انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
نمازِ استخارہ کے مسائل اور احکام استخارہ کی حقیقت ، اس کامفصل حکم اور طریقہ کیا ہے؟ استخارہ کے معنیٰ خیر اور بھلائی طلب کرنے کے ہیں، اسلام سے پہلے عربوں کا طریقہ یہ تھا کہ سفر یا کاروبار شروع کرتے یا نکاح کرتے تو دیوی دیوتاؤں کے سامنے جاکر پانسے نکالتے تھے، کسی پانسہ پر ہاں لکھا ہوتا اور کسی پر نہیں، کسی پر نفع بخش لکھا ہوتا اور کسی پر نقصاندہ اس عمل کی جڑیں ان کے مشرکانہ عمل میں پیوست تھیں، اس لئے آپ ﷺ نے اس سے منع فرمایا اور اس کے بجائے استخارہ کا حکم فرمایا تاکہ اللہ ہی سے انسان اپنے معاملہ میں بھلائی کی رہنمائی طلب کرے، جن باتوں کا کرنا واجب یا ناجائز ہو ان میں استخارہ نہیں، استخارہ ایسے کاموں کے بارے میں ہے، جن میں اللہ تعالیٰ نے دونوں پہلوؤں کی اجازت دی ہو، استخارہ کا مقصد تذبذب و بے اطمینانی اور ترددو شک کو دور کرنا ہے کہ اگر کام کے کرنے میں اطمینان نہ ہوتو اطمینان حاصل کیا جائے۔ استخارہ کا طریقہ رسول اللہ ﷺ نے یہ بتایا کہ دو رکعت نفل نماز پڑھے اور اس کے بعد یہ دعاء کرے: اللّهُمّ إنّي أَسْتَخِيرُكبِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ فَإِنّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلّامُ الْغُيُوبِ اللّهُمّ إنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنّ هَذَا الْأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي ، وَعَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاقْدُرْهُ لِي ، وَيَسّرْهُ لِي ، وَبَارِكْ لِي فِيهِ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُهُ شَرّا لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي ، وَعَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاصْرِفْهُ عَنّي ، وَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاقْدُرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمّ رَضّنِي بِهِ ۔ ترجمہ: اے اللہ! میں آپ کے مطابق آپ سے بھلائی کا طلبگار ہوں، آپ کے خرانۂ قدرت کا خواستگار ہوں، آپ سے آپ کی عظیم مہربانی مانگتا ہوں، آپ قادر ہیں میں قادر نہیں، آپ باخبر ہیں میں باخبر نہیں، آپ غیب کی باتیں جانتے ہیں، اے اللہ! اگر آپ جانتے ہیں کہ یہ میرے لئے دین و دنیا اور انجام کے اعتبار سے بہتر ہے تو اس کو میرے لئے آسان فرمادیجئے، پھر میرے لئے اس میں برکت عطا فرمادیجئے، اور اگر آپ جانتے ہیں کہ یہ چیز میرے لئے دین و دنیا اور انجام کے اعتبار سے بہتر نہیں ہے تو اس کو مجھ سے اور مجھ کو اس سے پھیردیجئے ،اور میرے لئے جہاں کہیں بھی بھلائی ہو اس کو میرے لئے مقدر فرمادیجئے، پھر مجھ کو اس پر راضی کردیجئے۔ اس دعاء کے بعدجس چیز کے بارے میں استخارہ کرنا چاہتے ہیں اس کا ذکر کرے، دعاء کے لئے کوئی خاص زبان متعین نہیں، اگر عربی میں دعاء کرنا دشوار ہو تو اس دعاء کا مفہوم اردو زبان میں ہی ادا کرسکتے ہیں، استخارہ کے بعد یہ ضروری نہیں کہ خواب کے ذریعہ ہی رہنمائی ہو اور نہ یہ ضروری ہے کہ جو خواب دیکھے وہ استخارہ سے ہی متعلق ہو، استخارہ کرنے کے بعد جس بات پر قلب مطمئن ہو جائے اسے اختیار کریں، البتہ ممکن ہے کہ کبھی یہ اطمینانِ قلبی جلد حاصل نہ ہوتو جب تک قلبی اطمینان نہ ہو اس وقت تک استخارہ جاری رکھے۔ جہاں تک خواب کی بات ہے تو بعض اہل علم نے لکھا ہے کہ خواب میں سفیدی یا سبزہ کو دیکھنا نیک فال ہے اور اس بات کے بہتر ہونے کی علامت ہے اور سیاہ یا سرخ چیز کا دیکھنا اس امر کے نامناسب ہونے کا اشارہ ہے، مولانا محمد یوسف بنوریؒ نے علامہ شافعیؒ کے حوالہ سے یہ بات نقل کی ہے۔ (کتاب الفتاویٰ:۲/۳۸۲،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند۔احسن الفتاویٰ:۳/۴۷۸، زکریا بکڈپو، دیوبند)