انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حدیث کے ائمہ تخریج پھران کے بعد ایک ایسا دور آیا جب مستقل راویوں سے حدیث روایت کرنے کی ضرورت نہ رہی، حدیث کی کتابیں مدون ہوچکی تھیں اور انہی کتب کی سند آگے جاری ہوتی تھی، اب نئے مجموع ہائے حدیث میں سند ساتھ ساتھ نقل کرنے کی چنداں ضرورت نہ رہی، تاہم تخریج وتالیف کے دروازے کھلے تھے اور اِس فن میں محنت کرنے والوں کا ایک طبقہ پھربھی اس راہ میں پوری توانائی سے مصروفِ عمل تھا، ان جامعینِ حدیث نے ان پچھلے علمی ذخیروں کے حوالوں سے کتابیں اور اجزاء مرتب کیئے؛ ان سے روایت کیں اور نئے نئے مجموعے ترتیب دیئے اور حدیث کی یہ خدمت آج تک جاری ہے، جن حضرات کے مجموعے علماء حدیث میں مستند، مفید اور معتمد سمجھے گئے وہ اس دور کے ائمہ حدیث تھے، اس طبقے میں ہم امام بغویؒ صاحبِ شرح السنّہ (۵۱۶ھ)، علامہ صنعانی رحمہ اللہ (۶۱۰ھ)، ابنِ عساکرؒ (۵۷۱ھ)، ابنِ تیمیہؒ (۷۲۸ھ)، ابنِ قیمؒ (۷۵۱ھ)، خطیب تبریزیؒ صاحبِ مشکوٰۃ (۷۴۲ھ)، ابنِ کثیرؒ (۷۷۴ھ)، نورالدین ہیثمیؒ (۸۰۷ھ)، حافظ ذہبیؒ (۸۴۸ھ)، ابنِ ہمام اسکندریؒ (۸۶۱ھ)، عسقلانیؒ (۸۵۲ھ)، طاہرفتنیؒ صاحب مجمع البحار (۹۸۶ھ) اور علی المتقی صاحب کنزالعمال (۹۷۵ھ) کا ذکر کریں گے۔