انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** منتصر باللہ منتصر باللہ بن متوکل علی اللہ بن معتصم باللہ ہارون الرشید کا اصل نام محمد اور کنیت ابوجعفر یاابوعبداللہ تھی، سنہ۲۲۳ھ میں بمقام سامرہ رومیہ حبشیہ نامی اُمّ ولد کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا، اپنے باپ متوکل کوقتل کراکر ۴/شوال سنہ۲۴۷ھ کوتختِ خلافت پرمتمکن ہوا، اپنے دونوں بھائیوں معتز اور موید کوجواس کے باپ متوکل کے ولی عہد مقرر کیے ہوئے تھے، ولی عہدی سے معزول کیا۔ ترک دربار خلافت پرقابو پائے ہوئے تھے اور روز بہ روز ان کی طاقت ترقی پذیر تھی، منتصر کوتوترکوں ہی نے تختِ خلافت پربٹھایا تھا، اس لیے وہ اور بھی زیادہ آزادی سے سب پرمستولی ہوگئے تھے، منتصر یہ دیکھ کرکہ ترکوں کی طاقت حد سے زیادہ بڑھتی جاتی ہے اور یہی کسی دن میرے لیے موجب اذیت ہوں گے، ان کی طاقت واقتدار کے مٹانے پرمستعد ہوگیا، اس نے اپنی شش ماہ کی خلافت کے مختصر زمانے میں شیعوں پربہت احسانات کیے، حسین رضی اللہ عنہ کی قبرپرلوگوں کوزیارت کے لیے جانے کی اجازت دے دی اور علویوں کوہرقسم کی آزادی عطا کردی، اس نے تحتِ خلافت پربیٹھتے ہی احمد بن خصیب کوخلعتِ وزارت عطا کیا اور بعاکبیر کوسپہ سالارِاعظم بنایا، بغاکبیر اور دوسرے ترکوں کی ترغیب ہی سے اس نے اپنے بھائیوں کوولی عہدی سے معزول کیا تھا، ترکوں کے استیلا کودیکھ کرجب ان کا زور کم کرنے کی طرف متوجہ ہوا توترک اس لیے کہ خلیفہ منتصر عقلمند بھی تھا اور بہادر بھی اس سے خائف ہوئے اور سمجھے کہ وہ اپنے ارادے میں ضرور کامیاب ہوجائے گا؛ لہٰدا انہوں نے اس کے طبیب ابن طیفور کوتیس ہزار دینار رشوت دی کہ زہرآلود نشتر سے اس کی فصد کھولے؛ چنانچہ مسموم نشتر سے اس کی فصد طبیب مذکور نے کسی بیماری کا علاج کرتے ہوئے کھول دی۔ ۵/ربیع الآخر سنہ۲۸۴ھ کوچھ مہینے سے بھی کم خلافت کرکے فوت ہوا، مرتے وقت کہتا تھا کہ اے میری ماں! مجھ سے دین ودمنیا جاتے رہے ہیں، میں اپنے باپ کی موت کا باعث ہوا اور اب میں اس کے پیچھے جاتا ہوں، خاندانِ کسریٰ میں ایک شخص شیرویہ نامی نے اپنے باپ کوقتل کیا تھا، وہ بھی چند مہینے سے زیادہ زندہ نہ رہا تھا۔