انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ابو یزید سے جھڑپیں ابو یزید مخلد بن کیراد کے حالات مختصراً یہ ہیں کہ کیراد نامی ایک شخص شہر قسطیلہ کا باشندہ تھا اورتجارت کی غرض سے اکثر سوڈان کے علاقے میں جایا کرتا تھا،وہیں اس کا بیٹا ابو یزید پیدا ہوا ،ابو یزید نے سوڈان ہی میں پرورش پائی اور وہیں اس کی ابتدائی تعلیم ہوئی، اہل سوڈان شیعوں کے مخالف اورخارجی مسلک کی طرف زیادہ مائل تھے، ابو یزید بھی ان خیالات سے متاثر ہوا،اس کے بعد ابو یزید مقا تاہرت کی طرف آیا اور معلمی کا پیشہ اختیار کیا یہی وہ زمانہ تھا کہ ابو عبداللہ شیعی نے ملک بربر میں آکر اپنا کام شروع کیا تھا، ابو یزید نے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے اوراپنے عقائد وخیالات کے شائع کرنے کی کوشش جاری رکھی،ابو عبداللہ شیعی کی کامیابیاں وہ خاموشی سے دیکھتا اوراپنے ہم خیالوں کی ایک جماعت کو قائم رکھ کر ترقی دیتا رہا، ابو عبداللہ اور عبید اللہ کو اس کا حال معلوم تھا،لیکن اہم معاملات اورجنگی کاموں کے سلسلہ نے اُن دونوں کو اس لڑکے کو پڑھانے والے شخص کے مخالفانہ خیالات کی بیخ کنی کی طرف متوجہ نہ ہونے دیا، جب عبید اللہ مہدی کا انتقال ہوا اور ملک میں کچھ ہل چل مچی تو ابو یزید نے اپنے خیالات کی اشاعت اورامر بالمعروف ونہی عن المنکر کے کاموں میں زیادہ مستعدی اورطاقت سے کام لینا شروع کردیا اوراپنے آپ کو شیخ المومنین کے لقب سے ملقب کیا،لوگ کثرت سے آ آکر اس کے مرید ہونے لگے، اوراس نے اپنے مریدوں کی ایک فوج تیار کی شہر باغایہ کے والی کو جب ابو یزید کی جنگی تیاریوں کا حال معلوم ہوا تو اس نے اس پر چڑھائی کی،ابو یزیدنے گورنر باغایہ کو شکست دے کر اورآگے برھ کر باغایہ کا محاصرہ کرلیا عرصہ تک محاصرہ جاری رکھا اورجب فتح سے مایوس ہوا تو واپس چلا آیا، بربری قبائل اس کی طرف متوجہ ہوگئے اوراس نے خلیفۂ اندلس ناصر کا خطبہ منبروں پر پڑھا،قبائل زناتہ سب اس کے مطیع ہوگئے غرض دم بدم ابو یزید کی طاقت ترقی کرتی گئی اورابو القاسم کے قبضے سے ایک کے بعد دوسرا شہر نکلتا گیا،ابوالقاسم نے بڑے بڑے سرداروں اور سپہ سالاروں کو ابو یزید کے مقابلے پر روانہ کیا،مگر ہر ایک نے ابو یزید سے شکست کھائی،نتیجہ یہ ہوا کہ ۳۳۳ھ کے ماہِ صفر میں ابو یزید کی فوجوں نے قیروان پر قبضہ کرلیا اورابوالقاسم مہدیہ میں محصور وقلعہ بند ہونے پر مجبور ہوا،اب ابو یزید نے تمام ملک افریقیہ میں اپنی فوجیں پھیلادیں اورقتل و غارت کا بازار گرم ہوا،ابو القاسم کے بعض گورنروں کے قبضے میں جو شہر و علاقے باقی تھے ان کو ابو القاسم نے امداد واعانت کے لئے لکھا، اہلِ کتامہ بھی ابو القاسم کی امداد پر اُٹھ کھڑے ہوئے،ماہ جمادی الاول ۳۳۳ ھ میں اہل کتامہ کو شکست دے کر ابو یزید نے بھگادیا اوردوسری فوجوں کو بھی جو ابو القاسم کی حمایت میں مقابلہ پر آئی تھیں شکست ہوئی ،ابو القاسم نے مہدیہ کو خوب مضبوط کرلیا تھا اوروہاں سامانِ رسد بہت کافی موجود تھا، ابو یزید نے حملہ کرکے مہدیہ کی شہر پناہ تک اپنی فوجوں کو پہنچادیا، مگرمہدیہ کے اندر داخل نہ ہوسکا، ابو یزید نے باربار مہدیہ کا محاصرہ کیا،مگر مہدیہ کی فتح پر قادر نہ ہوا، ۳۳۴ ھ میں ابو یزید مجبور ہوکر قیروان کی طرف لوٹا اورابو القاسم کی فوج نے مہدیہ سے نکل کر اُس کے لشکر پر چھاپے مارنے شروع کئے۔