انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت فاطمہ بنتِ خطاب رضی اللہ عنہا نام ونسب فاطمہ نام، ام جمیل کنیت، حضرت عمررضی اللہ عنہ کی ہمشیر ہیں۔ نکاح حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے نکاح ہوا۔ اسلام اور انہی کے ساتھ مسلمان ہوئیں یہ اوائل اسلام کا واقعہ ہے، ان کے کچھ دنوں کے بعد ان کے بھائی یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے اور ان ہی کے سبب سے ہوئے اس کا قصہ جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خود بیان کیا ہے یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ، حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے مسلمان ہونے کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جارہے تھے راستہ میں ایک مخزومی صحابی سے ملاقات ہوئی، پوچھا کہ تم نے اپنا آبائی مذہب چھوڑ کرمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کا مذہب اختیار کرلیا ہے؟ بولے ہاں؛ لیکن پہلے اپنے گھر کی خبرلو، تمہارے بہن اور بہنوئی نے بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا مذہب قبول کرلیا ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ سیدھے بہن کے گھر پہنچے، دروازہ بند تھا اور وہ قرآن پڑھ رہی تھیں، ان کی آہٹ پاکر چپ ہوگئیں اور قرآن کے اجزا چھپا دیئے؛ لیکن آواز ان کے کان میں پڑچکی تھی، پوچھا کہ یہ کیا آواز تھی؟ انہوں نے کہا: کچھ نہیں بولے میں سن چکا ہوں کہ تم دونوں مرتد ہوگئے ہو، یہ کہہ کربہنوئی سے دست وگریباں ہوگئے، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بچانے کوآئیں توان کی بھی خبرلی، بال پکڑ کرگھسیٹے اور اس قدر مارا کہ ان کا بدن لہولہان ہوگیا؛ اسی حالت میں ان کی زبان سے نکلا، عمر! جوہوسکے کرو؛ لیکن اب اسلام دل سے نہیں نکل سکتا، ان الفاظ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دل پرایک خاص اثر کیابہن کی طرف محبت کی نگاہ سے دیکھا، ان کے بدن سے خون جاری تھا، یہ دیکھ کراور بھی رقت ہوئی، فرمایا کہ تم لوگ جوپڑھ رہے تھے، مجھ کوبھی سناؤ، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے قرآن کے اجزاء لاکر سامنے رکھ دیئے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ ان کوپڑھتے جاتے تھے اور ان پررعب چھاتا جاتا تھا؛ یہاں تک کہ ایک آیت پرپہنچ کرپکار اُٹھے: أَشْهَدُ أَنْ لَاإِلَهَ إِلَّااللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ۔ (اصابہ:۸/۱۶۱۔ اسدالغابہ:۴/۵۴) ہجرت اپنے شوہر کے ساتھ ہجرت کی۔ وفات وفات کا سنہ اور مہینہ معلوم نہیں۔ اولاد: ایک لڑکا چھوڑا، عبدالرحمن نام تھا۔