انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عبید اللہ مہدی ابو عبداللہ اورعبید اللہ چالیس روز سجلماسہ میں مقیم رہ کر مغرب کی جانب روانہ ہوئے، ماہ ربیع الثانی ۲۹۷ھ میں رقادہ اور قیروان پہنچے، ابو عبداللہ نے تمام مال واسباب جو اب تک جمع کیا تھا، عبداللہ کی خدمت میں پیش کیا اور عبید اللہ مہدی کی باقاعدہ بیعت خلافت ہوئی،خطبوں میں اس کا نام لیا گیا اور تمام ملک بربر میں منادو مبلغ بھیجے گئے سلنطت وحکومت کے ذریعے سب سو اپنے مسلک وعقیدہ میں زبردستی داخل کیا گیا،صوبوں پر حاکم اور نائب السلطنت مقرر کرکے بھیجے گئے، اہل کتامہ نے شروع ہی سے ابو عبداللہ شیعی اوراس کا بھائی ابو العباس سلطنت کے کاموں میں پیش پیش تھے، اورحق بھی یہی تھا کہ وہ امورِ سلطنت میں اوروں سے زیادہ دخیل ہوتے،کیونکہ ابو عبداللہ ہی نے اپنی پا مردی وجواں مردی سے اس عظیم الشان سلطنت کو پیدا کیا تھا، اسی نے خاندانِ اغالبہ کی بیخ کنی کی تھی، اُسی نے عبیداللہ کو بُلا کر بنی بنائی سلطنت کے تخت پر بٹھایا تھا۔ عبید اللہ نے تخت نشین ہوکر اوراپنے آپ کو مطلق العنان فرماں روا دیکھ کر یہ چاہا کہ ابو عبداللہ اوراس کے بھائی ابو العباس کے اثر و رسوخ کو مٹائے؛چنانچہ اس نے ان دونوں بھائیوں کے اثر واقتدار کو مٹانا اورکم کرنا شروع کیا،ابو عبداللہ نے جب دیکھا کہ ہماری بلی ہمیں کو میاؤں کرتی ہے تو اُس کی آنکھیں کُھلیں، اہل کتامہ ابو عبداللہ کے زیادہ معتقد تھے،ابو عبداللہ ہی نے ان کو امام معصوم کا پتہ دیا تھا، ابو عبداللہ ہی کے کہنے سے انہوں نے عبید اللہ کو امام مہدی اور امام معصوم مانا تھا، لہذا ابو عبداللہ نے اہل کتامہ کو درپردہ سمجھا نا شروع کیا کہ مجھ کو امام معصوم کی شناخت میں دھوکا لگ گیا ہے،یہ شخص امام معصوم نہیں ہے،یہ تو غاصب اورمال مردم خور ہے اصلی امام معصوم تو اس کے بعد آئے گا، یہ باتیں سُن کر اکثر اہل کتامہ اس خیال میں اس کے شریک ہوگے، اس کا حال عبید اللہ کو بھی معلوم ہوا، اس نے سازشی لوگوں کو کسی نہ کسی حیلے سے قتل کرانا شروع کردیا، اہل کتامہ اورابو عبداللہ کے مشورے سے ایک شخص جو شہر کتامہ میں بڑا نیک اور عابد وزاہد ہونے کی وجہ سے شیخ المشائخ کے نام سے مشہور تھا، عبید اللہ مہدی کے پاس بھیجا گیا،شیخ المشائخ نے مہدی کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ ہم لوگوں کو آپ کی نسبت شبہ پیدا ہوگیا ہے کہ آپ معصوم ہیں یا نہیں،لہذا ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہم کو اپنی امامت کی کوئی نشانی دکھلائیں، عبید اللہ سمجھ گیا کہ اب فتنہ برپا ہونے والا ہے،اُس نے فوراً اپنے غلام کو اشارہ کیا،غلام نے شیخ المشائخ کا سر اُڑادیا،اس واقعہ سے مطلع ہوکر اہل کتامہ اور بھی زیادہ عبید اللہ کے قتل پر آمادہ ہوگئے۔