انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** علویوں کی قیدوگرفتاری اوپرذکر ہوچکا ہے کہ مکہ میں بنواُمیہ کی حکومت کے آخری ایام میں ایک مجلس منعقد ہوئی تھی، اس میں خلیفہ کے تعین اور انتخاب کا مسئلہ پیش ہوا تھا تومنصور نے جواس مجلس میں موجود تھا، محمد بن عبداللہ بن حسن مثنی بن حسن بن علی کے حق میں اپنی رائے کا اظہار کیا تھا، سب نے اس رائے سے اتفاق کرکے محمد بن عبداللہ کے ہاتھ پربیعت کی تھی، اس بیعت میں منصور بھی شریک تھا، یعنی منصور محمد بن عبداللہ حسنی کے ہاتھ پرخلافت کی بیعت کرچکا تھا، سفاح نے اپنے عہدِ خلافت میں علویوں کوخاموش رکھا اور انعام واکرام اور بذل مال سے اُن کوخوش رکھ کرمخالفت اور خروج پرآمادہ نہ ہونے دیا، منصور نے جب خلیفہ ہوا تواُس نے سفاح کے زمانے کی سخاوت کوباقی نہ رکھا اور سب سے زیادہ محمد بن عبداللہ کے باپ عبداللہ بن حسن کا ذکر بھی اوپر آچکا ہے کہ وہ سفاح کے پاس آئے تھے اور سفاح نے اُن کوبہت سامال وذر دیکر خوش وخرم واپس کیا تھا، جب منصور خلیفہ ہوا تو عبداللہ بن حسن نے اپنے بیٹے محمد اور ابراہیم کو اس خیال سے روپوش کردیا کہ کہیں منصور اُن کوقتل نہ کرادے، ان محمد بن عبداللہ کوجن کے ہاتھ پربیع منصور نے کی تھی محمد مہدی کے نام سے پکارا جاتا ہے؛ لہٰذا آئندہ ان کانام محمد مہدی ہی لکھا جائے گا۔ سنہ۱۳۲ھ میں جب منصور حج کرنے گیا تھا اور اس نے وہاں سفاح کے مرنے کی خبر سنی تھی توسب سے پہلے اس نے محمد مہدی کودریافت کیا اُس وقت وہ وہاں موجود نہ تھے؛ مگرلوگوں کوشبہ پیدا ہوگیا تھا ،اس لیے وہ روپوش ہوگئے اُن کے ساتھ اُن کے بھائی ابراہیم بھی روپوش رہے، منصور خلیفہ ہونے کے بعد برابر محمد مہدی کا حال لوگوں سے دریافت کرتا رہتا تھا، اس تجسس میں اس نے اس قدر مبالغہ کیا کہ ہرشخص کویہ حال معلوم ہوگیا کہ منصور کومحمد مہدی کی بڑی تلاش ہے، عبداللہ بن حسن مثنی کوجب منصور کی طرف سے مجبور کیا گیا کہ اپنے بیٹے کوحاضر کروتوانھوں نے منصور کے چچا سلیمان بن علی سے مشورہ کیا، سلیمان نے کہا کہ اگرمنصور درگذر کرنے کا عادی ہوتا تواپنے چچا سے درگذر کرتا، یعنی عبداللہ بن علی پرسختی وتشدد روانہ رکھتا، عبداللہ بن حسن یہ سن کر اپنے بیٹوں کے روپوش رکھنے میں اور بھی زیادہ مبالغہ کرنے لگے، آخرمنصور نے حجاز کے چپے چپے میں اپنے جاسوس پھیلادیئے اور جعلی خطوط لکھواکر عبداللہ بن حسن کے پاس بھجوائے کہ کسی طرح محمدمہدی کا پتہ چل جائے، محمد مہدی اور اُن کے بھائی ابراہیم دونو حجاز میں چھپتے پھرے؛ پھرمنصور صرف انھیں کے تجسس وتلاش میں خود حج کے بہانے مکہ میں پہنچا یہ دونوں بھائی حجاز سے بصرہ میں آکربنوراہب اور بنومرّہ میں مقیم ہوئے، منصور کواس کا پتہ لگا تووہ سیدھا بصرہ میں آیا؛ لیکن اس کے آنے سے پیشتر محمدمہدی اور ابراہیم بصرہ چھوڑچکے تھے، بصرہ سے یہ دونوں عدن چلے گئے، منصور بصرہ سے دارالخلافہ کوروانہ ہوگیا، جب عدن میں بھی ان دونوں بھائیوں کواطمینان نہ ہواتوسندھ چلے گئے، چند روز سندھ میں رہ کرکوفہ میں آکرروپوش رہے؛ پھرکوفہ سے مدینہ منوّرہ چلے آئے۔ سنہ۱۴۰ھ میں منصور پھرحج کوآیا یہ دونوں بھائی بھی حج کے لیے مکہ آئے، ابراہیم نے قصد کیا کہ منصور کی زندگی کا خاتمہ کردیں؛ مگراُن کے بھائی محمد مہدی نے منع کردیا، منصور کواس مرتبہ بھی اُن کا کوئی پتہ نہ چلا، اُس نے اُن کے باپ عبداللہ بن حسن مثنیٰ کوبلاکر دونوں بیٹوں کے حاضر کرنے کے لیے مجبور کیا، جب انہوں نے لاعلمی بیان کی تومنصور نے اُن کوقید کرنا چاہا؛ مگرزیاد عاملِ مدینہ نے اُن کی ضمانت کی تب وہ چھوٹے؛ چونکہ زیاد عاملِ مدینہ نے عبداللہ بن حسن کی ضمانت کی تھی؛ اس لیے منصور اُس سے بھی بدگمان ہوگیا اور دارالخلافہ میں واپس آکرمحمد بن خالد بن عبداللہ قسری کومدینہ کا عامل بناکر بھیج دیا اور زیاد کومعہ اس کے دوستوں کے گرفتار کراکربلوایا اور قید کردیا، محمد بن خالد نے مدینہ کے عامل ہوکر محمد مہدی کی تلاش وجستجو میں بڑی کوشش کی اور بیت المال کا تمام روپیہ اسی کوشش میں صرف کردیا، منصور نے محمد بن خالد کے اسراف اور ناکامی پراُس کوبھی معزول کیا اور رباح بن عثمان بن حیان مزنی کومدینہ کا عامل بنایا، رباح نے مدینہ میں پہنچ کرعبداللہ بن حسن کوبہت تنگ کیا اور تمام مدینہ میں ہل چل مچادی اور مندرجہ ذیل علویوں کوگرفتار کرکے قید کردیا: (۱)عبداللہ بن حسن مثنیٰ بن علی رضی اللہ عنہ (محمد مہدی کے باپ)۔ (۲)ابراہیم بن حسن مثنیٰ بن حسن بن علی رضی اللہ عنہ (محمد مہدی کے چچا)۔ (۳)جعفربن حسن مثنی بن حسن بن علی رضی اللہ عنہ (محمدمہدی کے چچا)۔ (۴)سلیمان بن داؤد بن حسن مثنیٰ بن علی رضی اللہ عنہ (محمدمہدی کے چچازاد بھائی)۔ (۵)عبداللہ بن داؤد بن حسن مثنیٰ بن علی رضی اللہ عنہ (محمدمہدی کے چچازاد بھائی)۔ (۶)محمد بن ابراہیم بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہ (محمدمہدی کے چچازاد بھائی)۔ (۷)اسماعیل بن ابراہیم بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہ (محمد مہدی کے چچازاد بھائی)۔ (۸)اسحاق بن ابراہیم بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہ (محمد مہدی کے چچازاد بھائی)۔ (۹)عباس بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہ (محمد مہدی کے چچا)۔ (۱۰)موسیٰ بن عبداللہ بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہ (محمدمہدی کے حقیقی چچا)۔ (۱۱)علی بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہ (محمدمہدی کے چچا)۔ ان لوگوں کوگرفتار کرکے منصور کواطلاع دی گئی تواس نے لکھا کہ ان لوگوں کے ساتھ محمد بن عبداللہ بن عمر بن عثمان بن عفان کوبھی گرفتار کرلو؛ کیونکہ عبداللہ بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہ کی ماں ایک ہی ہے یعنی یہ دونوں فاطمہ بنت حسین رضی اللہ عنہ کے بیٹے ہیں، چنانچہ رباح نے اس حکم کی بھی تعمیل کی اور محمد بن عبداللہ بن عمرو کوقید کرلیا؛ انھیں ایام میں گورنرمصر نے علی بن محمد بن عبداللہ بن حسن بن حسن بن علی (محمدمہدی کے بیٹے) کوگرفتار کرکے منصور کے پاس بھیجا، منصور نے ان کوقید کردیا۔