انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** جنگ صفار موفق ابھی زنگیوں کی جانب روانہ نہیں ہونے پایا تھا کہ خلیفہ کے پاس خبر پہنچی کہ یعقوب بن صفار خراسان کے قبضہ وانتظام سے فارغ ہوکر دارالخلافہ کی طرف فوجیں لیے ہوئے بڑھ رہا ہے، یہ سن کرسب پریشان ہوگئے، موفق برادر خلیفہ کا ارادہ بھی زنگیوں کی طرف جانے کا ملتوی ہوگیا، خلیفہ نے خود دارالخلافہ سےکوچ کرکے مقام زعفرانیہ میں قیام کیا اور اپنے بھائی موفق کوابن صفار کے مقابلہ پرروانہ کیا، موفق کے میمنہ میں موسیٰ بن بغا اور میسرہ میں مسرور بلخی افسر تھا، قلب کی سرداری خود موفق کے ہاتھ میں تھی، صبح سے عصر کے وقت تک نہایت خوں ریز جنگ ہوئی، کبھی ابن صفار کی فوج پیچھے ہٹ جاتی تھی، کبھی موفق کی، فتح وشکست کا کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا تھا کہ اتنے میں خلیفہ نے موفق کی کمک کے لیے ایک اور فوج بھیج دی، اس تازہ دم امداد کے آجانے سے یعقوب بن لیث کی فوج پرآثار ہزیمت نمودار ہوگئے، یعقوب بن صفار اور اس کی فوج میدان جنگ سے فرار ہوگئی، موفق کی فوج نے اس کی لشکرگاہ کوخوب لوٹا، ابن صفار میدانِ جنگ سے شکست کھاکر خوزستان کی طرف روانہ ہوا اور مقام جندی سابور میں جاکر قیام کیا، موفق، ابن صفار کا تعاقب نہیں کرسکا؛ بلکہ واسط میں آکرمقیم ہوا اور وہاں سے بیمار ہوکر بغداد چلا آیا۔ ادھرموفق اور ابن صفار مصروفِ جنگ تھے، اُدھر محمد بن واصل نے جوپہلے ابنِ صفار سے شکست کھاکر اور صوبہ فارس چھنواکر بھاگا ہوا تھا، موفق مناسب سمجھا اور اس نے خروج کرکے میدان خالی پاکر فارس پرقبضہ کرلیا، ابنِ صفار جب شکست کھاکر جندی سابور میں گیا توزنگیوں نے ابنِ صفار کے پاس خط بھیجا اور اس کوخلیفہ کے خلاف جنگ کرنے کی ترغیب دے کراپنی امداد کا وعدہ کیا، ابن صفار نے اس خط کے جواب میں: قُلْ يَاأَيُّهَا الْكَافِرُونَoلَاأَعْبُدُ مَاتَعْبُدُونَo وَلَاأَنْتُمْ عَابِدُونَ مَاأَعْبُدُo وَلَاأَنَاعَابِدٌ مَاعَبَدْتُمْo وَلَاأَنْتُمْ عَابِدُونَ مَاأَعْبُدُo لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ۔ (سورۃ الکافرون) ترجمہ:تم کہہ دو کہ اے حق کا اِنکار کرنے والو! o میں اُن چیزوں کی عبادت نہیں کرتا جن کی تم عبادت کرتے ہوo اورتم اُس کی عبادت نہیں کرتے جس کی میں عبادت کرتا ہوںo اورنہ میں (آئندہ) اُس کی عبادت کرنے والا ہوں جس کی عبادت تم کرتے ہوo اور نہ تم اُس کی عبادت کرنے والے ہو، جس کی میں عبادت کرتا ہوںo تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین۔ (توضیح القرآن:۳/۱۹۶۴، مفتی محمدتقی عثمان، مکتبہ فرید بکڈپو، دہلی) آخر سورۃ تک لکھ کربھیج دی اور ایک لشکر عمر بن سری کی افسری میں محمد بن واصل کے مقابلہ پرروانہ کردیا، عمر بن سری نے محمد بن واصل کوفارس سے نکال کرفارس پرقبضہ کرلیا، معتمد نے یعقوب بن صفار کی لڑائی کے بعد موسیٰ بن بغا کوزنگیوں کے مقابلہ پرروانہ کیا، ادھرابن صفار نے ایک سردار کواہواز کی طرف روانہ کیا، مقام اہواز پرخلیفہ بغداد، صفار اور زنگیوں کے تینوں لشکر آپس میں معرکہ آرا ہوئے، کوئی کسی کا طرفدار نہ تھا، یعقوب بن صفار جندی سابور سے سجستان کی طرف روانہ ہوا اور نیشاپور پرعزیز بن سری کواور ہرات پراپنے بھائی عمر بن لیث کوحاکم مقرر کرگیا، یہ سب سنہ۲۶۱ھ کے واقعات ہیں۔