انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** گونگا بولنے لگا ابن ابی شیبہ نے ام جندب سے روایت کی ہے کہ قبیلہ خشعم کی ایک عورت نبی کریمﷺ کی خدمت میں ایک لڑکے کو لے آئی وہ لڑکا بات کرنے سے معذور تھا آنحضرتﷺ نے اس لڑکے کے منہ پر کلی کی اور اپنے دونوں ہاتھ دھوکر وہ پانی یہ کہہ کر عورت کودیا کہ یہ پانی لڑکے کو پلادے اور اس کی دونوں آنکھوں میں لگادے عورت نے جب اس پر عمل کیا تو وہ لڑکا فوراً باتیں کرنے لگا اور اتنا عقلمند ہوگیا کہ دوسرے لوگوں کی عقل پر اس کی عقل فائق تھی۔ بیہقی اور ابن اسحاق نے روایت کی ہے کہ جنگ احد میں قتادہ بن نعمان کی آنکھ میں تیر لگا جس سے آنکھ بہہ کر رخسار پر آگئی نبی کریمﷺ نے قتادہ سے فرمایا کہ اگر چاہو کہ یہ آنکھ اچھی ہوجائے تو میں اس کو اسکی جگہ پر رکھدوں اور اگر چاہپتے ہو جنت ملے تو صبر کرو ،قتادہ نے عرض کیا یا رسول اللہ جنت تو بڑا اچھا انعام ہے لیکن مجھے کانا ہونا برا معلوم ہوتا ہے آپ میری آنکھ اچھی کردیجیے اور جنت کے لیے بھی میرے واسطے دعا فرمایے آپ نے انکی آنکھ کا ڈھیلا اٹھاکر اس کو اس کے حلقے میں رکھ دیا اور وہ اتنی روشن ہوگئی کہ دوسری آنکھ سے بھی روشنی تیز ہوگئی اور ان کےلیے جنت کی دبھی دعا فرمائی آنحضورﷺ کا یہ معجزہ بہت مشہور ہے اور قتاہ کی اولاد کو فخر تھا کہ ان کے بزرگ قتادہ کی آنکھ نبی کریمﷺ کے ہاتھ سے اچھی ہوئی تھی چنانچہقتادہ کے پوتے عاصم بن عمرو عمر بن عبدالعزیز کے پاس ان کے زمانہ خلافت میں آئے تو عربی کے اشعار پڑتے تھے: أنا ابن الذي سالت على الخد عينه ... فردت بكف المصطفى أحسن الرد فعادت كما كانت لأول أمرها ... فيا حسن ما عين ويا حسن ما رد میں ان ہی کا پوتا ہوں جن کی آنکھ لڑائی میں رخسار پر بہہ کر آگئی تھی اور محمد مصطفی کے دست مبارک سے دوبارہ اتنی اچھی ہوگئی تھی کہ پہلے سے زیادہ روشن تھی ،مبارک ہے وہ آنکھ اور مبارک ہے وہ ہاتھ جس سے زخم بالکل جاتا رہا۔ ترمذی اور بیہقی کی وایت ہے کہ نبی کریمﷺ کی خدمت میں ایک نوجوان لڑکا لایاگیا یہ لڑکا پیدائشی گونگا تھا اس نے بات نہ کی تھی آنحضورﷺ نے اس سے پوچھا کہ میں کون ہوں ،اس نے جواب دیا کے آپﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ احمد بیہقی اور ابن شیبہ نے ابن عباس سے رویت کیا ہے کہ نبی کریمﷺ کی خدمت میں ایک عورت اپنے پاگل لڑکے کو لے کر حاضر ہوئی آپ نے لڑکے کے سینے پر ہاتھ پھیرا اس نے اس زور سے قے کی کہ اس کے پیٹ میں سے کتے کے کالے پلے کی طرح ایک چیز نکلی اس کے بعد ہی وہ لڑکا اچھا ہوگیا اور اس کا جنون دور ہوگیا۔