انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** جنگ فحل یزید بن ابی سفیانؓ کو دمشق میں ضروری جمعیت کے ساتھ چھوڑ کر حضرت ابو عبیدہ بن جراح دمشق سے مقامِ فحل کی جانب بڑھے جہاں ہر قل کا نامی سردار سقلاء بن مخراق لاکھوں آدمیوں کا لشکر لئے ہوئے پڑا تھا،دمشق سے روانہ ہوتے وقت حضرت ابوعبیدہؓ نے خالد بن ولیدؓ کو مقدمۃ الجیش کا،شرجیل بن حسنہ کو قلب کا ،عمرو بن عاصؓ کو میمنہ کا، ضرار بن ازدر ؓ کو سواروں کا ،عیاض بن غنمؓ کو پیادوں کا افسر مقرر کیا اور خود میسرہ میں رہے،فحل کے قریب پہنچ کر اسلامی لشکر اپنے اپنے سرداروں کی ماتحتی میں مناسب موقعوں پر خیمہ زن ہوا،آدھی رات کے وقت رومیوں نے مسلمانوں کے قلب لشکر پر حملہ کیا،شرجیل بن حسنہؓ مقابل ہوئے،لڑائی کا شور وغل سُن کر تمام مسلمان سردار اپنا اپنا لشکر لے کر میدان میں آگئے اور ہنگامہ زور خورد پوری شدت اورتیزی سے گرم ہوا،یہ لڑائی کئی دن تک جاری رہی جس طرح دن کو معرکۂ کا رزار گرم رہتا تھا،اسی طرح رات کو بھی جاری رہتا تھا آخر رومی سردار سقلاء میدان جنگ میں اسی ہزار رومیوں کو مسلمانوں کے ہاتھ سے قتل کراکر خود بھی مقتول ہوا ،بقیہ السیف نے راہ فرار اختیار کی اور مسلمانوں کے لئے بے شمار مالِ غنیمت چھوڑ گئے،فتح فحل کے بعد اسلامی لشکر ہسیان کی جانب بڑھا۔