انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
جو شخص اپنی امامت پر مصر اور مقتدی اس کی امامت نہ چاہتے ہوں تو کیا حکم ہے؟ اگر کسی شخص میں شرعی خرابی ہو جس کی وجہ سے نماز اس کے پیچھے ادا نہ ہوتی ہو تو اس کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے، اس بناء پر اس کے پیچھے مسلمان نماز نہ پڑھنا چاہتے ہوں ، پھر بھی وہ نماز پڑھانے کے لئے ضد کرے تو شرعاً اس کی اجازت نہیں، حدیث پاک میں سخت وعید آئی ہے اور اس کی وجہ سے جو تفرقہ پیدا ہو اس کی ذمہ داری اس شخص پر ہے، اس کو لازم ہے کہ فوراً امامت کو ترک کردے اور اپنی اصلاح کی طرف توجہ کرے، اگر اس کے اندر شرعی خرابی نہیں لیکن غلط اغراض کی وجہ سے لوگ اس کو امامت سے علٰحدہ کرنا اور کسی غلط آدمی کو امام بنانا چاہتے ہوں تو وہ لوگ گنہگار اور سخت مجرم ہیں، ان کو توبہ و استغفار لازم ہے، وہ اپنی حرکتوں سے باز آجائیں اور امام سے معافی مانگیں، فتنہ و تفرقہ برپا نہ کریں۔ (فتاویٰ محمودیہ:۶/۳۲۳،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند)