انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سلیمان اور مہدی کی عیسائی بادشاہ ابن اوفونش سے مدد کی درخواست مستعین نے جب یہ دیکھا کہ اس شہر کافتح ہونا دشوار ہے اورفوج کے لیے سامان رسد حسب ضرورت فراہم نہیں ہوسکتا تو اس نے ابن اوفونش یعنی عیسائی بادشاہ کے پاس سفیر بھیج کر درخواست کی کہ تم ہماری مددکرو اور حسب ضرورت سامان رسد اور فوج بھیجو تاکہ ہم قرطبہ پر حملہ آور ہوکر تخت خلافت حاصل کرلیں اس پیام سلام کی خبر قرطبہ میں مہدی کے پاس پہنچی تو اس نے بھی عیسائی بادشاہ کے پاس پیغام بھیجا اور اپنی طرف مائل کرنے کے لیے وعدہ کیا کہ ہم تمام سرحدی قلعے اور شہر تمہارے سپرد کردیں گے دونوں کے پیغامات سن کر عیسائی بادشاہ نے مستعین کی امداد کرنی مناسب سمجھی اور ایک ہزار بیل پندرہ ہزار بکرے اور ضروری سامان مستعین کے پاس بھیج دیا اس کے بعد فوج بھی امداد کے لیے روانہ کی ،اب مستعین واضح کو مدینہ سالم میں علی حالہ چھوڑکر قرطبہ کی جانب چلا اس کی فوج میں بربری اور عیسائی دونوں موجود تھے،مستعین کو قرطبہ کی طرف جاتا ہوا دیکھ کر واضح بھی اپنی فوج لےکر اس کے پیچھے پیچھے چلا مگر اس سے غلطی یہ ہوئی کہ قرطبہ پہنچنے سے پہلے ہی راستہ میں مستعین پر حملہ آور ہوا اس لڑائی میں اس کو شکست فاش حاصل ہوئی اور بہت سے ہمراہیوں کوقتل کراکر صرف چار سو آدمیوں کے ساتھ قرطبہ کی جانب بھاگا۔ واضح جب قرطبہ میں پہنچا او رمستعین کے حملہ آور ہونے کا حال مہدی کو معلوم ہوا تو وہ فوج لےکر مستعین کے مقابلہ کو قرطبہ سے باہر نکلا اور میدان سرادق میں دونوں فوجوں کا مقابلہ ہوا سخت خون ریزی کے بعد مہدی کو شکست ہوئی ،بیس ہزار اہل قرطبہ میدان سرادق میں قتل ہوئے،بقیۃ السیف کو لیے ہوئے مہدی طلیطلہ کی جانب بھاگا اور مستعین فتح مند ہوکر قرطبہ میں داخل ہوا اور تخت خلافت پر جلوس کیا فتح چونکہ عیسائیوں کی مدد سے مستعین کو حاصل ہوئی تھی لہذا عیسائیوں کی خوبخاطر مدارات ہوئی اور قرطبہ کے علما وفضلا کا بہت بڑا حصہ ان عیسائی وحشیوں کے ہاتھوں شہید ہوا،خلیفہ مہدی نے طلیطلہ میں پہنچ کر عیسائی بادشاہ اوفونش سے پھر خط وکتابت کی اور اس کو اپنی مدد پر آمادہ کیا ،عیاسئی بادشاہ اس موقع کی اہمیت کو خوب پہچانتا تھا اور وہ اچھی طرح جانتا تھا کہ اس وقت مسلمانوں کو آپس میں لڑاکر کمزور کردینے کا نہایت ہی اچھا موقع حاصل ہے ،چنانچہ اس نے مہدی سے فوراً فوراً عہد نامہ لکھا کر جس قدر فوج اس کی مدد کو بھیج سکتا تھا بھیج دی اور اس بات کی مطلق پرواہ نہیں کی کہ جو فوج مقتعین کے ہمراہ گئی تھی وہ ابھی تک واپس نہیں آئی ہے ،مہدی عیسائیوں کی امداد لےکر قرطبہ پر حملہ آور ہوا مقام عقبۃ البقر میں نہایت خون ریز جنگ کے بعد مستعین کو شکست حاصل ہوئی اور مہدی دوبارہ فاتحانہ قرطبہ میں داخل ہوکر تخت خلافت پر متمکن ہوا ،عیسائیوں کی وہ فوج جو مستعین کے ساتھ تھی مہدی کے لشکر میں شامل ہوگئی اور اس لرائی میں بھی زیادہ تر مسلمان اور اہل قرطبہ ہی مارے گئے مستعین نے قرطبہ سے نکل کر تمام ملک میں لوٹ مار وغارت کا بازار گرم کردیا،ادھر مہدی کے قرطبہ میں داخل ہونے کے بعد عیسائی لشکر نے باشندگان دارالخلافہ کا اپنی لوٹ کھسوٹ اور قتل وغارت سے ناک میں دم کردیا ،مہدی قرطبہ میں داخل ہوتے ہی عیش وعشرت میں مصروف ہوگیا اس طرح تمام ملک اندلس جو من وامان کا گہوارہ تھا بدامنی کا گھر بن گیا اور ہر ایک وضیع وشریف کو اپنی جان ومال کابچانا دشوار ہوگیا۔