انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سوگ میں عورت سےمتعلق احكام warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. (۱)البتہ عورت جب تک عدت میں رہے(خواہ عدتِ طلاق ہویا وفات) اس وقت تک گھر سے باہر نہ نکلے نہ اپنا نکاح دوسرے سے کرے نہ زیب وزینت کرے نہ اچھے کپڑے پہنے۔ حوالہ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ (الطلاق:۱) أَسْكِنُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنْتُمْ (الطلاق:۳) عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَعَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كُنَّا نُنْهَى أَنْ نُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا وَلَا نَكْتَحِلَ وَلَا نَتَطَيَّبَ وَلَا نَلْبَسَ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ وَقَدْ رُخِّصَ لَنَا عِنْدَ الطُّهْرِ إِذَا اغْتَسَلَتْ إِحْدَانَا مِنْ مَحِيضِهَا فِي نُبْذَةٍ مِنْ كُسْتِ أَظْفَارٍ وَكُنَّا نُنْهَى عَنْ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ(بخاري بَاب الطِّيبِ لِلْمَرْأَةِ عِنْدَ غُسْلِهَا مِنْ الْمَحِيضِ:۳۰۲) بند (۲)سر میں درد ہونے کی وجہ سے ایسا تیل لگالے جس میں خوشبو نہ ہو اسی طرح دوا کے طور پر سرمہ لگانا بھی ضرورت کے وقت درست ہے اور ضرورت پڑنے پر کنگھی کرلے لیکن مانگ نہ نکالے۔ حوالہ وَإِنَّمَا يَلْزَمُهَا الِاجْتِنَابُ فِي حَالَةِ الِاخْتِيَارِ أَمَّا فِي حَالَةِ الِاضْطِرَارِ فَلَا بَأْسَ بِهَا إنْ اشْتَكَتْ رَأْسَهَا أَوْ عَيْنَهَا فَصَبَّتْ عَلَيْهَا الدُّهْنَ أَوْ اكْتَحَلَتْ لِأَجْلِ الْمُعَالَجَةِ فَلَا بَأْسَ بِهِ وَلَكِنْ لَا تَقْصِدُ بِهِ الزِّينَةَ كَذَا فِي الْمُحِيطِ . (فتاوي هندية الْبَابُ الرَّابِعَ عَشَرَ فِي الْحِدَادِ:۲۵۴/۱۱) بند (۳)کم عمر نابالغ لڑکی ہو تو ساری چیزیں کرسکتی ہے البتہ گھر سے باہر نہ نکلے نہ عدت ختم ہونے تک دوسرے سے نکاح کرے۔ حوالہ وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ (البقرة:۲۳۷) فَلَا يَجِبُ عَلَى الصَّغِيرَةِ وَالْمَجْنُونَةِ الْكَبِيرَةِ وَالْكِتَابِيَّةِ وَالْمُعْتَدَّةِ مِنْ نِكَاحٍ فَاسِدٍ وَالْمُطَلَّقَةِ طَلَاقًا رَجْعِيًّا ، وَهَذَا عِنْدَنَا . (بدائع الصنائع فصل في أَحْكَام الْعِدَّةِ: ۴۴۶/۷) بند (۴)شوہر کے علاوہ کسی کے انتقال پر سوگ منانا (یعنی زیب وزینت وغیرہ نہ کرنا) درست نہیں البتہ اگر شوہر اجازت دے تو تین دن تک اس طرح کرسکتی ہے۔ حوالہ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَعَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كُنَّا نُنْهَى أَنْ نُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا وَلَا نَكْتَحِلَ وَلَا نَتَطَيَّبَ وَلَا نَلْبَسَ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ وَقَدْ رُخِّصَ لَنَا عِنْدَ الطُّهْرِ إِذَا اغْتَسَلَتْ إِحْدَانَا مِنْ مَحِيضِهَا فِي نُبْذَةٍ مِنْ كُسْتِ أَظْفَارٍ وَكُنَّا نُنْهَى عَنْ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ (بخاري بَاب الطِّيبِ لِلْمَرْأَةِ عِنْدَ غُسْلِهَا مِنْ الْمَحِيضِ:۳۰۲) مذکورہ عبارت سے معلوم ہوا کہ زینت شوہر کا حق ہے اور کسی کا حق اس کی اجازت کے بغیر لینا درست نہیں یہ اور بات ہے اجازت زبانی بھی ہوتی اور بے زبانی بھی۔ وللزوج منع زوجته من الحداد على الأقرباء؛ لأن الزينة حقه.(الفقه الاسلامي وادلته الإحداد أو الحداد: ۶۲۴/۹)۔ بند