انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اساتذہ حدیث کی بے ادبی کا انجام جس طرح اساتذہ کی خدمت اور ان کے ادب واحترام سے علم میں ترقی اور نور پیدا ہوتا ہے ظاہر ہے کہ ان کی بے ادبی اور ترک احترام سے علم سے نورانیت اور برکت اُٹھ جائے گی؛ اسی طرح علم سے وہ کتنا ہی ذخیرہ کیوں نہ جمع کرلے اس کا علم نافع نہ ہوگا اور ظاہر ہے کہ اس علم کی طلب نہ ہونی چاہئے، حضورﷺ نے فرمایا: "اللّٰھم انانعوذبک من علم لاینفع" عالم توبہت ہیں؛ لیکن جس کا علم نفع پہنچائے اور وہ نفع دائمی ہو وہی دراصل عالم ہے اور جس کا علم خود اسے نفع نہ دے وہ اوروں کوکیا نفع دے گا، وہ مثلِ حمار کے ہوگا کہ کتابوں کے انبار تواس پر ہیں مگر بے سود "کمثل الحمار یحمل اسفاراً" اس لیےطلبہ کے ذمہ ضروری ہے کہ اساتذہ کے ادب واحترام کا دامن مضبوطی سے تھامے، مثل مشہور ہے باادب بانصیب بے ادب بے نصیب، مولانا روم فرماتے ہیں از خدا خواہیم توفیق ادب بے ادب محروم گشت از فضل رب بے ادب تنہا نہ خود را داشت بد بلکہ آتش درہمہ آفاق زد