انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت عثمان غنیؓ ۱۔دل کا غنا آدمی کو غنی بنادیتا ہے؛ حتی کہ اسے بڑے مرتبے والا بنادیتا ہے،اگرچہ یہ غنا اسے اتنا نقصان پہنچائے کہ فقراُ سے ستانے لگے۔ ۲۔اگر تمہیں کوئی مشکل پیش آئے تو تم اس پر صبر کرو ؛کیونکہ ہر مشکل کے بعد آسانی ضرورآتی ہے۔ ۳۔جوزمانہ کی سختیاں برداشت نہیں کرتا اسے کبھی غم خواری کے مزے کا پتہ نہیں چل سکتا،زمانے کے حوادث پر ہی اللہ تعالی نے سب کچھ دینے کا وعدہ کیا ہے۔ (الریاض النضرۃ فی مناقب العشرۃ:۲/۱۳۳) ۴۔اگر ہمارے دل پاک ہوتے تو ہم اپنے رب کے کلام سے کبھی سیر نہ ہوتے اورمجھے یہ پسند نہیں ہے کہ میری زندگی میں کوئی دن ایسا آئے جس میں،میں دیکھ کر قرآن نہ پڑھوں۔ ۵۔دنیا سرسبز وشاداب ہے اورتمام لوگوں کے دلوں میں اس کی رغبت رکھ دی گئی ہے اوربہت لوگ اس کی طرف مائل ہوچکے ہیں، لہذا تم دنیا کی طرف مت جھکو اور اس پر بھروسہ نہ کرو یہ بھروسے کے قابل نہیں اوریہ اچھی طرح سمجھ لوکہ یہ دنیا صرف اسے چھوڑتی ہے جو اسے چھوڑدے۔ (تاریخ الطبری:۳/۴۶) ۶۔اے ابن آدم!جان لوکہ اگر تم اپنے بارے میں غفلت میں پڑ گئے اور تم نے موت کی تیاری نہ کی تو تمہارے لئے کوئی اورتیار نہیں کرے گا اور اللہ تعالی سے ملاقات ضرور ہونی ہے، اس لئے اپنے لئے نیک اعمال لے لو اوریہ کام دوسروں پر نہ چھوڑو۔ (حیاۃ الصحابۃ:۳/۱۹۵) ۷۔یقین رکھو کہ جس کے ساتھ اللہ ہوگا وہ کسی چیز سے نہیں ڈرے گا اور اللہ جس کے خلاف ہوگا وہ اللہ کے علاوہ اور کسی سے مدد کی کیا امید کرسکتا ہے۔ (حیاۃ الصحابۃ:۳/۴۸۵) ۸۔چھوٹی عمر کے غلام کو کما کر لانے کا مکلف نہ بناؤ ؛کیونکہ اگر تم اسے کمانے کا مکلف بناؤ گے تو وہ چھوٹا ہونے کی وجہ سے کما نہیں سکے گا اس لئے چوری شروع کردے گا،ایسے ہی جو باندی کوئی کام یا ہنر نہ جانتی ہو اسے بھی کما کر لانے کا مکلف نہ بناؤ ؛کیونکہ اگر تم اسے کما کر لانے کا مکلف بناؤ گے تو اسے کوئی کام اورہنر تو آتا نہیں اس لئے وہ اپنی شرم گاہ کے ذریعہ یعنی زنا کے ذریعہ کمانے لگ جائے گی۔ (حیاۃ الصحابۃ:۳/۴۹۶) ۹۔ضائع ہے وہ عالم جس سے علم کی بات نہ پوچھیں ،وہ ہتھیار جس کو استعمال نہ کیا جائے ،وہ مال جو کار خیر میں خرچ نہ کیا جائے،وہ علم جس پر عمل نہ کیا جائے،وہ مسجد جس میں نماز نہ پڑھی جائے،وہ نماز جو مسجد میں نہ پڑھی جائے،وہ اچھی رائے جس کو قبول نہ کیا جائے،وہ مصحف جس کی تلاوت نہ کی جائے،وہ زاہد جو خواہش دنیا دل میں رکھے،وہ لمبی عمر جس میں آخرت کا توشہ نہ لیا جائے۔ ۱۰۔بعض اوقات جرم معاف کرنا مجرم کو زیادہ خطرناک بنادیتا ہے۔ ۱۱۔دنیا ہر وہ کام ہے جس سے آخرت مقصود نہ ہو۔ ۱۲۔زبان کی لغزش پاؤں کی لغزش سے زیادہ خطرناک ہے۔ ۱۳۔اگر تو گناہ پر آمادہ ہے تو کوئی ایسا مقام تلاش کر جہاں اللہ تعالی نہ ہو۔ ۱۴۔ترغیب دلانے کی نیت سے علانیہ صدقہ دینا خفیہ سے بہتر ہے۔ ۱۵۔امراء کی تعریف کرنے سے بچ کہ ظالم کی تعریف سے غضب الہی نازل ہوتا ہے۔ ۱۶۔تلوار کا زخم جسم پر ہوتا ہے اوربرے گفتار کا روح پر۔ (مخزنِ اخلاق:۸۳،۸۴) (۱)دنیا کی فکر دل کا اندھیرا ہے اور آخرت کی فکر دل کی روشنی ہے ۔ (۲)جو شخص دنیا کو چھوڑ دیتا ہے اس سے اللہ تعالیٰ محبت فرماتے ہیں ، جو شخص گناہوں کو ترک کردیتا ہے اس سے فرشتے محبت کرتے ہیں ، اور جو بندوں سے لالچ و طمع کو اٹھا لیتا ہے بندے اس سےمحبت کرتے ہیں ۔ (۳)فرمایا کہ میں نے عبادت کا مزہ چار چیزوں میں پایا :اللہ کے فرضوں کو ادا کرنے میں ، اللہ کی حرام کی ہوئی چیزوں سے بچنے میں ، ثواب کی امید پر اچھی باتوں کے پھیلانے میں ، اور عذابِِ الٰہی سے بچنے کی نیت سے لوگوں کو برائیوں سے روکنے میں ۔ (۴)چار چیزیں ایسی ہیں کہ ان کا ظاہر فضیلت ہے اور ان کا باطن فریضئہ خداوندی ہے : صالحین کی صحبت فضیلت ہے اور ان کی اتباع کرنا فرض ہے ، قرآن کی تلاوت فضیلت ہے اور اس پر عمل کرنا فرض ہے ، قبروں کی زیارت فضیلت ہے اور اس کی تیاری کرتے رہنا فرض ہے ، اور مریض کی عیادت فضیلت ہے اور اس کی وصیت پوری کرنا فرض ہے ۔ (۵)مجھے تعجّب ہے! اس شخص پر جو موت کی حقیقت جانتا ہے پھر بھی ہنستا ہے ۔ تعجّب ہے! اس شخص پر جو دنیا کی حقیقت سے واقف ہو کہ وہ فانی ہے پھر بھی اس سے رغبت کرتا ہے ۔ تعجّب ہے! اس شخص پر جو جانتا ہے کہ سب معاملات تقدیر سے متعلق ہیں پھر بھی کسی نعمت کے فوت ہونے پر غمگین رہتا ہے ۔ تعجّب ہے! اس شخص پر جو حساب کی سختی کو جانتا ہے پھر بھی مال جمع کرکے رکھتا ہے۔ تعجّب ہے ! اس شخص پر جو دوزخ کے بارے میں علم رکھتا ہے پھر بھی گناہ پر جرأت کرتا ہے ۔ تعجّب ہے ! اس شخص پر جو اللہ پاک کی ذات پر یقین رکھتا ہے پھر بھی اس کے غیر کے ذکر میں رہتا ہے ۔ تعجّب ہے! اس شخص پر جو شیطان کو بالیقین اپنا دشمن سمجھتا ہے پھر بھی اس کا کہا مانتا ہے ۔ (۶)عارفِ کامل کی آٹھ صفات ہیں: اس کا دل خوف و رجاء سے متصف رہتا ہے ، اس کی زبان حمد و ثنا ء کے ساتھ متصف رہتی ہے ، اس کی آنکھیں حیاء و بکاء کی صفت سے مزین رہتی ہیں ، اور اس کا ارادہ اپنی خواہش کے ترک اور رضاءِ الٰہی کی طلب میں رہتا ہے ۔ (۷)جو شخص نماز کو وقت پر پابندی سے پڑھا کرے اس کو اللہ تعالیٰ نو عزّتیں نصیب فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ اس سے محبت فرماتے ہیں ، اس کی صحت قائم رکھتے ہیں ، فرشتے اس کی نگہبانی کرتے ہیں اس کے گھر میں برکت نازل ہوتی ہے ، اس کے چہرہ پر صالحین کی نشانیاں ظاہر ہوتی ہیں ، اس کے دل کو اللہ تعالیٰ نرم فرمادیتے ہیں ، اور پل صراط سے وہ اس طرح گزرجائے گا جس طرح بجلی کی چمک ، اس کو جہنم سے بچالیا جائے گا ،اور اس کو ان لوگوں کا مقرب بنایا جاتا ہے جنہیں نہ کوئی غم ہوگا نہ کوئی فکر(یعنی اللہ والوں کا )۔ (۸)اللہ کے ساتھ تجارت کرو نفع بہت ہوگا (یعنی خوب صدقہ خیرات کرو اور اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہو )۔ (۹)متقی کی علامت یہ ہے کہ تمام لوگوں کے بارے میں یہ سمجھے کہ نجات پاجائیں گے اور اپنے بارے میں یہ سمجھے کہ میں ہلاک ہوگیا ۔ (۱۰)سب سے بڑی بربادی یہ ہے کہ کسی کو بڑی عمر ملے اور وہ سفرِ آخرت کی تیاری نہ کرے ۔ (۱۱)دنیا جس کے لئےقید خانہ ہو تو قبر اس کے لئے باعث ِ راحت ہوگی ۔ (۱۲)اللہ تعالیٰ نے تم لوگوں کو دنیا اس لئے دی ہے کہ تم اس کے ذریعہ آخرت کا سامان کرو ،اس لئے نہیں دی ہے کہ تم اسی کے ہوکر رہ جاؤ ۔ (۱۳)لوگو اللہ بڑا غیرت مند ہے اس سے ہوشیار رہو اپنی جماعت کا ساتھ نہ چھوڑو اور اپنی اپنی ٹولیاں الگ نہ بناؤ ۔ (۱۴)یاد رکھو !دنیا ایک دھوکہ کی ٹٹی ہے جو لوگ گزر گئے ان سے عبرت حاصل کرو ۔