انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** شہرواسط کی آبادی اوپر پڑھ چکے ہو کہ عبدالرحمن بن محمد کے مقابلہ کی غرض سے حجاج کوعبدالملک کے پاس سے بار بار فوجی امداد طلب کرنی پڑی تھی، جب عبدالرحمن بن محمد عراق سے بے دخل ہوکر سجستان کی طرف واپس آیا توحجاج کے پاس شامی لشکر بہت زیادہ تعداد میں موجود تھا، اہل کوفہ وبصرہ کی طرف سے حجاج کواطمینان نہ تھا؛ کیونکہ عبدالرحمن بن محمد کے ساتھ شریک ہوکر لڑنے والے اہل کوفہ وبصرہ ہی تھے؛ لہٰذا شامی لشکر کوایک عرصہ تک کوفہ میں اپنے پاس رکھنا نہایت ضروری تھا، اوّل حجاج نے حکم دیا کہ شامی لوگ کوفیوں کے گھروں میں قیام کریں؛ لیکن چند ہی روز کے بعد شامی لوگوں نے کوفی عورتوں کے ساتھ بدعنوانیاں شروع کردیں، اس کا حال حجاج کومعلوم ہوا تواس نے شامی لشکر کے لیے ایک الگ چھاؤنی قائم کرنی ضروری سمجھی؛ چنانچہ اس نے تجربہ کارلوگوں کی ایک جماعت کومامور کیا کہ وہ چھاؤنی کے لیے کوئی مناسب مقام تجویز کریں، ان لوگوں نے ایک راہب کودیکھا کہ وہ ایک مقام کونجاست سے پاک وصاف کررہا ہے، راہب سے جب اس کی وجہ دریافت کی تواس نے جواب دیا کہ ہم نے اپنی کتابوں میں پڑھا ہے کہ اس مقام پرعبادت کے لیے ایک مسجد بنائی جائے گی، جہاں خدائے تعالیٰ کی عبادت کی جائے گی؛ لہٰذا میں اس جگہ کوپاک وصاف کررہا ہوں، ان لوگوں نے حجاج سے آکر یہ کیفیت بیان کی، حجاج نے اس خاص مقام پرایک مسجد بناکر اسی کے اردگرد فوجی چھاؤنی قائم کردی اور شامیوں کووہاں چلے جانے کا حکم دیا؛ یہی شہرواسط کی ابتداء تھی، یہ واقعہ سنہ۸۳ھ کا ہے۔