انوار اسلام |
س کتاب ک |
ملازمت کی وجہ سے جمعہ معاف اور ساقط ہوسكتا ہے؟ ملازمت کی وجہ سے نمازِ جمعہ معاف نہیں ہے اور اس کی وجہ سے جمعہ چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے، مطلب یہ ہے کہ مزدور کوبھی لازم ہے کہ اذان جمعہ سنتے ہی سب کام چھوڑ چھاڑ کرنماز جمعہ کے لیے روانہ ہوجائے، جانے آنے میں کافی وقت صرف ہونے اور حرج ہونے کی وجہ سے تنخواہ کٹے تواسے منظور کرلیا جائے؛ اسی میں خیر ہے: يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَانُودِي لِلصَّلاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ۔ (الجمعۃ:۹) ترجمہ:اے ایمان والو! جب جمعہ کے دِن نماز کے لیے پکارا جائے تواللہ کے ذکر کی طرف لپکو اور خرید وفروخت چھوڑ دو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے؛ اگرتم سمجھو۔ (توضیح القرآن:۳/۱۷۳۵، مفتی تقی عثمانی، فرید بکڈپو، دہلی) لہٰذا تنخواہ کٹواکر جمعہ کے وقت تقریباً ایک گھنٹہ کی رخصت لے لی جائے؛ اگراجازت ملے یاناقابل برداشت نقصان اُٹھانا پڑے تودوسری ملازمت تجویز کرلی جائے، اللہ تعالیٰ کا قول ہے: وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ۔ (الجمعۃ:۱۱) ترجمہ: اور اللہ سب سے اچھا روزی دینے والا ہے۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۶/۱۰۳،۱۲۶، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۵/۱۳۱،۹۲، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، یوپی۔ آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۳۹۶، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)