انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اسلامی حکومت اندلس میں اندلس کے ساحل پر طارق کا ایک عجیب حکم طارق اپنے ساتھیوں کے ساتھ اندلس کے ساحل پر اترا اور سب سے پہلا کام یہ کیا کہ جن جہازوں میں سوار ہوکر آئے تھے ان کو آگ لگاکر سمندر میں غرق کردیا،طارق کی یہ حرکت بہت ہی عجیب معلوم ہوتی ہے؛لیکن اگر ذرا غور وتامل کی نگاہ سے دیکھا جائے تو طارق کی انتہائی بہادری اور قابلیت سپہ سالاری کی ایک زبردست دلیل ہے ،طارق اس بات سے واقف تھا کہ یہ مٹھی بھر فوج ایک عظیم الشان سلطنت کی افواج گراں کے مقابلہ میں بے حقیقت نظر آئے گی، ممکن ہے بربری نومسلموں کو گھر یاد آنے لگے اور ماتحت فوجی افسراس بات پر زور دینے لگیں گے کہ جب تک بڑی اور زبردست فوجیں نہ آئیں اس وقت تک لڑائی کا چھیڑنا مناسب نہیں ہے اور بہتر یہی ہے کہ طنجہ کو واپس چلیں ایسی حالت میں یہ پہلی مہم ناکام رہے گی اور طارق کے خواب کی تعبیر مشتبہ ہوجائے گی،طارق کو اپنے خواب پر ایسا کامل یقین تھا کہ وہ اندلس کا اسی فوج سے فتح کرلینا یقینی سمجھتا تھا،اس نے جہازوں کو غرق کرکے اپنے ہمراہیوں کو بتادیا کہ واپس جانے کااب کوئی راستہ نہیں ہے ہمارے پیچھے سمندر ہے اور آگے دشمن کا ملک ہے بجز اس کے اور کوئی صورت نجات کی باقی نہ رہی کہ ہم دشمن کے ملک پر قبضہ کرتے اور اس کی فوجوں کو پیچھے ڈھکیلتے چلے جائیں ،اس کام میں ہم جس قدر زیادہ چستی ،ہمت اور جفا کشی سے کام لیں گے ہمارے لیے بہتر ہوگا سستی ،پست ہمتی اور تن آسانی کا نتیجہ ہلاکت اور بربادی کے سوا کچھ نہیں ہوسکتا۔