انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سریہ عمرو بن امیہ ضمری بجانب مکہ(۶ہجری) طبقات میں ہے کہ ابو سفیان نے قریش کے چند آدمیوں کی مجلس میں کہا کہ کوئی محمد(ﷺ) کو دھوکے سے قتل کردے کیونکہ وہ بازاروں میں چلتے پھرتے ہیں، ایک بدوی نے اس کا ذمہ لیا اور کہا کہ میرے پاس ایک خنجر ہے جو گدھ کے پر کی طرح ہے جس سے میں ان پر حملہ کروں گا پھر کسی قافلہ میں مل جاؤں گا اور بھاگ کر اس جماعت سے آگے بڑھ جاؤں گا کیونکہ میں راستوں سے اچھی طرح واقف ہوں، ابو سفیان نے اس کو زادہ راہ اور سواری دی اور کہا کہ اس کام کو پوشیدہ رکھنا ، چنانچہ وہ مدینہ روانہ ہوگیا اور چھٹے دن مدینہ پہنچ گیا ، رسول اﷲ ﷺ کو پوچھتا ہوا آیا ، لوگوں نے آپﷺ کی نشان دہی کردی ، وہ اپنی سواری کو باندھ کر رسول اﷲ ﷺ کی طرف آیا، آپﷺ اس وقت بنو عبدالاشہل کی مسجد میں تشریف فرماتھے، جب رسول اﷲ ﷺ نے اس کو دیکھا تو اس کے تیور سے پہچان لیا کہ یہ شخص بد عہدی کا ارادہ رکھتا ہے ، جب وہ رسول اﷲ ﷺ کی طرف حملہ کے لئے بڑھا تو حضرت اُسیدؓ بن حضیر نے اس کے تہبند کا اندر کا حصہ پکڑ کر کھینچا تو خنجر ہاتھ میں آگیا، وہ شخص گھبراگیا اور کہنے لگا میرا خون ، میرا خون ،رسول اﷲ ﷺ نے دریافت فرمایا … تو اس نے آپﷺ کو اپنے کام کی خبر دی اور یہ بھی کہا کہ ابو سفیان نے اس کو اس کام کے لئے مقرر کیاتھا ، آپﷺ نے اسے چھوڑ دیا ، اس کا اثر یہ ہو ا کہ اس نے اسلام قبول کرلیا،رسول اﷲ ﷺ نے ابوسفیان کی تادیب کے لئے عمروؓ بن اُمیہ الضمری اور سلمہ ؓ بن اسلم کو روانہ کیا اور فرمایا کہ اگر تم دونوں اس کی غفلت کا موقع پاو تو قتل کردینا ، دونوں مکہ میں داخل ہوئے اور رات کو بیت اﷲ کا طواف کرنے لگے، معاویہ بن ابو سفیان نے انھیں دیکھ لیا اور پہچان کر قریش کو خبر کردی ، راز فاش ہوگیا تو مجبوراً بغیر تادیب کے واپس ہوگئے لیکن عمروؓ بن اُمیہ الضمری کے اس جرات مندانہ اقدام سے اہل مکہ پر خوف و ہراس طاری ہوگیا، (طبقات ابن سعد)