انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ابن مصلح، ابن واصل اور ابن لیث صفار سنہ۲۵۶ھ میں جب یعقوب بن لیث نے محمد بن واصل سے صوبہ فارس کے چھین لینے کے لیے چڑھائی کی توخلیفہ نے بلخ وطخارستان کی گورنری اس کودے کر واپس کردیا تھا کہ یعقوب کا قبضہ فارس کے صوبہ پرنہ ہو اور خود عبدالرحمن بن مفلح کوفوج دے کرروانہ کیا کہ محمد بن واصل سے صوبہ فارس چھین کرقبضہ کرو، عبدالرحمن اور محمد کی لڑائیاں شروع ہوگئیں، عبدالرحمن بن مفلح کی کمک پرخلیفہ نے طاشتمر ترکی کوبھی مامور کیا، نتیجہ یہ ہوا کہ طاشتمر ترکی میدان جنگ میں مارا گیا اور سنہ۲۶۲ھ میں محمد بن واصل نے عبدالرحمن بن مفلح کوگرفتار کرلیا، اب خلیفہ معتمد نے محمدبن واصل سے خط وکتابت شروع کی اور عبدالرحمن بن مفلح کی رہائی کے متعلق تحریک کی، محمد بن واصل نے خلیفہ کے خطوں کا توکوئی جواب نہ دیا؛ مگرعبدالرحمن بن مفلح کوقتل کرکے شہرواسط پرحملہ کی تیاری شروع کردی، جہاں موسیٰ بن بغابمع فوج مقیم تھا، محمد بن واصل واسط کی طرف چلا توراستے میں ابراہیم بن سیما اہواز میں سدراہ ہوا۔ ادھر سے ابوالساج نے جس کوخلیفہ نے صوبہ فارس کی سندگورنری انہیں ایام میں دی تھی، اپنے داماد عبدالرحمن کومحمد بن واصل کے مقابلہ اور صوبہ فارس پرقبضہ کرنے کے لیے روانہ کیا، ابوالساج خودزنگیوں کی جنگ میں مصروف تھا؛ جنھوں نے بصرہ اور اس کے نواح میں شورش برپا کررکھی تھی ابوالساج کا داماد عبدالرحمن جب فوج لے کرچلا توراستے میں زنگیوں کے سردار علی بن ابان سے اتفاقاً مڈبھیڑ ہوگئی، علی بن ابان نے عبدالرحمن کوشکست دے کرمارڈالا، محمد بن واصل اہواز میں ابراہیم سیما کے مقابلہ میں صف آراء ہوا؛ اسی اثناء میں خبرپہنچی کہ یعقوب بن لیث صفارسجستان سے فوج لے کرحملہ آور ہوا ہے، محمد بن واصل تمیمی، ابراہیم بن سیمار کے مقابلہ سے منہ موڑ کرفارس کی طرف لوٹا، آخر ابن صفار اور محمد بن واصل کا مقابلہ ہوا، ابن واصل کوشکست ہوئی، وہ میدانِ جنگ سے اپنی جان بچا کربھاگا اور یعقوب بن صفار نے تمام صوبہ فارس پرقبضہ ہوگیا۔