انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حور کی طرف سے مسلمان کواپنی طلب کی ترغیب حور کا افسوس: حدیث:حضرت ابوامام رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إِذَاانْصَرَفَ الْمُنْصَرِفُ مِنْ الصَّلَاةِ وَلَمْ يَقُلْ اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنْ النَّارِ وَأَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ وَزَوِّجْنِي مِنْ الْحُورِ الْعِينِ قَالَتْ الْمَلَائِكَةُ وَيْحَ هَذَا أَعَجَزَ أَنْ يَسْتَجِيرَ اللَّهَ مِنْ جَہَنَّمَ وَقَالَتْ الْجَنَّةُ وَيْحَ هَذَا أَعَجَزَ أَنْ يَسْأَلَ اللَّهَ الْجَنَّةَ وَقَالَتْ الْحُورُاء أَعَجَزَ أَنْ یَسْأَلَ اللہُ تَعَالَی أَنْ يُزَوِّجَهُ مِنْ الْحُورِ الْعِينِ۔ (طبرانی، البدورالسافرہ:۲۰۵۸) ترجمہ:جب نمازی سلام پھیرتا ہے اور یہ نہیں کہتا کہ اے اللہ! مجھے دوزخ سے نجات عطاء فرما اور مجھے جنت میں داخل فرما اور مجھے حورعین سے بیاہ دے توفرشتے کہتے ہیں افسوس کیا یہ شخص بے بس ہوگیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوزخ سے پناہ طلب کرے اور جنت کہتی ہے افسوس کیا یہ شخص عاجز ہوگیا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے جنت مانگے اور حور کہتی ہے کہ یہ شخص عاجز آگیا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے اس کا سوال کرکے وہ اس کی حورعین سے شادی کردے۔ حور کب تک متوجہ رہتی ہے: حدیث:حضرت ابوامام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إِنَّ الْعَبْدَ إِذَاقَامَ فِي الصَّلاةِ، فُتِحَتْ لَهُ الْجِنَانُ، وَكُشِفَتِ الْحُجُبُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ رَبِّهِ، وَاسْتَقْبَلَهُ الْحُورُ مَالَمْ يَتَمَخِطْ أَوْيَتَنَخَّمْ۔ (طبرانی، البدور السافرہ:۲۰۵۸) ترجمہ:جب مسلمان نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تواس کے لیے جنت کوکھول دیا جاتا ہے، اس کے اور اس کے رب کے درمیان سے پردے ہٹادیئے جاتے ہیں اور حور اس کی طرف اپنا رُخ کرلیتی ہے جب تک وہ نہ تھوکے اور ناک نہ سنکے (کیونکہ حوریں اس نزلہ زکام وغیرہ سے پاک ہیں اور اُن سے نفرت کرتی ہیں)۔ حوریں صبح تک انتظار میں: حدیث:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: من بات لیلۃ فی خفۃ من الطعام یصلی، تدارکت علیہ جواری الحور العین حتی یصبح۔ (طبرانی، البدورالسافرہ:۲۰۶۰) ترجمہ: جوشخص تھوڑا کھانا کھاکر نماز پڑھتے ہوئے رات گذارتا ہے صبح تک حورعین انتظار میں رہتی ہیں (کہ شاید اللہ تعالیٰ اس نیک بندے کے ساتھ ہمیں بیاہ دے)۔ واللہ اعلم اذان کی دعاء میں حورعین کی دعا بھی کرنی چاہئے: حضرت یوسف بن اسباط رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں مجھے یہ بات پہنچی ہے جب اذان دی جاتی ہے مگرآدمی من بات ليلة في خفة من الطعام يصلي، تداركت علیہ جواری الحور العين حتى يصبح نہیں کہتا توحور عین کہتی ہیں تجھے کس چیز نے ہم سے بے ضرورت کردیا ہے۔ فائدہ: اوپر کی عربی عبارت کا مطلب یہ ہے کہ اے اللہ! اس قبول ومقبول دعوت (اذان) کے رب حضرت محمداور آل حضرت محمد پررحمت بھیج اور حورعین سے ہماری شادی کردے۔ فائدہ دوم: اذان کے بعد ایک مشہور دعا جوہم سب کویاد ہے اس کوپڑھنے کے بعد یہ دعا بھی پڑھ لینا چاہئے؛ کیونکہ اس میں اپنے لیے مزید ایک نعمت یعنی حور کی دُعا بھی شامل ہے اور اگریہ دعا یاد نہ رہے تواس پہلی دعا کوپڑھنے کے بعد اپنی زبان میں ہی اللہ تعالیٰ سے حورعین کی دعا کرلیں۔ حور کی دعوتِ نکاح: حدیث: سرکارِ دوعالم سیدنا ونبینا محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت منقول ہے کہ جب آپ کومعراج کرائی گئی توآپ نے حور کی صفت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ولقد رأيت جبينها كالهلال في طول البدر منها ألف وثلاثون ذراعا في رأسها مائة ضفيرة مابين الضفيرة والضفيرة سبعون ألف ذؤابة والذؤابة أضوأ من البدر مكلل بالدر وصفوف الجواهر على جبينها سطران مكتوبان بالدر الجوهر في السطر الأول: بسم الله الرحمن الرحيم وفي السطر الثاني: من أراد مثلي فليعمل بطاعة ربي فقال لي جبريل يامحمد: هذه وأمثالها لأمتك فأبشر يامحمد وبشر أمتك وأمرهم بالاجتهاد۔ ترجمہ:میں نے اس کی پیشانی کوچودھویں کے طویل چاند کی طرح دیکھا ہے جس کی لمبائی ایک ہزار تیس ہاتھ کے برابر تھی، اس کے سرمیں سومینڈھیاں تھیں، ہرمینڈھی سے دوسری تک سترہزار چوٹیاں تھیں اور ہرچوٹی چودہویں کے چاند سے زیادہ روشن تھی، موتی کا تاج سجا تھا اور جواہر کی لڑیاں اس پیشانی پرپڑتی تھیں، جوہر کے ساتھ دوسطریں لکھی تھیں، پہلی سطر میں بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ لکھی تھی اور دوسری میں یہ لکھا تھا کہ جوشخص میرے جیسی حور کا طلب گار ہے اس کوچاہئے کہ وہ میرے پروردگار کی اطاعت کرے پھرحضرت جبریل نے مجھ سے کہا: اے محمد! یہ اور اس طرح کی (حوریں) آپ کی امت کے لیے ہیں، آپ بھی خوش ہوں اور اپنی امت کوبھی اس کی خوشخبری سنادیں اور ان کونیک اعمال میں محنت اور کوشش کا حکم دیدیں۔ جنتیوں کے لیے حوروں کی دعائیں: حدیث:حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إن الحور العين أكثر عددا منكن يدعون لأزواجهن يقلن: اللهم أعنه على دينك وأقبل بقلبه على طاعتك، وبلغه إلينا بقوتك ياأرحم الراحمين۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۳۰۴۔ البدورالسافرہ:۲۰۵۴) ترجمہ:حورعین تعداد میں تم سے بہت زیادہ ہیں وہ اپنے خاوندوں کے لیے دعائیں کرتی ہیں، اے اللہ! (میرے) اس خاوند کی اپنے دین کے بارے میں (یعنی عمل صالح کرنے) میں مدد فرما اور اس کے دل کواپنی فرمانبرداری کی طرف متوجہ فرما اور یاارحم الراحمین اپنے قرب خاص کے ساتھ اس کوہم تک پہنچادے۔ نکاح کے لیے حوروں کا پیغام: حدیث: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إن الجنة لتخبر وتزين من الحول إلى الحول لدخول شهر رمضان فإذا كانت أول ليلة من شهر رمضان هبت ريح من تحت العرش يقال لهاالمیسرة فتصفق لہا اوراق أشجار الجنۃ وحلق المصارع فيسمع لذلك طنين لم يسمع السامعون أحسن منه فتبرز الحور العين حتى يقعن بین شرف الجنة فينادين هل من خاطب إلى الله فيزوجه اللہ؟ ويقول الله تعالیٰ: يارضوان افتح أبواب الجنان ويامالك أغلق أبواب الجحيم۔ (کتاب الثواب ابوالشیخ شعب الایمان، بیہقی وقال الترمذی لیس علی اسنادہ من اجمع علی ضعفہ، البدورالسافرہ:۲۰۵۵) ترجمہ:جنت شروع سال سے آخر سال تک ماہِ رمضان کے استقبال کے لیے بنتی سنورتی ہے؛ پھرجب ماہِ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے توعرش کے نیچے سے ایک ہوا چلتی ہے اس کا نام میسرہ ہے اس کی وجہ سے جنت کے درختوں کے پتے اور دروازوں کے کنڈے ہلتے ہیں اس سے ایسی بھینی بھینی آواز پیدا ہوتی ہے کہ سننے والوں نے اس سے زیادہ خوبصورت نہیں سنی ہوگی (اس سے) حورعین جنت کے کنارے جاکر پکار کر کہتی ہیں کوئی ہے جو (ہم سے شادی) کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کوپیغام نکاح دے اور اللہ تعالیٰ اس کی (شادی ہم سے) کردے؟ اور اللہ تعالیٰ حکم کھولدے اور اے مالک! (دوزخ کا داروغہ) ماہِ رمضان کے احترام میں دوزخ کے سب دروازے بند کردے۔ جنت کے دروازوں پرحوریں استقبال کریں گی: حضرت یحییٰ بن کثیر رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حورعین اپنے خاوندوں سے جنت کے دروازوں پرملاقات کریں گی اور خوبصورت ترین ترنم کے ساتھ یہ کہیں گی کہ ہم نے آپ حضرات کی عرصہ دراز تک انتظار کی ہے، ہم راضی رہنے والی ہیں کبھی ناراض نہ ہوں گی، ہم ہمیشہ جنت میں رہنے والی ہیں کبھی نکالی نہ جائیں گی، ہم ہمیشہ زندہ رہنے والی ہیں کبھی نہیں مریں گی اور یہ بھی کہیں گی آپ میرے محبوب ہیں اور میں آپ کی محبوبہ ہوں، میں آپ ہی کے لیے ہوں، میرے نزدیک آپ کی ہمسری کرنے والا اور کوئی نہیں ہے۔ (زوائد زہد ابن المبارک:۴۳۵۔ حادی الارواح:۳۰۶) ملاقات کے لیے حور کا اشتیاق: حضرت ابن ابی الحواری فرماتے ہیں جنت کی عورتوں میں سے ایک عورت اپنے نوکر کوکہے گی توتباہ ہوجائے جاکر دیکھ توسہی (حساب وکتاب میں) ولی اللہ (یعنی میرے خاوند) کے ساتھ کیا ہوا جب وہ اطلاع پہنچانے میں دیر کردیگا تووہ دوسرے خدمتگار کو بھیجے گی وہ دیر کردے گا توتیسرے کوروانہ کردے گی پھرپہلا آکر بتلائے گا میں نے اس کومیزانِ عدل کے پاس چھوڑا ہے، دوسرا ٓاکر کہے گا میں نے اس کوپل صراط کے پاس چھوڑا ہے، تیسرا ٓٓکر کہے گا وہ جنت میں داخل ہوچکا ہے تواس کی حور خوشی اور فرحت کے ساتھ استقبال کرے گی اور یہ جنت کے دروازے تک پہنچ کراس سے بغلگیر ہوگی جس سے کبھی نہ نکلنے والی حور کی خوشبو جنتی کے ناک میں داخل ہوجائے گی۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۳۴۹) حدیث: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ومامن عبد يصبح صائما إلافتحت له أبواب السماء وسبحت أعضاؤه واستغفر له أهل السماء الدنيا فإن صلى ركعتین تطوعا، أضاءت له السموات نورا وقلن أزواجه من الحور العين اللهم اقبضه إلينا فقد اشتقنا إلى رؤيته۔ (معجم طبرانی صغیر:۲/۲۶، وفیہ جریر بن ایوب وہومجمع لعیہ ضعیف۔ البدورالسافرہ:۲۰۵۳) ترجمہ:جوشخص روزہ رکھتا ہے اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں، اس کے اعضاءتسبیح ادا کرتے ہیں، آسمان والے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں؛ اگراس نے نفل رکعات ادا کیں تواس کی وجہ سے اس کے لیے آسمان روشن ہوجاتا ہے، اس کی حورعین بیویاں دعا کرتی ہیں کہ یااللہ! اس کو آپ قبض فرمالیں، ہم اس کے دیدار کی شوقین ہیں۔