انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جہنم کے پتھروں کا ذکر دوزخ کی آگ ارشاد باری تعالی ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ (التحریم:۶) (ترجمہ)اے ایمان والو تم اپنے کو اوراپنے گھر والوں کو(دوزخ کی)آگ سے بچاؤ جن کا ایندھن(سوختہ)آدمی اورپتھر ہیں۔ فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا وَلَنْ تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ أُعِدَّتْ لِلْکَافِرِينَ (البقرہ:۲۴) (ترجمہ)پھر اگر تم یہ(قرآن جیسی کتاب بنانے کا)کام ایندھن آدمی اورپتھر ہیں تیار رکھی ہوئی ہے کافروں کے واسطے۔(فائدہ)اوپر کی دونوں آیات سے معلوم ہوا کہ انسانوں کی طرح پتھر بھی جہنم کا ایندھن بنیں گے۔ پتھر کے بتوں کو دوزخ میں ڈالا جائے گا مفسرین کے ایک طبقہ نے یہ فرمایا جن میں جناب ربیع بن انس بھی شامل ہیں کہ ان پتھروں سے مراد وہ بت ہیں جنہیں اللہ تعالی کے سوا پوجا گیا یا ان کے متعلق یہ اعتقاد رکھا گیا کہ یہ ان کے لئے اللہ کے ہاں شفاعت کریں گے اوراس کا مقرب بنائیں گے۔ انہیں کفار کے ساتھ رسوا کرنے،ذلیل کرنے کے لئے جہنم میں ڈالا جائے گا تاکہ کفار کو ندامت اورحسرت میں مبتلا کیا جائے کیونکہ انسان کو جب اس کے معبود کے ساتھ ملاکر عذاب میں مبتلا کیا جائے تو یہ اس کے لئے درد اورحسرت میں شدت کو بڑھادیتا ہے۔ ان مفسرین نے اس ضمن میں اور بھی کئی دلائل حدیث اورقرآن کے بیان فرمائے ہیں ۔ دوزخ کے عذاب میں اضافہ کے لئے سیاہ گندھک کا پتھر اکثر مفسرینحجارۃکی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد وہ پتھر ہے جو آگ کو مزید بھڑکاتا ہے جسے عربی میں کبریت کہتے ہیں اوراردو میں گندھک کہتے ہیں اس کے عذاب میں پانچ صفتیں ہیں جو کسی دوسرے پتھر میں نہیں۔ (۱)جلدی جلنا (۲)بدبودارہونا۔ (۳)زیادہ دھواں دارہونا۔ (۴)جسم کے ساتھ زیادہ چمٹنا۔ (۵)گرم ہونے کے بعد سختی سے جلانا۔ (منہ) حضرت ابن مسعودؓ گذشتہ آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں یہ پتھر کبریت ہے اللہ تعالی نے اسے اس روز پیدا فرمایا جب آسمانوں اورزمین کو پیدا کیا اور اسے کافروں کے لئے تیار کررکھا ہے۔ (ابن ابی حاتم والحاکم فی المستدرک وقال صحیح علی شرط الشیخین) سدی نے حضرت ابن مسعود،ابن عباس اورجماعت صحابہ ؓ سے یہ روایت کیا ہے کہ وقود ھا الناس والحجارۃ میں وہ پتھر مراد ہے جو کبریت اسود کہلاتا ہے(کفار)کو آگ کے ساتھ ساتھ اس پتھر کے ساتھ عذاب دئے جائیں گےاور حضرت مجاہد فرماتے ہیں اس پتھر سے مراد کبریت ہے جو مردار سے زیادہ بدبودار ہے ابو جعفر،ابن جریج،عمربن دینار وغیرہ بھی یہی فرماتے ہیں۔ کون سی زمین پر دوزخ کا کون سا عذاب ہے (حدیث )حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: إن الأرضين بين كل أرض إلى التي تليها مسيرة خمس مائة سنة فالعليا منها على ظهر حوت قد التقى طرفاهما في سماء ، والحوت على ظهره على صخرة ، والصخرة بيد ملك ، والثانية سجن الريح ، فلما أراد اللہ أن هلك عادا أمر خازن الريح أن يرسل عليهم ريحا تهلك عادا ، قال : يا رب أرسل عليهم الريح قدر منخر الثور ، فتبارک اللہ الجبار تبارك وتعالى : إذا یكفي الأرض ومن عليها ، ولكن أرسل عليهم بقدر خاتم ، وهي التي قال الله عز وجل في كتابه العزيز : (مَا تَذَرُ مِنْ شَيْءٍ أَتَتْ عَلَيْهِ إِلَّا جَعَلَتْهُ کَالرَّمِيمِ (الذارایاتُ:۴۲)، والثالثة فيها حجارة جهنم ، والرابعة فيها كبريت جهنم قالوا : يا رسول الله أللنار كبريت ؟ قال : نعم والذي نفسي بيده إن فيها لأودية من كبريت لو أرسل فيها الجبال الرواسي لماعت ، والخامسة فيها حيات جهنم إن أفواهها كالأودية تلسع الكافر اللسعة فلا يبقى منه لحم على عظم ، والسادسة فيها عقارب جهنم إن أدنى عقربة منها كالبغال المؤكفة تضرب الكافر ضربة تنسيه ضربتها حر جهنم ، والسابعة سقر ، وفيها إبليس مصفد ، بالحديد يد أمامه ويد خلفه ، فإذا أراد الله أن يطلقه لما يشاء من عباده أطلقه (مستدرک حاکم) (ترجمہ)زمینوں میں سے ہر زمین کا اس سے نیچے کی زمین تک پانچ سو سال کا فاصلہ ہے ان میں سے سب سے اوپر والی زمین مچھلی کی پشت پر ہے جس کے پر آسمان کے ساتھ لگے ہوئے ہیں اور مچھلی(خود) ایک چٹان پر ہے اور وہ چٹان ایک فرشتہ کے ہاتھ میں ہے،دوسری زمین ہوا کا جیل خانہ ہے جب اللہ تعالی نے(قوم)عاد کو ہلاک کرنے کا ارادہ کیا تو ہوا کے نگران فرشتہ کو حکم فرمایا تھا کہ ان پر اتنی ہوا چھوڑ جو(قوم)عاد کو ہلاک کرڈالے،تواس نے عرض کیا اے میرے پروردگار میں ان پر بیل کے نتھنے کے(سوراخ)کے برابر ہوا چھوڑدوں؟تو اللہ جبارتبارک وتعالی نے اسے فرمایا تب تو یہ زمین اور اہل زمین سب(کی ہلاکت) کے لئے کافی ہوجائے گی؛بلکہ تو ان پر ایک انگوٹھی (کےسوراخ کے برابر) (ہوا) بھیج پس یہ ہی(بات) ہے جس کا اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں ذکر فرمایا: مَا تَذَرُ مِنْ شَيْءٍ أَتَتْ عَلَيْهِ إِلَّا جَعَلَتْهُ کَالرَّمِيمِ(یعنی یہ ہوا )جس چیز پر گذرتی تھی اس کو ایسا کرچھوڑتی تھی جیسے کوئی چیز گل کر ریزہ ریزہ ہوجاتی ہے اور تیسری زمین میں جہنم کے پتھر ہیں، چوتھی میں جہنم کا کبریت (گندھک)ہے صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا آگ کے لئے بھی گندھک ہے؟توآپ ﷺ نے فرمایا ہاں مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اس میں تو گندھک کی وادیاں ہیں اگر ان میں بلند پہاڑ بھی ڈالدئے جائیں تو وہ بھی بہہ پڑیں،پانچویں زمین میں جہنم کے سانپ ہیں ان کے منہ وادیوں کی طرح بڑے بڑےہیں جب کافر کو ایک دفعہ ڈسیں گے تو اس کے ڈھانچے پرگوشت نہیں رہےگا(جھڑ جائے گا)،چھٹی زمین میں جہنم کے بچھو ہیں ان میں سے سب سے چھوٹا بچھو گابھن خچر جیسا(موٹا اوربڑا) ہے کافر کو ایک دفعہ ڈسے گا تو اسے جہنم کی گرمی بھلادےگا، ساتویں زمین سقر ہے شیطان کے اگلے حصہ کو اورہاتھ کو اس کی پشت کے پیچھے لوہے کے ساتھ اس میں جکڑا ہوا ہے جب اللہ تعالی کا ارادہ ہوتا ہے اپنے بندوں میں سے جس کے متعلق جس کام کے لئے اس کو آزاد کرنا چاہیں تو آزاد کردیتے ہیں۔ ایک بوڑھے صحابی کی حکایت (حدیث)عبدالعزیز بن ابی رواد فرماتے ہیں مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہﷺ نے یہ آیت پڑھی: قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ (التحریم:۶) (ترجمہ)اپنے آپ کو اوراپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن لوگ اورپتھر ہیں۔ اس وقت آپﷺ کے پاس آپ کے کچھ صحابہ تشریف فرماتھے ان میں ایک بزرگ بھی تھے انہوں نے عرض کیا اے رسول اللہ جہنم کے پتھر دنیا کے پتھروں جیسےہیں؟تو نبی ﷺ نے فرمایا مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری روح ہے جہنم کی چٹانوں میں سے (ہر)ایک چٹان دنیا کے تمام پہاڑوں سے بڑی ہے تو وہ بزرگ (یہ سن کر)بے ہوش ہوکر گرپڑے تو نبی اکرم ﷺ نے اپنا دست مبارک اس کے دل پر رکھا تو اس میں زندگی کی رمق باقی تھی تو آپ نے اسے پکارا اورفرمایا پڑھ لا الہ الا اللہ تو اس نے اسے پڑھا پھر آپ ﷺ نے اسے جنت کی بشارت دی تو آپ ﷺ کے صحابہؓ نے عرض کیا اے رسول اللہ کیا وہ ہم میں سے ہے؟تو آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اللہ تبارک وتعالی فرماتے ہیں : ذَلِکَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِي وَخَافَ وَعِيدِ (ابراہیم:۱۴) (ترجمہ)اوریہ(وعدہ آباد رکھنے کا کچھ تمہارے ساتھ خاص نہیں ؛بلکہ)ہر اس شخص کے لئے (عام )ہے جو میرے روبرو کھڑے ہونے سےڈرے اورمیری وعید سے ڈرے(مراد یہ ہے کہ جو مسلمان ہو جس کی علامت خوف قیامت اورخوف وعید ہے سب کے لئے یہ وعدہ عذاب سے نجات دینے کا عام ہے)۔ (ابن ابی الدنیا)