انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** غزوۂ طائف(شوال۸ہجری) غزوۂ حنین میں شکست کے بعد بقیہ فوج طائف جاکر قلعہ میں بند ہوئی اور مسلمانوں کے خلاف جنگی تیاریاں شروع کیں ، طائف نہایت مضبوط مقام تھا جس کے گرد شہر پناہ کے طور پر چار دیواری بنائی گئی تھی، یہاں ثقیف کا قبیلہ آباد تھا جو نہایت بہادر ، تمام عرب میں ممتاز اور قریش کا گویا ہمسر تھا ، عروہ بن مسعود یہاں کا سردار تھا، ابو سفیان ( حضرت معاویہ ؓ کے باپ ) کی لڑکی اس سے بیاہی گئی تھی، کفار مکہ کہتے تھے کہ قرآن اگر اترتا تو مکہ یا طائف کے روساء پر اترتا ، یہاں کے لوگ فن جنگ سے بھی واقف تھے، طبری اور ابن اسحق نے لکھا ہے کہ عروہ بن مسعود اور غیلان بن سلمہ نے جرش (یمن کا ایک ضلع ) میں جاکر قلعۂ شکن آلات یعنی دبابہ ‘ صنّور اور منجنیق کے بنانے اور استعمال کرنے کا فن سیکھا تھا(طبری - سیرت النبی) اہل شہر اور حنین کی شکست خوردہ فوج نے قلعہ کی مرمت کی، سال بھر کا رسد کا سامان جمع کیااور مسلمانوں سے مقابلہ کی تیاریاں شروع کیں، حنین کی فوجوں کا سپہ سالار مالک بن عوف نضری بھی شکست کے بعد یہیں آکر قلعہ میں محصور ہوگیاتھا،