انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
شہر میں زیادہ مسجدیں ہوں توجمعہ کہاں ادا کیا جائے؟ مردوں کونماز پنجگانہ کے واسطے مسجد میں حاضر ہونا تاکیدی امر ہے، محلہ کی مسجد بحیثیت ثواب کے شاہی مسجد کے مثل ہے، بدون شرعی عذر کے اس کوچھوڑنے کی اجازت نہیں، چاہے ایک ہی نماز ہو؛ مگرجمعہ کی نماز محلہ کی مسجد بند کرکے جامع مسجد میں پڑھنے کا حکم ہے، نمازی زیادہ ہوں، ایک مسجد میں وسعت نہ ہو یاجامع مسجد کافی دور ہو جہاں پہنچنے میں دقت ہوتی ہوتودوسری مسجد میں جمعہ کا انتظام کیا جاسکتا ہے، بلاعذر نماز جمعہ محلہ درمحلہ پڑھنے میں شرعی مصلحت اور مقصد فوت ہوجاتا ہے اور اسلامی شان وشوکت ختم ہوجاتی ہے، نماز جمعہ کوجامعۃ الجماعات کہا جاتا ہے جس کا مطلب یہی ہے کہ محلوں کی مسجدیں بند کردی جائیں اور ان سب کی جماعتیں یکجا جامع مسجد میں ہوں لوگ محلہ کی مسجدیں بند کرکے نماز جمعہ شاہی مسجد میں ادا کریں، اس سے احترامِ مسجد میں فرق آنے کا خیال آتا ہوتو غلط ہے، احترام وہ ہے جومنشاءِ شریعت کے موافق ہو اور اسلامی شان وشوکت بھی اسی میں ہے؛ لہٰذا محلہ کی مسجد بند کرکے شاہی مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے میں منشاءِ شریعت پورا کرنے کا بھی ثواب ملے گا اور اسلامی شان وشوکت بڑھانے کا بھی اور مبارک رسم کے اجزاء کا ثواب قیامت تک ملتا رہے گا، انشاء اللہ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم (فداہ روحی) کا ارشاد ہے: مَنْ سَنَّ فِي الإِسْلاَمِ سُنَّةً حَسَنَةً، فَلَهُ أَجْرُهَا، وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَهُ ۔ (مشکوٰۃ المصابیح، کتاب العلم:۳۳) یعنی جس نے اسلام میں کسی سنت حسنہ کو(جومنشاءِ شریعت کے مطابق ہوسنت سیئہ یعنی بدعت نہ ہو) جاری کیا ،اس کوخود اس کے عمل کا ثواب بھی ملے گا اور اس کے بعد جوبھی اس پرعمل کرے گا اس کا ثواب بھی اس کوملتا رہے گا، اس طرح کے عمل کرنے والے کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہوگی۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۶/۱۰۴، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)