انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** فتح انباریا جنگ ذات العیون ایرانیوں نے انبار میں ایک لشکر عظیم فراہم کرکے شیرز ادوالی ساباط کو اس لشکر کا سپہ سالار بنایا تھا خالد بن ولیدؓ حیرہ میں اس اجتماع لشکر کی خبر سن کر حیرہ سے انبار کی طرف روانہ ہوئے،شیرزادنے انبار کی فصیل کے باہر مٹی کا ومدمہ بھی تیار کرالیا تھا اوروہ عربی لشکر کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر طرح تیار و مستعد تھا،حضرت خالدؓ نے جب انبار کا محاصرہ کیا تو محصور ین نےمدمہ سے ایک لخت تیروں کا مینہ برسانا شروع کردیا اوراسلامی لشکر میں ایک ہزار مجاہدین کی آنکھیں تیروں سے زخمی وبیکار ہوگئیں ؛لیکن لشکر اسلام اوراس کا شیر دل سپہ سالار ایسا نہ تھا کہ تیروں کی بارش اس کو روک سکے حضرت خالد بن ولیدؓ نے کمزور وناتواں اونٹوں کو ذبح کرا کر خندق میں ڈال دیا اور اس طرح جب خندق کے عبور کرنے کا راستہ بن گیا تو مسلمانوں نے اول ومدمہ پر قبضہ کیا،پھر فصیل شہر تک پہنچ کر خون کے دریابہادیئے، ایرانیوں نے مدافعت میں بڑی ہمت وبہادری کا اظہار کیا، مگر مسلمانوں کے مقابل کچھ پیش نہ گئی، شیرزاد نے جب دیکھا کہ شہر پر مسلمانوں کا قبضہ ہونے والا ہے تو اس نے فوراً حضرت خالد ؓ کے پاس صلح کا پیغام بھیجا، حضرت خالدؓ نے جواباً کہلا بھجوایا کہ شیرزاد اپنے چند مخصوص ہمراہیوں کے ساتھ صرف تین دن کا سامان رسد لے کر اگر شہر سے نکلنا چاہئے تو ہم اس کو جانے دیں گے ؛چنانچہ ایسا ہی ہو ا کہ شیرزاد شہر چھوڑ کر نکل گیا اورخالدؓ فاتحانہ شہر میں داخل ہوئے،ایرانیوں نے اسلامی لشکر کے مقابلہ کے لئے جا بجا فوجی تیاریاں مکمل کررکھی تھیں؛چنانچہ انبار میں معلوم ہوا کہ مقام عین التمری میں مہران بن بہرام چوبیس ہزار ایرانیوں کا ایک لشکر عظیم لئے ہوئے اور عقبہ بن ابی عقبہ اہل عرب کے ایک اجتماعِ عظیم کے ساتھ بقصد قتال خیمہ زن ہے،گرد ونواح کے عرب قبائل تغلب وآباد وغیرہ بھی اسلامی لشکر کے مقابلہ کی غرض سے فراہم ہوکر آگئے تھے، حضرت خالد بن ولیدؓ نے زیر قان بن بدر کو شہر انبار کا حاکم مقرر کرکے خود التمر کا قصد کیا۔