انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سورہ اخلاص حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کوئی مسلمان مرد کوئی مسلمان عورت نہیں مگر یہ کہ جو دن رات میں دو سو بار قل ھواللہ احد پڑھے گا اللہ پاک اس کے پچاس سال کے گناہ معاف کردے گا، ترمذی کی روایت میں یہ ہے کہ قرضہ کو چھوڑ کر سارے گناہ معاف ،خطیب بغدادی نے تاریخ بغداد میں روایت کیا لَبَّيْکَ اللَّهُمَّ لَبَّيْکَ وَسَعْدَيْکَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْکَ وَمِنْکَ وَبِکَ وَإِلَيْکَ اللَّهُمَّ مَا قُلْتُ مِنْ قَوْلٍ أَوْ نَذَرْتُ مِنْ نَذْرٍ أَوْ حَلَفْتُ مِنْ حَلِفٍ فَمَشِيئَتُکَ بَيْنَ يَدَيْهِ مَا شِئْتَ كَانَ وَمَا لَمْ تَشَأْ لَمْ يَكُنْ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِکَ إِنَّکَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ وَمَا صَلَّيْتُ مِنْ صَلَاةٍ فَعَلَى مَنْ صَلَّيْتَ وَمَا لَعَنْتُ مِنْ لَعْنَةٍ فَعَلَى مَنْ لَعَنْتَ إِنَّکَ أَنْتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ أَسْئَلُکَ اللَّهُمَّ الرِّضَا بَعْدَ الْقَضَاءِ وَبَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَمَاتِ وَلَذَّةَ نَظَرٍ إِلَى وَجْهِکَ وَشَوْقًا إِلَى لِقَائِکَ مِنْ غَيْرِ ضَرَّاءَ مُضِرَّةٍ وَلَا فِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ أَعُوذُ بِکَ اللَّهُمَّ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ أَوْ أَعْتَدِيَ أَوْ يُعْتَدَى عَلَيَّ أَوْ أَكْتَسِبَ خَطِيئَةً مُحْبِطَةً أَوْ ذَنْبًا لَا يُغْفَرُ اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ فَإِنِّي أَعْهَدُ إِلَيْکَ فِي هَذِهِ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَأُشْهِدُکَ وَکَفَى بِکَ شَهِيدًا أَنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا اِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَکَ لَا شَرِيکَ لَکَ لَکَ الْمُلْكُ وَلَکَ الْحَمْدُ وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ وَأَشْهَدُ أَنَّ وَعْدَکَ حَقٌّ وَلِقَاءَکَ حَقٌّ وَالْجَنَّةَ حَقٌّ وَالسَّاعَةَ آتِيَةٌ لَا رَيْبَ فِيهَا وَأَنْتَ تَبْعَثُ مَنْ فِي الْقُبُورِ وَأَشْهَدُ أَنَّکَ إِنْ تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي تَكِلْنِي إِلَى ضَيْعَةٍ وَعَوْرَةٍ وَذَنْبٍ وَخَطِيئَةٍ وَإِنِّي لَا أَثِقُ إِلَّا بِرَحْمَتِکَ فَاغْفِرْ لِي ذَنْبِي كُلَّهُ إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ (مسند احمد،باب حدیث زید بن ثابت عن النبی ﷺ،حدیث نمبر:۲۰۶۷۸) ترجمہ: اے اللہ میں حاضر ہوں،اے اللہ میں حاضر ہوں اورمیں مستعد ہوں تیری فرمانبرداری کے لئے،بھلائی تیرے قبضہ میں ہے اوروہ سب تیرے ہی لئے ہے،اے اللہ جو کچھ بات میں نے منھ سے نکالی یا کوئی قسم کھائی یا کوئی منت مانی تو ان سب پر تیرا ارادہ مقدم ہے،جو تونے چاہا ہوگیا،جو نہ چاہا نہ ہوا، نہ کسی کو کوئی قوت نہ طاقت سوائے اللہ کے،اللہ ہر چیز پر قادر ہے، اے اللہ جو دعاء میں نے کی ہو تو یہ دعاء اس کو لگے جس کو تونے دعاء کا مستحق سمجھا ہو اورجس پر میں نے لعنت کی ہو سو اسی پر لعنت ہو جس کو آپ قابل لعنت سمجھیں،آپ ہی دنیا اورآخرت کے کارساز ہیں،اسلام کی حالت میں وفات دیجئے اورصالحین کے ساتھ شامل فرمائیے اے اللہ میں آپ سے تقدیر پر راضی رہنے کا موت کے بعد خوشگوار زندگی کا اور اپنے رخ کی طرف نظر کی لذت کا اوراپنی ملاقات کا شوق عطا فرما کہ کسی ضرر پہنچانے والے کے ضرر اورگمراہ کرنے والے کے فتنہ سے محفوظ رہوں، اے اللہ میں پناہ چاہتا ہوں کہ ظالم بنوں یا مظلوم ہوں، میں زیادتی کروں یا مجھ پر زیادتی کی جائے،یا اکارت کرنے والے گناہ کو کماؤں یا ایسا گناہ کروں جسے آپ معاف نہ فرمائیں، اے زمین وآسمان کے پیدا کرنے والے،غیب وحاضر کے جاننے والے،جلال واکرام کے مالک، اس دنیا کی زندگی میں تجھ سے عہد و پیمان کرتا ہوں اورتجھ کو گواہ بناتا ہوں اور تیری گواہی کافی ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو تنہا ہے تیرا شریک نہیں،تیرے لئے بادشاہت ہے تیرے لئے ہی تعریف ہے اور تو ہر شئی پر قادر ہے اورمیں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺتیرے بندے اور رسول ہیں اورمیں گواہی دیتا ہوں کہ تیرا وعدہ حق ہے تیری ملاقات حق ہے اورقیامت آکر رہے گی اس میں کوئی شک نہیں اور تو قبروں میں مدفون لوگوں کو اٹھائے گا میں گواہی دیتا ہوں اس بات کی کہ اگر تونے میرے نفس کو دنیاوی جائیداد اورگناہوں کے حوالہ کیا تو مجھے اعتماد نہیں کہ(بچ جاؤں) مگر تیری رحمت سے،پس میرے گناہوں کو معاف فرما، سوائے تیرے کوئی گناہوں کو معاف نہیں کرسکتا، میری توبہ قبول فرما کہ آپ ہی توبہ قبول کرنے والے ہیں۔ معجم طبرانی کے نسخہ میں ضیعۃ کے بجائے ضعف ہے جس کا ترجمہ کمزوری اورضعف ہے۔