انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** پہلی سیاسی دستاویز ایک قابلِ تذکرہ واقعہ ہجرت کے پہلے سال کا یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام باشندگانِ مدینہ کے درمیان جن میں یہود ومشرکین وغیرہ سب شامل تھے،ایک عہد نامہ مرتب فرمایا اور سب نے اس پر بخوشی دستخط کئے،اس عہد نامہ میں بہت سی شرطیں تھیں ،منجملہ ان کے یہ شرط تھی کہ مدینہ پر جب کوئی بیرونی دشمن حملہ کرے گا تو تمام مدینہ والے مل کر اس کی مدافعت اورمقابلہ کریں گے،ایک شرط یہ تھی کہ یہود ان مدینہ قریشِ مکہ یا اُن کے حلیفوں کو مسلمانوں کے خلاف پناہ نہ دیں گے، ایک شرط یہ تھی کہ باشندگانِ مدینہ میں کوئی شخص کسی دوسرے کے دین و مذہب اور جان ومال سے تعرض نہ کرے گا،یہ بھی ایک شرط تھی کہ باشندگان مدینہ میں کوئی دو فریق کسی بات پر آپس میں جھگڑیں اورخود نہ سلجھ سکیں تو اس کا ناطق فیصلہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صادر فرمائیں گے جس سے کسی کو انحراف وانکار نہ ہوگا،نیز یہ شرائط بھی تھیں کہ جنگ کے مصارف اورفوائد میں تمام باشندگانِ مدینہ بحصہ مساوی شریک ہوں گے، جن قبیلوں یا قوموں سے مدینہ کے یہودیوں کا معاہدہ ہے اور وہ یہود ان مدینہ کے دوست ہیں، مسلمانانِ مدینہ بھی ان کو اپنا دوست سمجھیں گے اور دوستوں کی طرح ان کی رعایت کریں گے،اسی طرح جو قبیلے مسلمانوں کے دوست ہیں،مدینہ کے یہودی بھی ان کےساتھ دوستانہ سلوک کریں گے،مدینہ کے اندر کشت وخون کرنا حرام سمجھا جائے گا،مظلوم کی امداد سب پر فرض ہوگی وغیرہ۔ اس معاہدہ کی تکمیل کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کوشش فرمائی کہ مدینہ کے ارد گرد کے علاقوں میں رہنے والے قبیلوں کو بھی اس معاہدہ میں شامل کیا جائے تاکہ بد امنی اورآئے دن کی خوں ریزی کا بکلی استیصال ہوجائے،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام ودان تک جو مکہ ومدینہ کے درمیان ہے اسی غرض کے لئے سفر فرمایا اورقبیلہ بنی حمزہ بن بکر بن عبد مناف کو اس معاہدہ میں شریک فرما کر ان کے سر دار عمرو بن مخشی سے دستخط کرائے،کوہِ بواط کے لوگوں کو بھی شریکِ معاہدہ کیا، ینبوع کی طرف مقام ذی العشرۃ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور بنو مدلج سے بھی اس معاہدہ پر دستخط کرائے،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ پہنچتے ہی ایسی کوششیں اختیار فرمائیں کہ امن وامان اوررفا وخلائق کو ترقی ہو اورلوگ دین اسلام کو اچھی طرح اطمینان سے سمجھنے کا موقع پائیں،ابھی یہ کوششیں شروع ہی تھیں اورمدینہ کے تمام نواحی قبائل پوری طرح شریکِ معاہدہ نہ ہونے پائے تھے کہ مدینہ کے اندر خفیہ اورمدینہ کے باہر سے علانیہ دشمنوں نے حملے شروع کردئے۔