انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
حج و عمرہ وغیرہ سے متعلق نئے مسائل حکومت یاادارہ کے مصارف سے سفر کے دوران حج یاعمرہ کرنا؟ سرکاری ملازم سرکاری مصارف کے ذریعہ سے سعودی عرب کا دورہ کرنے کے لیے جائے اور اثنائے سفر اُدھر سے حج یاعمرہ کرکے آجائے یامدارس یاکسی دوسرے ادارہ کا ملازم ادارہ کے مصارف سے سعودی عرب کا دورہ کرنے جاے اور اثنائے سفر، حج یاعمرہ کرکے آجائے تواس کا فریضۂ حج ادا ہوجائے گا؛ اس کے بعد دوبارہ اپنے پیسے سے حج کرنا لازم نہ ہوگا؛ مگرحج کے پانچ دنوں کے اخراجات اپنی جیب سےبرداشت کرنے چاہیے، ادارہ یاسرکاری صرفہ میں شامل نہیں کرنا چاہیے؛ ہاں! البتہ بوقتِ سفر اس خرچ کی بھی اجازت مل گئی تھی تواپنی جیب سے کرنے کی ضرورت نہیں۔ (انوارِمناسک:۱۶۳) ڈرائیور اور تجار کے لیے میقات سے بلااحرام باربار گزرنا؟ ڈرائیور اور سرکاری ملازمین اور مکہ مکرمہ سے تجارتی سامان کے لانے لے جانے والے، شہری ضروریات کے سامان لانے لے جانے والے کاروباری آمدورفت کرنے والے کے لیے بلااحرام داخل ہونے کی گنجائش ہے؛ اسی طرح ایسے لوگ جن کا مدینۃ المنورہ یاطائف وغیرہ میں گھر ہو اور اُن کی دوکان یاکاروبار مکہ مکرمہ میں ہویامکہ مکرمہ کے لوگوں کا کاروبار میقات سے باہر ہو یادونوں جگہ گھر ہو اور بار بار آنا جانا ضروری ہو ایسے تمام لوگوں کے لیے بلااحرام مکہ مکرمہ میں داخل ہونا جائز ہوگا۔ (انوارِمناسک:۲۵۰) حالتِ احرام میں گرفتاری؟ غیرقانونی طور پرحج یاعمرہ کرنے والا اگرحالتِ احرام میں پکڑا جائے اور حکومت اس کواسی حالت میں اس کے ملک روانہ کردے توایسا شخص شرعاً محصر کے حکم میں ہے؛ اگرا س نے حج کا احرام باندھ رکھا تھا اور ہدی بھیجنے سے پہلے احرام کھول دیا ہے تواس پرآئندہ ایک حج ایک عمرہ اور ایک قربانی واجب ہوجائے گی اور اگرہدی بھیجنے کے بعد احرام کھولا ہے تودم واجب نہ ہوگا؛ بلکہ ایک حج اور ایک عمرہ واجب ہونگے اور اگراحرام عمرہ کا تھا توایک عمرہ اور ایک دم لازم ہونگے اور اگرہدی بھیج کراحرام کھولا ہے توصرف عمرہ کی قضا کافی ہوگی۔ (انوارِمناسک:۲۵۶) بھیڑاور مرض یاحادثہ کے عذر کی وجہ سے وقوفِ مزدلفہ ترک ہوجانا؟ وہ لوگ جوکوشش کے باوجود راستہ میں بیٹھے انسانوں کا سمندر عبور کرکے مزدلفہ کی حدود میں داخل نہ ہوسکیں ان کے لیے مغرب وعشاء طلوعِ فجر سے قبل پڑھنے کی اجازت ہے اور اگرطلوعِ شمس تک مزدلفہ میں داخل نہ ہوسکے توان سے وقوفِ مزدلفہ معاف ہوکرساقط ہوجائے گا اور ان پرکوئی دم وکفارہ بھی لازم نہ ہوگا؛ اسی طرح غیراختیاری حادثہ کا شکار ہوجائے یاایسے مرض کا شکار ہوجائے جس کی وجہ سے وقوفِ مزدلفہ نہ کرسکے توان سب سے وقوفِ مزدلفہ ساقط ہوجاتا ہے۔ (انوارِمناسک:۴۴۳) منیٰ اور مزدلفہ مکۃ المکرمہ میں شامل ہیں یاخارج؟ منیٰ مکۃ المکرمہ کا ایک محلہ اور ایک جز ہے؛ لہٰذا آٹھویں ذی الحجہ کومکۃ المکرمہ سے حجاج کے منتقل ہونے کے بعد یہ نہیں سمجھا جائیگا کہ مکۃ المکرمہ سے الگ کسی اور مقام میں قیام ہورہا ہے؛ بلکہ قیام ِمنیٰ سفروحضر اور نمازوں کے اتمام اور قصر کے معاملہ میں قیام ِمکہ کی طرح ہے۔ (انوارِمناسک:۴۵۴) اب مزدلفہ بھی منیٰ کی طرح قصر واتمام کے مسئلہ میں مکۃ المکرمہ کا جزء بن کراس کی آبادی میں شامل ہوچکا ہے؛ اسی لیے حجاجِ کرام کا مزدلفہ میں قیام اور رات گزارنا، نمازوں میں قصر واتمام کے مسئلہ میں ایسا ہی ہے جیسے مکۃ المکرمہ میں گزارا ہو۔ (انوارِمناسک:۴۵۸)