انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت ابوذر غفاریؓ بیہقی کی روایت ہے کہ جب حضرت ابوذرؓ کی وفات کا وقت قریب ہوا تو ان کی بیوی ام ذر اس وجہ سے رونے لگیں کہ ابوذر کی وفات مقام ربذہ میں ایسی جگہ پر ہورہی ہے جہاں جنگل کے سوا کوئی آبادی نہیں اور کفن وغیرہ کا بھی کوئی انتظام نہیں تھا،ابوذر نے کہا کہ تم نہ روؤ،نبی کریمﷺ نے ایک جماعت کو مخاطب کرکے ایک بات فرمائی تھی میں بھی اس مجمع میں تھا آپﷺ نے فرمایا تھا کہ تم میں سے ایک آدمی ایسی جگہ مرےگا جہاں کوئی آبادی نہ ہوگی، اس کے جنازے پر مسلمانوں کی ا یک جماعت آپہونچے گی،جس کے بارے میں آنحضرتﷺ نے فرمایا تھا وہ میں ہی ہوں، ام ذرتم جاؤ اور راستے پر انتظار کرو، وہ کہتی ہیں کہ وہاں راستے پر گئی تو دیکھا کہ دور سے مسافر آرہے ہیں وہ آئے تو حضرت ابوذر کا سارا حال بیان کیا یہ سن کر وہ لوگ ابوذر کے پاس آئے، ابوذر نے اس سے کہا تم میں سے میرے لیے وہ کفن دے جو نہ سرکاری آدمی ہو اور نہ امیر ہو، ایک جوان آدمی آگے بڑھا اور کہا اے چچا میں اپنا ازار بند اور دو کپڑے تمہیں کفن کے لیے دیتا ہوں، یہ میری ماں کےہاتھ کے کتے ہوئے سوت سے بنے ہوئے ہیں، ابوذر نے یہ کفن قبول کیا، جب ان کی وفات ہوگئی تو ان ہی لوگوں نے ان کو نہلا کر کفناکر نماز جنازہ پڑھی اور دفن کردیا ،نبی کریمﷺ نے جو پیشن گوئی فرمائی وہ پوری ہوئی کہ حضرت ابوذرؓ کی وفات ایک غیر آباد جگہ ہوئی؛مگر ایک جماعت جنازہ میں شریک ہوگئی۔