انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** گاتھ کی حکومت سلطنت روم پر عیسوئی مذہب قبول کرلینے کے بعد۴۰ء کے قریب دو بصیبتیں نازل ہوئیں اول یہ کہ قوم گاتھ نے جو مغلوں سے مشابہ تھی وسطی اور مشرقی یورپ سے خروج کرکے حملے شروع کردیے رومیوں کی عیش پرستی قوم گاتھ کی جفا کشی کا مقابلہ نہیں کرسکتی تھی اس لیے اس لٹیرے گروہ نے رومی سلطنت کے چول ڈھیل کردیے انھیں ایمان میں رومی سلطنت کا دارلحکومت قسطنطنیہ مقرر ہوا،گاتھ کے اس لٹیرے گروہ نے دین عیسوئی کو اسی طرح قبول کیا جیسے ترکوں کے ایک گروہ بنی سلجوق نے اسلام قبول کرلیا تھا،بنی سلجوق جس طرح اسلام قبول کرلینے کے بعد ہی بہت جلد اپنی حکومت قائم کرسکےتھے اسی طرح قوم گاتھ نے عیسوی مذہب قبول کرنے کے بعد فرانس کی جانب سے کوہ برطات یا کوہ پیرنیز کو عبور کرکے جزیرہ نما ہسپانیہ پر قبضہ کیا گاتھوں کے ایک حصے نے مشرق میں اپنی حکومت قائم کی اور ایک حصہ کی حکومت مغرب میں اندلس کے اندر قائم ہوگئی۔ جس طرح رومی سلطنت کی دوٹکڑے ہوکر مشرقی روم اور مغربی روم کی سلطنتیں قائم ہوگئیں تھیں اسی طرح گاتھوں کی بھی دوسلطنتیں مشرقی گاتھ اور مغربی گاتھ کے نام سے قائم ہوئیں ،مغربی گاتھ کو چونکہ حکومت اور مذہب ساتھ ساتھ ملے تھے اس لیے انہوں نے عیسائی مذہب قبول کرللینے کے بعد بھی اپنے آپ کو روم کے مذہبی پیشوا کا ماتحت ومحکوم نہیں رکھا ؛بلکہ اندلس کے عیسائی پوپ روم کی سیادت سے آزاد اور اپنے مذہبی معاملات میں خود مختار رہےحکومت گاتھ مذہب کی زیادہ پابند نہ تھی اور اس نے عیسائیت کو سیاسی مصلحت سے ہی قبول کیا تھالیکن رفتہ فتہ جس طرح عیسائیت کو جس طرح یورپ کے دوسرے ممالک میں فروغ ہوتا گیااسی طری اندلس میں بھی پیشواؤں کا اثر واقتدار ترقی پزیر رہا،آخر چند روز کے بعد نوبت یہاں تک پہنچی کہ پادری لوگ بادشاہ کے انتحاب اور تخت نشینی کے مراسم ادا کرنے میں خوب دخیل ہوگئے اور ان کی طاقت کا توڑنا بادشاہ کے لیے آسان کام نہ رہا ،حکومت گاتھ اندلس میں۵۰۰ء کے قریب مکمل طور پر قائم ہوئی تھی دوسوسال تک گاتھ حکومت اندلس میں قائم رہی........ اس عرصہ میں اندلس کے اندر گاتھیوں کی جنگ جوئی ،خوں خواری ،عیش وراحت اور زیب وزینت کے شوق سے تبدیل ہوگئی تھی، اہل فونیشیاء اور قرطاجنہ دونوں آتش پرست اور ستارہ پرست تھے ،دونوں میں عیش وراحت اور ظاہری زیب وزینت کا شوق موجود تھا لہذا اہل اندلس اپنے حکمرانوں سے متاثر ہوئے اور یہ چیزیں ان میں موجود ہوگئیں، اس کے بعد رومیوں کی حکومت میں عیش ونشاط کے رواج میں خوب ترقی کی،گاتھ حکومت اگرچہ خود اپنے ساتھ سپاہیانہ اور جنگجویانہ خصائل لائی تھی لیکن اہل ملک کے اثر نے حاکموں کو چند روز کے بعد اپنے رنگ میں تبدیل کرلیا چونکہ گاتھ خود اپنا کوئی تمدن،اخلاق اور اعلی معاشرت نہ رکھتے تھے لہذا وہ جب اہل اندلس سے متاثر ہوئےتو عیش ونشاط سے بھی بے بہرہ نہ رہے بہر حال اندلس بہت سی تہذیبوں کا مجموعہ تھا ساتھ ہی ساتھ وہ ہر قسم کی ترقیات اور اس زمانے کے علوم سے بے بہرہ نہ تھا،مذہب عیسوئی کے رواج اور نشو نما نے بھی اپنا کافی اثر اس ملک پر ڈالا تھا ۔ ۷۰۰ء کے بعد گاتھ حکومت کا بھی اس ملک میں خاتمہ ہوگیا اور ایک مشرقی قوم نے ایرانیوں،رومیوں،شامیوں ،مصریوں ،یونانیوں کی حکومتوں ہی کو نہیں بلکہ ان ملکوں کی مشہور تہذیبوں اور مذہبوں کو بھی پامال کرتے ہوئے اس ملک میں داخل ہوکر بت پرستی اور عیسویت کی جگہ توحید کا علم بلند کیا اور اسلامی حکومت قائم کی جس کی تفصیل آگے آتی ہے۔