انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** فقہاء و محدثین ائمہ فقہاء ومحدثین ہم اِس عنوان ﴾ فقہاءومحدثین﴿ کے تحت یہ بتلانے کی کوشش کریں گے کہ اسلام میں فقہاء و محدثین کامقام و مرتبہ کتنا عظیم الشان ہے؟ اور اُنہوں نے حفاظتِ دین اور اشاعتِ اسلام کے لئے کس طرح انتھک کوشش و جی جان لگاکر اسلام کی آبیاری کی؟ فقہائے اسلام نے امت کو آسانی و سہولت پہنچانے کی خاطر قرآن و حدیث میں غور و فکر فرماکر ایسے اصول و جزئی مسائل مرتب کئےکہ جن پرہم صدیوں سےعمل کرتے ہوئے یہاں تک پہنچے،اورآج بھی ہم اُنہی کی وجہ سےآسانی کے ساتھ حقیقی دینِ اسلام پر عمل کررہے ہیں، اور جدید وجزئی مسائل میں اُن کے رہنمایانہ اصول و ضوابط کی روشنی میں بآسانی مسائل کا حل تلاش کررہے ہیں، اس صفحہ پر ہم نمونہ کے طور پر فقہاء کرامؒ کے چند فقہی مسائل اور اُن کے مرتب کردہ اصول کو قرآن و حدیث سے ثابت کردکھائیں گے کہ وہ کن قرآنی آیات و احادیث سے مستنبط کئے گئے ہیں، اورکن قرآنی آیات و احادیث کو مدِنظر رکھ کرکیا کیا اصول مرتب کئے ہیں،اور اب اُن اصول کی بناء پرقیامت تک پیش آنے والے لاکھوں جدید و جزئی مسائل کس طرح حل کئے جاسکتے ہیں، اس کو بھی ہم مثالوں سے واضح کردکھائیں گے، اوراِسی طرح ہر مسئلہ کے پیچھے دلائل کاایک انبارہے ، فقہ کی چھو ٹی کتابوں میں دلائل کا ذکرمحض اپنے بڑوں پر کامل اعتماداورکتاب کے طویل و ضخیم ہونے کے اندیشہ سےچھوڑ دیاگیا ہے ،ورنہ ٹھوس دلائل کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اور اسی طرح محدثین ِ عظامؒ نے حفاظت و اشاعتِ حدیث کے لئے ایسی ایسی مثالیں قائم کی ہیں کہ جن کی تاریخ ِانسانی میں کوئی نظیر نہیں ہے، جنہوں نےحدیث کی حفاظت کی خاطر،سیکیوریٹی وحفاظت کے ایسے ایسے علوم ایجاد کئے کہ جن سے دنیا اُس وقت تک ناواقف تھی، اُنہی کےاصول و ضوابط کی چھلنی میں آنحضرت ﷺکی طرف منسوب کردہ باتوں کو ڈالا گیا تو اصلی نقلی، کھرا کھوٹا، سفید و سیاہ ہو کرنظر آنے لگا ،اور وہ سب جعلسازی اور گڑھی ہوئی باتیں جو آنحضرت ﷺ کی طرف نسبت کرکے بیان کی جاتی تھیں، وہ سب ختم ہوگئیں، اور اب اُنہی کے اصول و ضوابط کی و جہ سے قیامت تک کوئی جعلسازی چلنے والی نہیں ہے، اگر کوئی کسی موقع سے کوئی بات گڑھ کر، حدیث کہہ کر ،امت کو بھٹکاتا ہے، تو فوراً اس کا دھوکہ پکڑا جاتا ہے اور اس کا جھوٹ کھل جاتا ہے، ہم اُن محدثین کے اصول و ضوابط کو مثالوں کے ذریعہ بتلائیں گےکہ حدیث میں دجل کس طرح پکڑا جاتا ہے،اور آنحضرت ﷺ کے فرمودات آج بھی اسی طرح محفوظ ہیں ،جس طرح حضرات ِصحابہ کرامؓ کے زمانہ میں محفوظ تھے، اور ان شاء اللہ قیامت تک محفوظ رہیں گے۔ یہ فقہاء و محدثین ہمارے حق میں اپنے حقیقی والدین سے بھی زیادہ محسن ہیں ، اگر وہ حضرات اِس طرح کی کوششیں نہ فرماتے تو ممکن ہے کہ آج ہم کوئی اور ڈگر پر ہوتے،اِس طرح ساری امت بلکہ امت کا ہر ہر فرد فقہاء و محدثین کا احسان مند ہے، اگر آج ہم اُن کی خدمات و تشریحات کو قبول نہ کریں؛ بلکہ اُن کو فراموش کرکے اُن پر لعن طعن کریں تو عین ممکن ہے کہ برباد و بددین ہوجائیں، تجربہ شاہد ہے کہ جو قوم اپنے اکابر کی خدمات کا اعتراف نہیں کرتی اور اُن کے تجربات سے فائدہ نہیں اٹھاتی وہ تباہ و برباد ہوجاتی ہے، (اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ ساری امت کو ایسی تباہی و بددینی سے محفوظ رکھے۔ آمین) اُن کا اور اُن کی خدمات کا اعتراف یہی ہے کہ اُن کے بیان کردہ فرمودات پر پورے اعتمادکےساتھ عمل کیا جائے،ہمارا اس عنوان کو قائم کرنے کا مقصدمحض یہی ہے کہ امت کا ہر فرد اپنے اکابرین کی خدمات سے اچھی طرح واقف ہوں،جب واقف ہوگاتو اُن کے احسان کا بھی معترف ہوگا، ہم اِس موضوع سے متعلق اہم مضامین و کتابیں بھی پیش کرتے رہیں گے۔ نوٹ:اگر آپ کے پاس اس سلسلہ کا مستند مواد یا کتاب pdf فائل کی شکل میں موجود ہوں تو ہم کوبھیج کرقرآن کریم کی آیت ﴾ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى)﴿ مومنوں کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ( بھلائی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں کا مصداق بنیں،اگر انتظامیہ مناسب خیال کرے تو ان شاءاللہ تعالی اس کو سائٹ پر ڈالا جائےگا۔