انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ضبط الاسماء اسماء الرجال میں ضبط اسماء ایک نہایت دقیق راہ ہے،محدثین نے اس فن پر مستقل کتابیں لکھی ہیں اور الاسماء والکنیٰ کی فہرستیں مرتب کی ہیں،اس راہ کی مشکلات اساتذہ فن کے سماع کے بغیر مشکل سے حل ہوتی ہیں،تاہم چند قواعد معروض ہیں؛ تاکہ طلبہ اس باب میں بھی کچھ جھانک سکیں، پہلے دور میں عربی نقطوں کے بغیر لکھی جاتی تھی، ان کے صرف اشارات ہوتےتھے،اس جہت سے ضبط اسماء میں بہت مشکلات محسوس کی جاتی تھیں،اب نقطوں کی وجہ سے کچھ آسانی ہوگئی ہے؛ تاہم نمونہ کے طور پر چند قواعد بیان کئے جاتے ہیں اس انداز میں اور اسماء بھی پوری طرح ضبط ہوسکتے ہیں، ہم یہاں صرف پچیس ضبط اسماء ذکر کرتے ہیں: ۱۔لفظ عیسی: کبھی عیشی بھی پڑھاجاتا ہے،اس وقت اس کی نسبت عیش کی طرف ہوتی ہے،اگریہ بصریوں کی سند میں آئے تو اسے عیشی پڑھاجائے، کوفیوں کی سند میں آئے تو عیسیٰ بطور علم پڑھاجائے گا، شامیوں کی سند میں آئے تو لفظ عنسی ہوتا ہے، جہاں تصحیف لفظی ہوچکی ہو،وہاں ہر طرح پڑھنا روا ہوگا، جیسے عیسی بن عیسی الحباط، دوسرا نام مسلم حباط ہے،اسے حناط بھی پڑھا گیا ہے اور حباط پتے اور کانٹے بیچنے والا ہے،حناط گندم کا تاجر اورخیاط سینے والے کو کہتے ہیں،لکھنے میں یہ الفاظ متقارب ہیں۔ ۲۔لفظ سلام جہاں بھی آئے اسے تشدید کے ساتھ سلاّم پڑھیں گے، اس میں صرف پانچ استثناء ہیں؛ جہاں تخفیف لازم ہے: (۱)حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ (۲)محمد بن سلام بیکندی۔ (۳)سلام بن محمد المقدسی (۴)عبدالوہاب بن سلام(مغربی) (۵)سلام بن ابی الحقیق۔ ۳۔عمارہ ہمیشہ پیش (ضمہ) سے پڑھیں البتہ ابی بن عمارہ میں عین زیر(کسرہ) سے پڑھیں۔ ۴۔کریز کا نام آئے تو قبیلہ معلوم کرو،اگر خزاعی ہے تو کریز (بالفتح) پڑھیں گے، عبشمی ہے تو کریز ضمہ کے ساتھ(بطور تصغیر) پڑھیں۔ ۵۔حزام کا لفظ ہو،اگر قریش میں سے ہو تو حزام پڑھاجائے گا، اگر انصاری ہے تو اسے حرام پڑھیں گے۔ ۶۔عسل میں عین زیر (کسرہ) کے ساتھ پڑھی جائے گی،ہاں عسل زکوان میں عین اور سین زبر سے پڑھیں گے۔ ۷۔کبھی لفظ غنام اور عثام ایک جیسے لکھے ملتے ہیں، دونوں میں پہلا حرف مفتوح اور دوسرا مشدد ہوگا، عشام بن علی عامرکوفی کا نام ہے۔ ۸۔اگر لفظ قمیراء آئے تو یہ تصغیر سے پڑھاجائے گا،اگر قمیر کا لفظ کسی عورت کے لیے ہو تو اسے طویل کے وزن سے پڑھیں گے۔ ۹۔مسورنام مضرب کے وزن پر ہے،دونام اس قاعدہ سے باہر ہیں اسے مُفَعَّلْ کے وزن پر پڑھیں گے۔ (۱)مسوربن یزید (صحابی) (۲)مسوربن عبدالملک ۱۰۔براء بن عازب میں براء تخفیف سے ہے،تشدید سے نہیں،لفظ براء جہاں بھی ہو اسی طرح پڑھا جائے؛ سوائے دو جگہ کے (۱)براء ابوالعالیہ (۲)براء ابوالمعشری،یہاں دونوں جگہ تشدید سے پڑھیں گے۔ ۱۱۔جریر لکھنے میں حریز سے متشابہ ہوگا، کوفہ کے حُریز بن عثمان رجی اورحُریز عبداللہ بن حسین کے سوا یہ لفظ "جریر"جیم اور راء سے ہی پڑھاجائے گا۔ ۱۲۔حارثہ میں حاکی زبراورراء کی زیر ہے، جب نقطے نہ ہوں تو جاریہ بھی اس سے متشابہ ہوگا : (۱)جاریہ بن فدا (۲)یزید بن جاریہ۔ (۳)اسید بن جاریہ (۴) علاء بن جاریہ،انہیں حارثہ نہ پڑھا جائے گا۔ ۱۳۔خراش میں خاء ہے،ربعی بن حراش میں حاء ہے۔ ۱۴۔حصین جہاں بھی ہو تصغیر سے پڑھیں،سوائے ایک راوی عثمان نام کے اسے ابوحصین (بروزن طویل) پڑھیں گے،حصین بن منذر دوسرا راوی ہے جس کے نام میں حاء زبر سے ہے۔ ۱۵۔ حازم سے خاذم نام ملتا جلتا ہے،ابو معاویہ کے ساتھ یہ نام آئے تو خاذم ہے۔ یہ اعمش کوفی کے شاگرد تھے۔ ۱۶۔ حبان پانچ مقامات پر حاء کی زبر اور باء کی تشدید سے ہے (۱)حبان بن منقذ (۲)یحییٰ بن حبان (۳)حبان واسع کا دادا حبان (۴)حبان بن ہلال (۵)حبان واسع، تین جگہ حبان کسرہ سے پڑھیں : (۱)حبان بن موسی (۲)حبان بن عرفہ (۳)حبان عطبہ۔ ۱۷۔حبیب کو تین جگہ تصغیر سے پڑھیں: (۱)حبیب بن عدی۔ (۲)حبیب عبدالرحمن۔ (۳)حبیب عبداللہ۔ ۱۸۔حکیم دو جگہ تصغیر سے پڑھا گیا ہے: (۱)ازیق بن حکیم۔ (۲)حکیم بن عبداللہ۔ اس کے سوا اسے جہاں پڑھیں حکیم بروزن طویل پڑھیں گے۔ ۱۹۔زبید اور ریید بغیر نقطے کے لکھے جائیں تو ایک جیسے ہیں،صحیح بخاری اورصحیح مسلم میں یہ لفظ آئے تو تصغیر کے طورپر زبید پڑھاجائے گا،ہاں موطا امام مالکؒ میں اسے زید کی تصغیر کے طور پر زیید پڑھیں گے۔ ۲۰۔سلیم کو تصغیر کے ساتھ سُلیم پڑھاجائے؛لیکن سلیم بن حبان میں سلیم طویل کے وزن پر ہے۔ سلم میں لام ہمیشہ ساکن پڑھاجائے گا۔ ۲۱۔قاضی شریح کا نام کس نے نہ سنا ہوگا،یہ شین کی پیش کے ساتھ ہے اور تیسرا صرف حاء ہے لیکن تین ناموں میں حاء نہیں جیم ہے،سریج بن یونس، سریج بن نعمان اور ابو سریج میں۔ ۲۲۔سلمان فارسی،سلمان بن عامر،عبدالرحمان بن سلمان،سلمان اغر،سلمان ابو حازم، رجاء بن سلمان کے علاوہ یہ لفظ سلیمان ہے: حماد بن ابی سلیمان کوفہ کے مشہوراستادہیں۔ ۲۳۔سلمہ کا نام جہاں ہوگا، سین اور لام دونوں پر زبر آئے گی مگر عمر بن سلمہ جرمی میں لام کے نیچے زیر پڑھیں گے، انصار کے قبیلہ بنو سلمہ میں بھی سین کے زیر کے ساتھ ہوگا۔ ۲۴۔ عبیدہ تصغیر کے وزن پر ہوگا؛ مگر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے شاگرد عبیدہ، عبیدہ بن حمید،عبیدہ بن سفیان اور عامر بن عبیدہ باہلی میں یہ تصغیر کے ساتھ نہ پڑھا جائے گا۔ ۲۵۔حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے اسم گرامی سے کون واقف نہیں،اس میں عبادہ عین کی پیش (ضمہ)کے ساتھ ہے، یہ لفظ جہاں بھی آئے گا، عین کی پیش او رباء کی تخفیف سے آئیگا (تشدید سے نہیں) ہاں محمد بن عبادہ میں عین زبر کے ساتھ پڑھی جائے گی، عباد اکیلا ہو تو عین کی زبر اور باء کی تشدید ہوگی،صرف قیس بن عباد میں عین پیش کے ساتھ اور باء تخفیف سے ہے، عبد جہاں ہوگا عین کی زبر ہوگی اور باء ساکن ہوگی،البتہ عامر بن عبدہ اورنخالہ بن عبد میں عین اور بازبر سے ہیں۔ ۲۶۔عقیل کا لفظ جہاں بھی ہو طویل کے وزن میں پڑھا جائے،ہاں امام زہری کے شاگر عقیل بن خالد اور یحییٰ بن عقیل میں سے تصغیر کے ساتھ پڑھیں گے، عقیل ایک قبیلہ کا نام بھی ہے، ان تین کے سوا اسے صفت مشبہ کے وزن پر پڑھاجائے گا۔