انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خطبہ آگے بڑھ کر مقام بیضہ میں آپ نے پھر ایک پر جوش خطبہ دیا کہ : لوگو! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے،جس نے ظالم محرمات الہی کو حلال کرنے والے ،خدا کے عہد توڑنے والے، سنت رسول ﷺ کے مخالف اورخدا کے بندوں پر گناہ اورزیادتی کے ساتھ حکومت کرنے والے بادشاہ کو دیکھا اوراس کو قولاً اورعملاً غیرت نہ آئی تو خدا کو حق ہے کہ اس کو اس بادشاہ کی جگہ دوزخ میں داخل کرے، لوگو!خبردار ہوجاؤ! ان لوگوں نے شیطان کی اطاعت اختیار کی ہے اور رحمن کی اطاعت چھوڑ دی ہے ،ملک میں فساد پھیلایا ہے، حدود الہی کو بیکار کردیا ہے اورحلال کی ہوئی چیزوں کو حرام کردیا ہے، اس لئے مجھ کو غیرت آنے کا زیادہ حق ہے میرے پاس تمہارے خطوط آئے ،تمہارے قاصد آئے کہ تم نے بیعت کرلی ہے اور تم مجھے بے یار ومددگار نہ چھوڑو گے پس اگر تم اپنی بیعت پوری کروگے تو راہ راست کو پہنچو گے، میں علیؓ اور فاطمہؓ بنت رسول اللہ ﷺ کا بیٹا ہوں، میری جان تمہاری جانوں کے برابر اورمیرے اہل تمہارے اہل کے برابر ہیں، میری ذات تم لوگوں کے لئے نمونہ ہے اور اگر تم ایسا نہ کروگے اور اپنا عہد توڑ کر میری بیعت کا حلقہ اپنی گردن سے نکال ڈالو گے تو یہ بھی تمہاری ذات سے بعید اورتعجب انگیز فعل نہ ہوگا، تم اس سے پہلے میرے باپ،میرے بھائی میرے ابن عم مسلم کے ساتھ ایسا ہی کر چکے ہو،وہ فریب خوردہ ہے جو تمہارے فریب میں آگیا ،تم نے اپنے فعل سے اپنا حصہ ضائع کردیا، جو شخص عہد شکنی کرتاہے وہ گویا اپنی ذات سے عہد توڑتا ہے،عنقریب خدا مجھ کو تمہاری امداد سے بے نیاز کردے گا، والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ (ابن اثیر:۴/۴۰،۴۱) یہ تقریر سن کر حر نے کہا کہ میں آپ کو خدا کو یاد دلاتا ہوں اورشہادت دیتا ہوں کہ اگر آپ نے جنگ کی تو قتل کردیئے جائیں گے حضرت حسینؓ نے فرمایا تم مجھے موت سے ڈراتے ہو کیا تمہاری شقاوت اس حد تک پہنچ جائے گی کہ تم مجھے قتل کردو گے میں نہیں سمجھتا تمہارے اس کہنے پر تم کو اس کے سوا اورکیا جواب دوں جو اوسی کے چچازاد بھائی نے اوسی کو اس وقت دیا تھا،جب اوسی نے انہیں قتل ہونے سے ڈرا کر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ دینے سے روکا تھا کہ تم رسول اللہ کی امداد کے لئے نکلو گے تو قتل کردیئے جاؤ گے اس پر انہوں نے یہ جواب دیا۔ سامضی وما بالموت عار علی الفتی اذا مانوی خیر ارجاھد مسلما میں عنقریب روانہ ہوتا ہوں اور موت جوانمرد کے لئے عار نہیں ہے جب کہ اس کی نیت نیک ہو اورمسلمان کی طرح جہاد کرے۔ حر نے یہ جواب سنا تو الگ ہٹ کے چلنے لگا۔