انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** خراسان میں بغاوت اوپر ذکر ہوچکا ہے کہ علی بن عیسیٰ کے گورنر خراسان مقرر ہونے پربرامکہ نے وہب بن عبداللہ اور حمزہ بن اترک کوبغاوت پرآمادہ کرلیا تھا، وہب تومارا گیا تھا؛ لیکن حمزہ باقی تھی، وہ ابھی تک ہاتھ نہیں آیا تھا اور جابجا ڈاکہ زنی کرتا پھرتا تھا، علی بن عیسیٰ امیرخراسان نے سمرقند وماوراءالنہر کی ولایت پراپنی طرف سے یحییٰ بن اشعث کوعامل مقرر کررکھا تھا، ماوراء النہر کی فوج میں رافع بن لیث بن نصر بن سیار، مشہور سردار تھا، رافع بن لیث بھی برامکہ کی جماعت کا آدمی تھا اور علی بن عیسیٰ وخلیفہ ہارون سے متنفر تھا، اتفاقاً یحییٰ بن اشعث نے ایک عورت سے نکاح کیا، چند روز کے بعد رافع بن لیث نے اس عورت کوبہکایا اس نے یحییٰ سے علیحدگی چاہی؛ مگریحییٰ نے اس کوطلاق نہ دی، رافع نے اس کویہ تدبیر بتائی کہ تواپنے مرتد ہونے کا اعلان کراور دوگواہ مرتد ہونے کے پیش کردے، فوراً یحییٰ سے تیرا نکاح ٹوٹ جائے گا، اس کے بعد پھراسلام قبول کرلینا میں تجھ سے نکاح کرلوں گا، عورت نے یہی تدبیر کی اور رافع کے نکاح میں آگئی، غالباً نکاح فسخ کرانے کی یہ تدبیر سب سے پہلے رافع نے ایجاد کی تھی، یحییٰ بن اشعث نے یہ تمام کیفیت خلیفہ الرشید کی خدمت میں لکھ کربھیج دی ہارون الرشید نے علی بن عیسیٰ گورنرخراسان کولکھا کہ رافع اور اس عورت میں علیحدگی کراکررافع پرحدشرعی جاری کرو اور شہرسمرقند میں گدھے پرسوار کراکر تشہیر کراؤ؛ چنانچہ اس حکم کی تعمیل میں رافع کواُس عورت سے جدا کراکر سمرقند کے جیل خانہ میں قید کردیا گیا، ایک روز موقع پاکر رافع قید خانہ سے نکل بھاگا اور گورنرخراسان علی بن عیسیٰ کے پاس بلخ میں پہنچا، علی بن عیسیٰ نے اُس کوقتل کرانا چاہا؛ مگرعلی کے بیٹے عیسیٰ بن علی نے سفارش کی اور علی بن عیسیٰ نے اُس کوحکم دیاکہ تم سمرقند میں یحییٰ بن اشعث کے پاس جاؤ، رافع نے سمرقند پہنچ کرعامل سمرقند کودھوکے سے قتل کردیا اور خود سمرقند پرقابض ہوگیا، یہ خبر سن کرعلی بن عیسیٰ نے اپنے بیٹےعیسیٰ بن علی کوسمرقند کی طرف روانہ کیا، رافع سے لڑتا ہوا عیسیٰ بن علی لڑائی میں مارا گیا، یہ خبرسن کرعلی بن عیسیٰ لشکر لےکربلخ سے مرو کی طرف اس خیل سے آیا کہ کہیں رافع مروپرقبضہ نہ کرلے، یہ سنہ۱۹۱ھ کا واقعہ ہے، خلیفہ ہارون الرشید نے رافع کی چیرہ دستی کا حال سن کرعلی بن عیسیٰ کوخراسان کی امارت وحکومت پرروانہ کیا، حقیقت یہ تھی رافع کے ساتھ لشکر خراسان کے تمام بڑے بڑے سردار اور برامکہ کی جماعت کے آدمی شامل ہوگئے تھے، ہرثمہ بن اعین نے سمرقند پہنچ کررافع بن لیث کومحصور کرلیا، رافع نے سمرقند میں محصور ہوکر مدافعت شروع کی یہ محاصرہ عرصۂ دراز تک جاری رہا۔