انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** امین ومامون کی علانیہ مخالفت امین کے پاس بغداد میں خبرپہونچی کہ مامون نے ہرثمہ کواپنی رکابی فوج کا افسربنالیا ہے اور رافع کوعزت کے ساتھ مصاحبت میں داخل کرلیا ہے اور ولایت رَے سے عباس بن عبداللہ کومعزول کردیا ہے، اس خبر کوسن کروہ بلاوجہ ناراض ہوا اور خطبہ سے مامون کا نام نکال کراپنے بیٹے کا نام بطورِ ولی عہد داخل کردیا اور عباس بن موسیٰ بن عیسیٰ بن جعفر اور محمد بن عیسیٰ بن نہیک کوپیام دے کرمامون کے پاس بھیجا کہ تم اس بات پررضامند ہوجاؤ کہ میرا بیٹا موسیٰ ولی عہدی میں تم پرسابق رہے اور مجمع عام میں اس کا اعلان کردو کہ بجائے میرے موسیٰ بن امین ولی عہد ہے، مامون نے اس بات کوقبول کرنے سے انکار کردیا؛ مگرفضل بن سہل نے اس موقعہ پر یہ فائدہ اُٹھایا کہ عباس بن موسیٰ کوہم خیل بناکر مخفی طور پراس بات کے لیے آمادہ کرلیا کہ وہ بغداد میں رہ کرجاسوسی ومخبری کی خدمات انجام دے اور ضروری باتوں کی فوراً اطلاع بھجوادیا کرے، امین نے مامون سے خراسان کی بعض ولایات سے دست بردار ہوجانے کی بھی فرمائش کی تھی، مامون نے اس سے بھی صاف انکار کردیا تھا، مامون کوجب یہ معلوم ہوا کہ بغداد میں خطبوں سے میرے نام کوخارج کردیا گیا ہے تواس نے جواباً خراسان میں امین کے نام کوخطبوں سے خارج کردیا، اُنہیں ایام میں امین نے خانہ کعبہ سے اس دستاویز کوجوہارون نے لٹکائی تھی اُتروار چاک کرادیا، یہ واقع شروع سنہ۱۹۴ھ کا ہے اور یہیں سے مامون الرشید کوامین کی علانیہ مخالفت کرنے کا حق پیدا ہوگیا، مامون نے خراسان کی ناکہ بندی بڑی احتیاط کے ساتھ کرادی؛ تاکہ امین کا کوئی خط اور کوئی قاصد حدودِ خراسان میں داخل نہ ہوسکے اور خراسان میں کسی بغاوت کے پیدا کرنے کی کوشش امین نہ کرسکے۔