انوار اسلام |
س کتاب ک |
کسی کام کا فیصلہ نمازِ استخارہ سےکرے یا قرعہ اندازی سے؟ آج کل لوگ کسی کام کے فیصلہ کے لئے کئی طریقے اختیار کئے ہوئے ہیں، صرف قرعہ اندازی کرنا، یا نماز پڑھ کر قرعہ اندازی کرنا اور قرعہ اندازی کے لئے بعض لوگ قرآن کا استعمال کرتے ہیں کہ تو یہ سب چیزیں کفر و شرک تو نہیں، لیکن ایک فضول حرکت ہے، یہ ایک طرح کا فال نکالنا ہے، جس کی ممانعت ہے اور اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرنا، یہ عقیدہ کا فساد ہے، اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ جو تعلیم دی ہے وہ یہ ہے کہ جب کوئی اہم کام درپیش ہو تو دو رکعت نماز پڑھ کر استخارہ کی دُعا کی جائے اور پھر جس طرف دِل مائل ہو اس صورت کو اختیار کرلیا جائے، انشاء اللہ اسی میں خیر ہوگا، تو بہتر یہ ہے کہ کسی کام کے حل کے لئے یا کئی کاموں میں سے بہتر کام کے انتخاب کے لئے یا کسی فیصلہ کے لئے نماز استخارہ پر عمل کیا جائے۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۳/۹۲، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)