انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** امام طحاوی پر اعتراضات بعض علماء نے حدیث ردالشمس روایت کرنے پرآپ پرسخت تنقید کی ہے، اس قسم کے مسائل پر اس قسم کا اختلاف تعجب خیز نہیں، کیا حافظ ابوالفتح ازدی، ابوزرعہ اور عراقی نے بھی اس حدیث کوحسن نہیں کہا؟ تعجب ہے کہ حافظ ابن حجر یہاں تومسلمہ بن قاسم اندلسی کا اعتراض بڑے اہتمام سے ذکر کرتے ہیں؛ لیکن اسی مسلمہ نے جب اسی قسم کا ایک اعتراض امام بخاری پر کیا توحافظ صاحب اسی مسلمہ کومجہول قرار دیتے ہیں۔ (تہذیب التہذیب:) امام بیہقی (۴۵۸ھ) نے امام طحاوی پرجواعتراضات کیئے ہیں، شیخ عبدالقادر القرشی نے الحاوی میں ان کے جوابات دیئے ہیں، قاضی القضاۃ علامہ علاء الدین الماردینی نے الجوہر النقی فی الرد علی البیہقی میں امام بیہقی کے اعتراضات کوہاتھوں ہاتھ لیا ہے، آپ کی کتاب "شرح معانی الآثار" دورۂ حدیث میں پڑھائی جاتی ہے اور اپنے فن اور انداز میں نظیر نہیں رکھتی، اسے پڑھنا ہراستاد کے بس میں نہیں؛ یہی وجہ ہے کہ جہاں اس کے اہل استاد میسر نہ ہوں وہاں اسے نہیں پڑھاتے، علامہ عینی (۸۵۸ھ) فرماتے ہیں کہ سنن ابوداؤد، جامع ترمذی اور سنن ابنِ ماجہ پراس کی ترجیح اس قدر واضح ہے کہ اس میں کوئی نادان ہی شک کرسکے گا۔ (الحاوی تی تخریج معانی الآثار للطحاوی:۱۲، للحافظ عبدالقادر القرشی) علامہ ابنِ حزم (۴۵۷ھ) اسے سنن ابی داؤد اور سنن نسائی کے درجہ پر رکھتے ہیں۔ (مقدمہ تعلیق المجد علی موطا امام محمد، للفاضل الکنوی) حضرت علامہ انورشاہ کشمیریؒ فرماتے ہیں: "میرے نزدیک شرح معانی الآثار، سنن ابی داؤد کے قریب ہے، اس کے بعد جامع ترمذی اور سنن ابنِ ماجہ کا درجہ ہے"۔ (فیض الباری:۵۷) حافظ ابن حجرعسقلانی کے شاگرد حافظ سخاوی نے جن کتب حدیث کوخصوصی طور پرقابل مطالعہ قرار دیا ہے ان میں "شرح معانی الآثار" بھی ہے، حافظ ابنِ حجر نے "اتحاف المہرہ" میں جن دس کتابوں کے اطراف جمع کیے ان میں "طحاوی شریف" بھی ہے، علامہ امیراتقانی فرماتے ہیں: "فانظر في كتاب شرح معاني الآثار هل ترى له نظيرا في سائر المذاهب فضلا عن مذهبنا هذا"۔ (الجامع الصغیر، عبدالحیی اللکنوی:۱/۴۶، شاملہ،القسم:الفقہ الحنفی) ترجمہ:امام طحاوی کی "شرح معانی الآثار" کودیکھو اپنے مسلک کی بات نہیں کیا دوسرے تمام مذاہب میں تم اس کی نظیر پیش کرسکتے ہو؟۔ علامہ عینی جیسے جلیل القدر محدث نے برسوں "طحاوی شریف" کا درس دیا اور اس کی ایک ضخیم شرح بھی لکھی ہے ("مبانی الاخبار شرح معانی الآثار" چھ جلدوں میں ہے، علامہ عینیؒ نے رجال طحاوی پر "نخب الاخبار فی رجال معانی الآثار" علیٰحدہ کتاب لکھی ہے، اس کی ایک تلخیص "معانی الاخبار" کے نام سے بھی لکھی ہے، جس کی تلخیص "کشف الاستار" کے نام سے دیوبند سے شائع ہوچکی ہے) جو پچھلی تمام شروح کا سرمایہ ہے۔