انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ازواج کی کثرت روایتوں میں ہے کہ حضرت حسنؓ نے نہایت کثرت کے ساتھ شادیاں کیں اوراسی کثرت کے ساتھ طلاقیں دیں طلاقوں کی کثرت کی وجہ سے لوگ آپ کو ‘‘مطلاق’’ کہنے لگے تھے،بعض روایتوں سے آپ کی ازواج کی تعداد نو ے (۹۰) تک پہنچ جاتی ہے،لیکن یہ روایتیں مبالغہ آمیز ہیں اس کی تردید اس سے بھی ہوتی ہے کہ آپ کے کل دس اولادیں تھیں اوریہ تعداد شادیوں کے مقابلہ میں بہت کم ہے ،اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ شادیوں کی کثرت کی روایت مبالغہ سے خالی نہیں ہیں تاہم اس قدر مسلم ہے کہ عام رواج سے زیادہ شادیاں کیں اس کثرت ازدواج وطلاق کو دیکھ کر حضرت علیؓ نے کوفہ میں اعلان کردیا تھا کہ انہیں کوئی اپنی لڑکی نہ دے ؛لیکن عام مسلمانوں میں خانوادہ نبویﷺ سے رشتہ پیدا کرنے کا شوق اتنا غالب تھا کہ حضرت علیؓ کی اس مخالفت کا کوئی اثر نہ ہوا اورایک ہمدانی نے برملا کہا کہ ہم ضرور لڑکی دیں گے زیادہ سے زیادہ یہی نہ ہوگا کہ جو عورت انہیں پسند ہوگی اسے رکھیں گے ورنہ طلاق دیدیں گے۔ (تاریخ الخلفاء سیوطی بحوالہ ابن سعد)