انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** (۷)ابوعمروعلامہ شعبیؒ (۱۰۳ھ) الہمدانی الکوفی آپؒ علامۃ التابعین کے لقب سے معروف تھے، علامہ ذہبیؒ فرماتے ہیں: "کان اماماً حافظاً فقیہا متقنا"۔ آپؒ نے حضرت عمران بن حصینؓ، جریر بن عبداللہؓ، حضرت ابوہریرہؓ، ابن عباسؓ، عبداللہ بن عمرؓ، عدی بن حاتمؓ، مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہم اور ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے احادیث لی ہیں، آپ امام ابوحنیفہؒ کے سب سے بڑے استاد تھے۔ (تذکرہ:۱/۷۵) علامہ شعبیؒ سے اسماعیل بن ابی خالد، اشعث بن سواء، داؤد بن ابی ہند، زکریا بن ابی زائدہ، مجالد بن سعید، اعمش، امام ابوحنیفہ، ابن عون، یونس بن ابی اسحاق، سری بن یحییٰ نے احادیث روایت کی ہیں، کوفہ کے قاضی بھی رہے، پانچ سو کے قریب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو پایا، امام ابنِ سیرینؒ فرماتے ہیں: "الزم الشعبی فلقدرأیتہ یستفتیٰ والصحابۃ متوافرون"۔ (تذکرہ:۱/۷۶) ترجمہ: تم شعبی کی مجلس کولازم پکڑو، میں نے لوگوں کوان سے مسائل پوچھتے دیکھا؛ حالانکہ صحابہ بڑی تعداد میں موجود ہوتے تھے۔ پھرایک دوسرے مقام پر فرماتے ہیں: "قدمت الکوفۃ وللشعبی حلقۃ واصحاب رسول اللہ یومئذ کثیر"۔ ترجمہ: میں کوفہ آیا اور وہاں علامہ شعبیؒ کا ایک بڑا حلقہ دیکھا؛ حالانکہ ان دنوں صحابہ کثیر تعداد میں موجود تھے۔ ابومجلزرحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: "مارأیت افقہ من الشعبی لاسعید بن المسیب ولاطاؤس ولاعطاء ولاالحسن ولاابن سیرین"۔ (تذکرہ:۱/۷۹) ترجمہ: میں نے علامہ شعبیؒ سے بڑا فقیہ کسی کو نہیں پایا نہ حضرت سعید بن المسیب کونہ طاؤس کو نہ عطا بن ابی رباح کونہ حسن بصری کواور نہ امام ابنِ سیرین کو۔ مگرآپؒ کے ذہن میں علم فقہ کی اتنی عظمت تھی کہ کھلے بندوں فرماتے: ہم فقیہ نہیں ہم تومحدث ہیں، جوروایت ملے اسے آگے پہنچا دیتے ہیں: "قَالَ الشَّعْبِيُّ: إِنَّالَسْنَا بِالْفُقَهَاءِ، وَلَكِنَّا سَمِعْنَا الْحَدِيثَ فَرَوَيْنَاهُ الْفُقَهَاءَ"۔ (تذکرۃ الحفاظ للذھبی:۱/۶۶، شاملہ،المكتبة الرقمية،الناشر: دارالكتب العلمية، بيروت،لبنان) ترجمہ: شعبی کہتے ہیں، ہم فقہاء نہیں ہیں، بات صرف یہ ہے کہ ہم نے حدیث سنی اور اسے فقہاء تک پہنچادیا۔ وہ کون سے فقہاء کرام ہیں جن تک آپ نے حدیثیں پہنچادیں اور ان کے سامنے اپنے آپ کوفقیہ نہ جان سکے؟ ان میں سرِفہرست امام ابوحنیفہؒ ہیں، آپ نے اگرامام ابوحنیفہؒ کو نہ دیکھا ہوتا توشاید اتنی بات نہ کہتے۔