انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تاریخی خطبہ "اللہ ایک ہے جس کا کوئی شریک نہیں،اُس نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا اپنے بندے کی مدد کی اورسارے گروہوں کو شکست دی،کسی شخص کو جو خدا اور رسول پر ایمان لایا ہے، یہ جائز نہیں ہے کہ وہ مکہ میں خونریزی کرے،کسی سرسبز درخت کا کاٹنا بھی اس میں جائز نہیں ہے، میں نے زمانہ جاہلیت کی تمام رسموں کو پاؤں میں مسل دیا ہے،مگر مجاورتِ کعبہ اورحاجیوں کو آب زمزم پلانے کا انتظام باقی رکھا جائے گا،اے گروہِ قریش تم کو اللہ نے جاہلیت کے تکبر اورآباء پر فخر کرنے سے منع فرمادیا ہے، کل آدمی آدمؑ سے اورآدم ؑ مٹی سے پیدا ہوئے تھے،خدا تعالیٰ فرماتاہے: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ (اے گروہ قریش تم کو معلوم ہے کہ میں تمہارے ساتھ کیا سلوک کروں گا؟" اس سوالیہ فقرے کو سُن کر قریش یعنی اہل مکہ نے کہا کہ ہم "آپ سے بھلائی کی توقع رکھتے ہیں ؛کیونکہ آپ ہمارے بزرگ بھائی اور بزرگ بھائی کے بیٹے ہیں،آپ نے یہ جواب سُن کر فرمایا کہ: "اچھا میں بھی تم سے وہی کہتا ہوں جویوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں سے کہا تھا "لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ اذھبوا فانتم الطلقاء" (آج تم پر کوئی ملامت نہیں جاؤ تم سب لوگ آزاد ہو) اس خطبہ سے فارغ ہوکر آپ کوہِ صفا پر جابیٹھے اور لوگوں سے خدا اور رسول کی اطاعت کی بیعت لینے لگےمردوں کی بیعت سے فراغت پاکر آپﷺ نے حضرت عمر بن خطاب کو عورتوں سے بیعت لینے پر مامور فرمایا اورخود بہ نفس نفیس اُن کے لئے استغفار کرتے رہے، صفوان بن اُمیہ فتح مکہ کے بعدبخوفِ جان یمن کی طرف بھاگا، عمیر بن وہبؓ نے جواس کی قوم سے تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر صفوان کے لئے امان طلب کی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس کو امان دی اوراس امر کے ثبوت کی غرض سے اپنا عمامہ جو مکہ میں داخل ہوتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر تھا ،مرحمت فرمایا،عمیر بن وہبؓ صفوان کو یمن کے قریب سے واپس لائے،اُس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دو مہینے کی مہلت طلب کی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار مہینے کی مہلت عطا فرمائی،یہ صفوان وہ شخص تھا جس نے مسلمانوں کو مکہ میں داخل ہوتے وقت مزاحمت کی تھی اور پھر تاب مقاومت نہ لاکر فرار ہوگیا تھا ،یہی حالت عکرمہ بن ابی جہل کی بھی ہوئی،اُس کو بھی آپ نے معاف فرمایا یہ دونوں جنگ حنین کے بعد بخوشی مسلمان ہوگئے تھے۔