انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** تجدید حلف الفضول کسی پرانے زمانے میں ملکِ عرب کے بعض شخصوں نے مل کر آپس میں یہ عہد کیا تھا کہ ہم مظلوم کی طرف داری اورظالم کا مقابلہ کریں گے،اس جماعت میں جس قدر اشخاص شامل تھے،اتفاقاً ان سب کے ناموں میں فضل کا لفظ آتا تھا اسی لئے ان کے اس عہد کو حلف الفضول کے نام سے تعبیر کرنے لگے،یہ جماعت اب ملکِ عرب میں باقی نہ رہی تھی،مگر اُس کا تذکرہ لوگوں کی زبان پر آجاتا تھا،حرب فجار کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زبیر بن عبدالمطلب کے دل میں یہ تحریک پیدا ہوئی کہ اس تحریک کو پھر از سر نو تازہ کیا جائے؛چنانچہ بعض اشخاص نے عبداللہ بن جدعان کے مکان پر جمع ہوکر قسم کھائی کہ ہم ہمیشہ ظالم کا مقابلہ اور مظلوم کی مدد کریں گے، اس قسم میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی جو اس زمانے میں لڑکے ہی تھے،شریک تھے،اب جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جوان ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکثر قبیلوں کے سرداروں اور سمجھ دار لوگوں کو ملک کی بدامنی، مسافروں کے کٹنے، ضعیفوں اورغریبوں پر زبردستوں اورامیروں کے ظلم کرنے کا حال بیان فرما کر ان سب باتوں کی اصلاح کے لئے آمادہ کیا،بالآخر ایک انجمن قائم ہوگئی جس میں بنو ہاشم،بنو عبدالمطلب،بنو اسد بنو زہرہ، بنو تمیم شامل ہوئے مگر اس انجمن کے ہر ایک ممبر کو یہ اقرار کرنا پڑتا تھا کہ (۱) ہم ملکِ سے بدامنی دُور کریں گے(۲)مسافروں کی حفاظت کیا کریں گے (۳)غریبوں کی امداد کیا کریں گے (۴)زبردستوں کو ظلم کرنے سے روکیں گے،اس انجمن کے ذریعہ مخلوقِ خدا کو بہت کچھ نفع پہنچنے لگا تھا،زمانہ نبوت میں بھی آپ فرمایا کرتے تھے کہ اگر آج بھی کوئی اُس معاہدہ کے نام سے مجھ کو بلائے اورمدد طلب کرے تو میں اُس کا جواب دوں گا۔