انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
ٹرین،ہوائی جہاز اورسمندری جہاز وغیرہ میں نماز ریل میں دورانِ سفر نماز کیسے پڑھی جائے؟ ٹرین اپنی وضع کے لحاظ سے اس نوعیت کی ہے کہ اس میں قبلہ کا استقبال کیاجاسکتا ہے اور درمیان میں اگرانحراف پیدا ہوجائے توقبلہ درست بھی کیاجاسکتا ہے؛ اس لیے ٹرین میں فرض نمازوں کے آغاز کے وقت بھی اور دورانِ نماز بھی قبلہ کا استقبال بھی ضروری ہے؛ اگررُخ معلوم نہ ہوتومعلوم کرنے کے لیے اپنے سے پوری کوشش کرے اور جس طرف گمانِ غالب ہو ادھر رُخ کرکے نماز پڑھ لیں۔اگرنماز قبلہ رُخ ہوکر شروع کی، درمیان میں ٹرین یابس نے رُخ بدلا اپنا رُخ بھی بدل دینا چاہیے؛ ہاں! اگراس قدر اژدھام ہوکہ مڑنا ممکن نہ ہو اور نہ ریل سے باہر نکل کرنماز کی ادائیگی کا موقع ہوتو پڑھ سکتے ہیں اور ریل میں دورانِ سفر کھڑے ہوکر نماز پڑھنا واجب ہے؛ لہٰذا فرض نماز شدید معذوری کے بغیر بیٹھ کرپڑھنا جائز نہیں؛ لہٰذا اس میں بیٹھ کرنماز پڑھنے کی بناء پراب اس نماز کا لوٹانا لازم ہے۔ بس کی ساخت ایسی ہوتی ہے کہ اگربس سمتِ قبلہ میں نہ جارہی ہوتوقبلہ کا استقبال نہیں کیا جاسکتا؛ ایسی صورت میں اگربس ٹھہری ہوئی ہوتونیچے اُتر کرنماز پڑھنا واجب ہے، چل رہی ہومگر سوار رکواسکتا ہوتو اب بھی اُتر کر استقبالِ قبلہ کے ساتھ نماز ادا کرے اور سوار رکوانے پرقادر نہ ہوتواستقبال کے بغیر بھی نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ (فتاویٰ عثمانی:۱/۴۰۱،۶۱۰۔ جدید فقہی مسائل:۱/۱۳۸) ہوائی جہاز میں نماز زمین کی طرح ہوائی جہاز پربھی نماز ادا کی جاسکتی ہے؛ کیونکہ شریعت نے نہ صرف کعبۃ بلکہ اس کے مقابل آنے والی پوری فضا کوقبلہ کا درجہ دیا ہے؛ تاکہ اونچی اور بلند جگہ سے نماز ادا کی جاسکے اور سجدہ زمین پر ہی پیشانی ٹیکنے کا نام نہیں؛ بلکہ کوئی ایسی چیز کافی ہے جس پرانسان کی پیشانی ٹک سکے؛ چنانچہ کشتی میں نماز کی اجازت دی گئی؛ حالانکہ سطح زمین اور کشتی کے درمیان پانی کا ایک بے پناہ فاصلہ موجود ہے؛ اس لیے ہوائی جہاز پراسی طرح نماز کی ادائیگی درست ہے، جس طرح زمین پر واللہ اعلم وعلمہ اتم واحکم۔ (ملخص جدید فقہی مسائل:۱/۱۲۹)