انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت خالد بن ولید کا قبول اسلام حضرت خالدؓ بن ولید خود بیان فرماتے ہیں ، " جب اللہ نے مجھے ہدایت دینی چاہی تو میرے دل میں اسلام کا رحجان پیدا فرمایا" آنحضرت ﷺ جب عمرۃ القضاء کے لئے مکہ تشریف لائے تو میں نے اپنے آپ کو اس نظارہ سے عمداً باز رکھا ، سوچا یہودی یا نصرانی ہو جاؤں، ہر قل کے پاس روم چلا جاؤں ، میرا مسلمان بھائی ولید بن ولید جو عمرہ پر ساتھ آیا تھا مجھے تلاش کرتا رہا ، جب میں نہ ملا تو میرے نام ایک خط دے گیا جس نے میری تقدیر بدل دی ، خط بسم اللہ الرحمن الرحیم سے شروع ہوا تھا، لکھا تھا : " اسلام سے تمہاری پہلو تہی پر تعجب ہے تم صاحب عقل ہو ، اسلام جیسے پاکیزہ مذہب سے کسی کا بے خبر رہنا نہایت تعجب ہے ، رسول اللہﷺ نے مجھ سے تمہارا حال دریافت کیا اور فرمایا کہ خالد کہاں ہے ؟ اس جیسا عاقل اسلام سے بے خبر رہے تعجب ہے، اگر خالد مسلمانوں کے ساتھ مل کر دین حق کی مدد اور اہل باطل کا مقابلہ کرتا تو اس کے لئے بہتر ہوتا، ہم اس کو دوسروں پر مقدم رکھتے ، پس اے بھائی تلافی کر اب بھی تدارک کا وقت ہے " اس خط نے میرے دل کی دنیا بدل دی ، میرا دل خود بخود حضور ﷺ کی طرف کھینچنے لگا اس لئے کہ آپﷺ نے خود میرے بارے میں دریافت فرمایا ، ان ہی دنوں میں نے ایک خواب دیکھا کہ ایک تنگ و تاریک گھاٹی میں ہوں ، دم گھٹنے لگا، ہاتھ پیر مارے تو خود کو سر سبز و شاداب اور وسیع میدان میں پایا، اس خواب نے میرے اسلام لانے کے عزم میں استقامت پیدا کردی، اسباب سفر مہیا کئے ؛لیکن دل نے چاہا کہ کوئی ہم سفر بھی ہوتا ، اپنے دوست صفوان کو بھی مائل کرنے کی کوشش کی؛ لیکن اس نے جواب میں کہا کہ تمام مکہ اور قریش مسلمان ہوجائیں تب بھی اسلام نہیں قبول کروں گا ، عکرمہ بن ابو جہل کو ترغیب دی تو اس نے بھی یہی جواب دیا ، ان کے باپ اور بھائی جنگ بدر میں قتل ہوئے تھے اس لئے ان کے جذبات بہت شدید تھے،