انوار اسلام |
س کتاب ک |
اقامت کے وقت مقتدی کو کب کھڑا ہونا چاہئے؟ صفوں کو سیدھا کرنے کی تاکید کی گئی ہے؛ اگربوقت اقامت سب بیٹھے رہیں اور حَیَّ عَلَی الصَّلَوٰۃ پرکھڑے ہوں تو پھرصفوں کی درستگی نہیں ہوسکےگی؛ خاص کر قَدِقَامَتِ الصَّلَوٰۃ پر امام صاحب نماز شروع کردیں جیسا کہ اس کو بھی آدابِ صلوۃ میں شمار کیا گیا ہے۔ طحطاوی میں ہے کہ حَیَّ عَلَی الصَّلَوٰۃ یا حَیَّ عَلَی الْفَلَاحْ پرکھڑے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے بعد تک نہ بیٹھا رہے اور شروع اقامت پر کھڑا ہوجائے تب بھی مضائقہ نہیں؛ اگر امام سامنے حجرہ وغیرہ سے آئے تو جیسے ہی اس پرنظر پڑے سب کھڑے ہوجائیں؛ اگرصفوف کی پشت کی طرف وضو خانہ وغیرہ سے آئے تو جس صف پر پہونچتا جائے وہ صف کھڑی ہوتی جائے؛ حتی کہ جب امام مصلی پر پہونچے تو سب کھڑے ہوچکے ہوں؛ چنانچہ حضور ﷺ جیسے ہی قدمِ مبارک حجرہ سے نکالتے فوراً سب نمازی کھڑے ہوجایا کرتے اور یہ طریقہ نہیں تھا کہ پہلے مصلیٰ پر آکر تشریف رکھتے اور اقامت میں جب مؤذن حَیَّ عَلَی الْفَلَاح پر پہونچتا اس وقت کھڑے ہوتے، ابوداؤد شریف اور اس کی شرح بذل المجہود میں حضرت نبی اکرم ﷺ کا معمول مذکور ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۵/۴۷۱،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۲/۱۱۲۔ فتاویٰ رحیمیہ:۴/۱۰۴۔ امداد الفتاویٰ، جدید مبوب:۱/۱۸۴۔ فتاویٰ عثمانی:۱/۴۰۵)