انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** تجارت آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو ان ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجارت کی طرف توجہ ہوئی،آپ کے چچا ابو طالب نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےلئے اسی شغل کو پسند کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تجارتی قافلوں کے ہمراہ مالِ تجارت لے کر کئی مرتبہ گئے اور ہر مرتبہ منافع ہوا، ان سفروں میں لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دیانت وامانت اورخوش معاملگی کا بغور معائنہ کیا، نیز شہر مکہ میں جن لوگوں سے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ ہوا، سب ہی نے آپ کو بے حد امین، صادق القول، راست کردار اور خوش معاملہ پایا،عبداللہ بن ابی الحمساءؓ ایک صحابی بیان کرتے ہیں کہ بعثت سے پہلے اسی زمانے میں میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی معاملہ کی بات کی ابھی بات ختم نہ ہوئی تھی کہ مجھ کو کسی ضرورت سے دوسری طرف جانا پڑا اورجاتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہہ گیا کہ آپ یہیں ٹھیرے رہیں میں ابھی واپس آکر معاملہ ختم کردوں گا،وہاں سے جدا ہوکر مجھ کو اپنا وعدہ یاد نہ رہا، جب تیسرے دن اس طرف کو گذرا تو دیکھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اُسی جگہ کھڑے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو دیکھ کر صرف اسی قدر کہا کہ مجھ کو تم نے تکلیف ومحنت میں ڈال دیا، میں اس وقت تک اسی جگہ تمہارے انتظار میں ہوں اسی طرح سائبؓ ایک صحابی تھے وہ جب ایمان لائے تو بعض لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اُن کی تعریف بیان کی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سائبؓ کو تم سے زیادہ جانتا ہوں،سائبؓ نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ تجارت میں میرے شریک رہے تھے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاملہ ہمیشہ صاف رکھا۔