انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دوزخیوں کو پینے کا پانی پہلی قسم: کھولتا ہوا پانی حضرت ضحاک فرماتے ہیں یہ کھولتا ہوا پانی جو پلایا جائے گا یہ تب سے جوش ماررہا ہے جب سے اللہ تعالی نے آسمانوں اورزمین کو پیدا کیا اوراس وقت تک جوش مارتا رہے گا یہاں تک کہ اسے دوزخیوں کو پلایا اوران کے سروں پر نہ پلٹا جائے۔ ابن زید فرماتے ہیں حمیم وہ پانی ہے جو دوزخیوں کی آنکھوں سے جہنم میں نکلے گا اورحوضوں میں جمع ہوگا یہی ان کو پلایا جائے گا۔ یہ پانی کتنا گرم ہے؟ اور سورۃ رحمن میں حمیم آن کا ذکر ہے اس کے متعلق حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ وہ چیز جو حرارت میں انتہاء کو پہنچ جائے اس کے بعد حرارت کے بڑھنے کا کوئی امکان نہ ہو تو اہل عرب اسے حمیم آن سے تعبیر کرتے تھے اللہ تعالی نے جو من عین انیۃ فرمایا ہے اس کی گرمی انتہاء کو پہنچ چکی ہے۔ دوسری قسم:غساق حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں غساق وہ پیپ ہے جو کافر کی جلد اور گوشت کے درمیان سے بہے گا۔ عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں غساق وہ غلیظ پیپ ہے اگر اس کا ایک قطرہ مغرب میں بہایا جائے تو مشرق والوں کو بدبودار کردے اور اگر مشرق میں بہایا جائے تو وہ مغرب والوں کو بدبو دار کردے۔ غساق سخت ٹھنڈی ہے حضرت مجاہد فرماتے ہیں غساق وہ پیپ ہے کہ اس کی سخت ٹھنڈک کی وجہ سے اس کے صرف چکھنے کی بھی طاقت نہ ہوگی۔ غساق ایک کنواں ہے جس میں سانپ بچھوؤں کا پسینہ جمع ہے۔ کعبؒ فرماتے ہیں غساق جہنم کا ایک کنواں ہے جس میں پسینہ دار سانپوں اوربچھوؤں وغیرہ کا پسینہ بہ کر جمع ہوگا پس انسان کو لایا جائے گا اوراس میں ایک دفعہ غوطہ دیا جائے گا تو اس کی جلد اورگوشت ہڈیوں سے گرپڑیں گے اوراس کی ایڑیوں اور ٹخنوں سے چمٹ جائیں گے اور وہ اپنے گوشت کو اس طرح گھسیٹتا ہوگا جیسے کوئی اپنے کپڑے کو گھسیٹتا ہے۔ ایک ڈول سے دنیا بدبودار (حدیث)حضرت ابو سعید ؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: لَوْ أَنَّ دَلْوًا مِنْ غَسَّاقٍ يُهَرَاقُ فِي الدُّنْيَا لَأَنْتَنَ أَهْلَ الدُّنْيَا (سنن الترمذی،باب ماجاء فی صفۃ شراب اھل النار،حدیث نمبر:۲۵۰۹) (ترجمہ)اگر غساق کا ایک ڈول دنیا میں پلٹ دیا جائے تو تمام اہل دنیا کو بدبودار کردے۔ غساق کے ایک ڈول سے سب جاندار مرجائیں اور بلال بن سعیدؒ کہتے ہیں اگر غساق کا ایک ڈول زمین پر رکھ دیا جائے تو روئے زمین کے سب جاندار مرجائیں اور اگر اس کا ایک طرہ روئے زمین پر گرپڑے تو زمین کی ہر شئی کو بدبودار کرڈالے۔ (ابو نعیم) غساق زمہریر میں ہے حضرت ابن عباسؓ اورحضرت مجاہدؒ سے یہ وضاحت منقول ہے کہ آیات میں غساق سے سخت ٹھنڈک (طبقہ زمہریر) مراد ہے اس تفسیر کی دلیل یہ آیت ہے۔ لَا يَذُوقُونَ فِيهَا بَرْدًا وَلَا شَرَابًا ، إِلَّا حَمِيمًا وَغَسَّاقًا (النباء:۲۴،۲۵) (ترجمہ)اس میں نہ تو وہ کسی ٹھنڈک کا مزہ چکھیں گے اورنہ پینے کی چیز کا سوائے گرم پانی اورپیپ کے۔ ان آیات میں ٹھنڈک سے غساق کو اور پینے کی چیز سے حمیم کو مستثنیٰ فرمایا(پس معلوم ہوا کہ غساق طبقہ زمہریر میں ہے) تیسری قسم:صدید آنتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے جائے پاخانہ سے گذر جائے گا۔ اس کا معنی اورکچھ تفصیل پہلے بھی گذرچکی ہے (حدیث)حضرت ابوامامہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے: ویسقی من ماء صدید یتجرعہ کی تفسیر میں ارشاد فرمایا: يُقَرَّبُ إِلَى فِيهِ فَيَكْرَهُهُ فَإِذَا أُدْنِيَ مِنْهُ شَوَى وَجْهَهُ وَوَقَعَتْ فَرْوَةُ رَأْسِهِ فَإِذَا شَرِبَهُ قَطَّعَ أَمْعَاءَهُ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ دُبُرِهِ يَقُولُ اللَّهُ (ترمذی،باب ماجاء فی صفۃ شراب اھل النار،حدیث نمبر:۲۵۰۶) وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ (محمد:۱۵) وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ کَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا (الکہف:۲۹) (ترجمہ)کافر اسے اپنے منہ کے قریب کرے گا اوراس سے اپنا منہ لگائے گا پس جب اسے قریب لائے گا تو اس کا منہ بھون جائے گااور اس کے سرکی کھال گر پڑے گی پس جب اسے پئے گا تو اس کی آنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرڈالے گا یہاں تک کہ اس کی جائے پاخانہ سے گذرجائے گا(اسی کے متعلق)اللہ تعالی فرماتے ہیں انہیں کھولتا ہوا گرم پانی پلایا جائے گا جو ان کی انتڑیوں کو ریزہ ریزہ کردے گا اور(یہ بھی اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا اوراگر وہ فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی پیپ جیسے پانی سے کی جائے گی جو چہروں کو بھون ڈالے گا(اوریہ)برا پینا ہوگا۔ پیپ کی وادیاں حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں جہنم میں پیپ کی کچھ وادیاں ہیں ان(سے پیپ)کو کوزوں میں ڈالا جائے گا پھر مونہوں پر پلٹا جائے گا۔ شرابیوں کو دوزخیوں کا نچوڑ پلایا جائے گا (حدیث)حضرت جابرؓ فرماتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: إِنَّ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَهْدًا لِمَنْ يَشْرَبُ الْمُسْكِرَ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا طِينَةُ الْخَبَالِ قَالَ عَرَقُ أَهْلِ النَّارِ أَوْ عُصَارَةُ أَهْلِ النَّارِ (مسلم،باب بیان ان کل مسکر خمروان کل خمر،حدیث نمبر:۳۷۳۲) (ترجمہ)اللہ تعالی پر(اس کی اپنی مرضی سے) یہ بات لازم ہے اس آدمی کے لئے جو نشہ کی چیزوں کو پئے گا تو اللہ تعالی اسے طینۃ الخبالسے ضرور پلائیں گے صحابہؓ نے پوچھا اے اللہ کے رسول یہ طینۃ الخبال کیا چیز ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ دوزخیوں کا پسینہ یا ان کا نچوڑ ہوگا۔ دوزخیوں کی پیپ کی نہر (فائدہ)یہ حدیث مسند احمد نسائی ابن ماجہ اورصحیح ابن حبان میں حضرت عبداللہ بن عمر کے واسطہ سے حضورﷺ سے اسی معنی میں مروی ہے اورجامع ترمذی میں طینۃ الخیال کی جگہ نہر الخیال ہے اوراسکی تفسیر یہ کی گئی ہے کہ یہ دوزخیوں کی پیپ کی نہر ہے۔ شرابی بد کار عورتوں کی پیشاب گاہوں کی بدبودار پیپ پییں گے (حدیث)حضرت ابوموسیٰ ؓ کے واسطہ سے نبی کریمﷺ سے منقول ہے۔ وَمَنْ مَاتَ مُدْمِنًا لِلْخَمْرِ سَقَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ نَهْرِ الْغُوطَةِ قِيلَ وَمَا نَهْرُ الْغُوطَةِ قَالَ نَهْرٌ يَجْرِي مِنْ فُرُوجِ الْمُومِسَاتِ يُؤْذِي أَهْلَ النَّارِ رِيحُ فُرُوجِهِمْ (مسند احمد،باب حدیث ابی موسی الاشعریؓ،حدیث نمبر:۱۸۷۴۸) (ترجمہ)جو آدمی اس حال میں مراکہ وہ شراب کا عادی تھا اللہ تعالی اسے نہر الغوطہ سے پلائیں گے کہا گیا نہر الغوطہکیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا ایک نہر ہے جو بد کار عورتوں کی پیشاب گاہوں سے نکلے گی،ان کی پیشاب گاہوں کی بدبو دوزخیوں کو تکلیف (اورعذاب میں) مبتلا کردے گی۔ (فائدہ)متکبرین کے متعلق ایک حدیث گذرچکی ہے جس میں نبی کریم ﷺنے یہ فرمایا ہے۔ یسقون من عصارۃ اھل النار طینۃ الخیال انہیں دوزخیوں کا نچوڑ(پیپ)یعنی طینۃ الخبال پلایا جائے گا۔ چوتھی قسم تیل کی تلچھٹ جیسا پانی (حدیث)حضرت ابو سعیدؓ فرماتے ہیں آپﷺ نے اللہ تعالی کے فرمان کالمھل کی تفسیر میں فرمایا: کَعَکَرِ الزَّيْتِ فَإِذَا قَرَّبَهُ إِلَى وَجْهِهِ سَقَطَتْ فَرْوَةُ وَجْهِهِ فِيهِ (سنن الترمذی،باب ومن سورۃ سال سائل،حدیث نمبر:۳۲۴۴) (ترجمہ)یہ زیتوں کی تلچھٹ کی طرح ہے جب کافر اسے اپنے منہ کے قریب کرے گا تو منہ کی کھال گرپڑے گی۔ پانی کی تیل کی تلچھٹ جیسی شکل حضرت ضحاکؒ فرماتے ہیں حضرت ابن مسعودنے بیت المال سے تھوڑی سی چاندی کو پگھلایا پھر اہل مسجد کے پاس بھیجا اورفرمایا جو آدمی پسند کرے کہ وہ مھل کو دیکھے تو وہ اسے دیکھ لے۔ (حدیث)حضرت انسؓ فرماتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا: لو ان غربا جعل من حمیم جھنم وجعل وسط الارض لاذی نتن ریحہ وشدۃ حرہ ما بین المشرق والمغرب (طبرانی) (ترجمہ)اگر جہنم سے جلتے ہوئے پانی کا ایک ڈول لیا جائے اوراسے زمین کے درمیان میں رکھ دیا جائے تو اس کی بدبودار ہوا اور گرمی کی شدت مشرق و مغرب کے درمیان کی سب چیزوں کو تکلیف میں مبتلا کردے۔ (حدیث)امام اوزاعیؒ نے فرمایا مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ جبریل علیہ السلام نے نبی اکرم ﷺ کو بتلایا: لو ان ذنوبا من شراب جہنم صب فی ماء الارض جمیعا قتل من ذاقہ (موعظت الاوزاعی للمنصورؒ) (ترجمہ)اگر جہنم کی پینے کی کسی چیز سے ایک ڈول زمین کے تمام پانی میں پلٹ دیا جائے تو جو بھی اسے چکھے گا وہ اسے قتل کر ڈالے گا۔ کوئی بزرگ طینر نابادو بستی کے انگوروں سے گذرے جس سے شراب بنائی جارہی تھی تو انہوں نے یہ شعر کہا بطینرناباد کرم ماصورت بہ الا تعجبت ممن یشرب الماء میں طینرناباد کے انگوروں کے باغ کے پاس سے نہیں گذرا مگر میں نے ان کا پانی (شراب)پینے والے پر تعجب کیا۔ تو ایک آواز دینے والے نے پکار کر کہا: وفی جہنم ماء تجرعہ،حلق فابقی لہ فی البطن امعاء جہنم میں بھی ایک پانی ہے جسے کوئی حلق گھونٹ گھونٹ کرکے بھی نہیں پی سکے گا اورنہ (اس کے) پیٹ میں پہنچنے سے)پینے والے کی انتڑیاں باقی رہیں گی۔