انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** صحابہؓ سب کے سب عادل ہیں کسی پر جرح نہیں قرآن کریم نے جب صحابہ کے باطن کی خبر دی کہ وہ سب دولتِ ایمان پاچکے تھے تو وہ سب تزکیہ وتعدیل پر فائز سمجھے جائیں گے، ان شخصیات کریمہ میں جرح کوقطعاً راہ نہ ہوگی،وہ سب کے سب عادل قرار پائیں گے،جب دوسرے راویوں کے لیے جرح وتعدیل کی میزان قائم کی جائے گی تو اس مقدس گروہ کو اس سے مستثنی رکھا جائے گا اور وہ ہر لحاظ سے قابل اعتماد سمجھے جائیں گے ان کے دلوں میں ایمان لکھا جاچکا،قرآن کریم میں ہے: "اُولٰئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُوْبِہِمُ الْاِیْمَانَ"۔ (المجادلہ:۲۲) ترجمہ:یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ ایمان لکھ چکا۔ خطیب بغدای(۴۶۳ھ) لکھتے ہیں: "ان عدالۃ الصحابۃ ثابتۃ معلومۃ بتعدیل اللہ لھم واخبارہ عن طھارتھم واختیارہ لھم فی نص القرآن"۔ (الکفایہ:۴۶) ترجمہ:صحابہ کا عادل ہونا یقینی طور پر ثابت ہے اللہ تعالی نے ان کی تعدیل کی اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کی خبر دی ہے اور انہیں نص قرآن کے مطابق اس نے (اپنے نبی کی صحبت کے لیے)چن لیا تھا۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے (الکفایہ:۴۶۔اسد الغابۃ:۱/۱،شاملہ،موقع الوراق۔کتاب التمہید:۳/۲۰۰)