقت پر دال ہے۔ محمد بن عمر فرماتے ہیں کہ میں نے ابن معین سے ایک بار کہا، عام خیال ہے کہ ابن سعید القطان نے امام روح کی ثقاہت کے بارے میں کلام کیا ہے، انہوں نے فرمایا کہ یہ صریحی بہتان ہے،ابن قطان نے قطعی کلام نہیں کیا ہے،روح بن عبادہ بلاشبہ صدوق ہیں (تہذیب :۳/۲۹۳)اسی طرح خطیب ابن ابی حاتم، ابن ابی خثیمہ ،ابو عاصم، امام دارمی اورابن سعد نے بھی ان کی مرویات کو بلند پایہ اورقابل حجت قرار دیا ہے، امام ابوبکر البزار اپنی مسند میں رقمطرازہیں "روح بن عبادۃ ثقۃ مامون"ابن ناصر الدین فرماتے ہیں: ابو محمد روح بن عبادۃ ثقۃ مکثر مفسر (شذرات الذہب :۲/۱۳) ابو محمد روح بن عبادہ ثقہ کثیر الحدیث اورمفسر تھے۔ بعض علماء نے ان کی ثقاہت کے بارے میں کلام بھی کیا ہے،حافظ ذہبی کی رائے ہے کہ ان کا دعویٰ بلا دلیل ہونے کی وجہ سے ناقابلِ قبول ہے۔ (خلاصہ تذہیب تہذیب الکمال:۱۱۸) تصنیف بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ امام روح نے تفسیر وحدیث میں متعدد کتابیں تصنیف کی ہیں۔ صنف الکتب فی السنن والاحکام والتفسیر (تہذیب التہذیب:۳/۲۹۵) سنن احکام اورتفسیر میں انہوں نے کئی کتابیں تصنیف کی ہیں۔ لیکن اس سلسلہ میں مزید کوئی وضاحت نہیں ملتی اورنہ ان کی کسی تالیف کے مخطوطہ کا پتہ چلتا ہے۔ وفات باختلاف روایت جمادی الاولیٰ ۲۰۵ھ یا ۲۰۷ھ میں رحلت فرمائی، حافظ ابن حجر ؒ نے اول الذکر کو اصح قرار دیا ہے (العبر فی خبر من غبر:۱/۳۴۷)۹۰ سال کے قریب عمر پائی۔